پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق رہنما فیصل واوڈا نے انکشاف کیا ہے کہ عمران خان نے بطور وزیراعظم اس وقت کے ڈی جی آئی ایس آئی جنرل عاصم منیر کو سینیٹ کو مینج کرنے کا آرڈر دیا تھا لیکن عاصم منیر نے یہ کہہ کر منع کر دیا تھا کہ فوج مداخلت نہیں کرسکتی۔
نجی نیوز چینل کے پروگرام میں فیصل واوڈا نے برطانوی اخبار کے دعوے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ جنرل عاصم منیر کو ہٹانے سے متعلق باتیں بالکل درست ہیں۔ عمران خان پر گولیاں، قتل و غارت اور دھرنا، سب کچھ عاصم منیر کی بطور آرمی چیف تعیناتی روکنے کیلئے دیا تھا۔
فیصل واوڈا نے بتایا کہ انہوں نے عاصم منیر کو بتایا تھا کہ آپ جو کرنے جا رہے ہیں آپ کیلئے نقصان دہ ہوگا۔ س سے آپ کو ہی نشانہ بنا دیا جائے گا۔ اس پر جنرل عاصم منیر نے کہا کہ میں اپنے ملک اور وزیراعظم سے بے ایمانی نہیں کر سکتا۔
فیصل واوڈا نے بتایا کہ عاصم منیر نے عمران خان کو کرپشن کے شواہد پیش کر دیئے تاہم اگلے ہی دن عمران خان نے عاصم منیر کو ایمانداری سےکام کرنے پر برطرف کردیا۔ اسی دن رات 11 بجے لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید نے ڈی جی آئی ایس آئی کا چارج سنبھال لیا۔ اسی سے پتا چلتا ہے کہ عمران خان کو کتنی جلدی تھی۔ عمران خان نے اس وقت کے ڈی جی آئی ایس آئی عاصم منیر کو سینیٹ کو مینج کرنے کا آرڈر دیا تھا لیکن عاصم منیر نے یہ کہہ کر منع کر دیا تھا کہ فوج مداخلت نہیں کرسکتی۔ عاصم منیر نے عمران خان کو کہا یہ جمہوری معاملہ ہے۔جمہوری طریقے سے نمٹیں۔
فیصل واوڈا نے دعویٰ کیا کہ گھڑی سکینڈل میں عمران خان کو تین چار کروڑ روپے ملے۔ باقی کے بیس پچیس کروڑ روپے دیگر لوگوں نے مل کر لوٹے۔ شہزاد اکبر اکیلے نہیں تھے انہیں ایک خاص شخص کی سپورٹ تھی۔ عثمان بزدار کے آڈیو، ویڈیو شواہد خان صاحب کو دکھائے گئے تھے۔ بزدار کے آڈیو، ویڈیو شواہد خان صاحب کو دینے کے گواہ کابینہ کے اورلوگ بھی تھے۔