سوموار کو گلگت بلتستان میں مختلف سیاسی پارٹیوں کی جانب سے حالیہ عام انتخابات میں دھاندلی کے خلاف مظاہرہ ہوا جس کے بعد پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے ہوائی فائرنگ کی اور کچھ لمحے گزرنے کے بعد گلگت بلتستان کے اطراف میں نامعلوم افراد کی جانب سے سرکاری گاڑیوں اور دفاتر کو نذر آتش کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق گلگت بلتستان میں حال ہی میں عام انتخابات کے بعد حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف سب سے زیادہ نشستیں لینے والی پارٹی بن کر سامنے آئی مگر ملک کی اپوزیشن جماعتوں نے الیکشن کو غیر شفاف قرار دیا اور گلگت بلتستان کے الیکشن کمیشن پر اعتراضات اُٹھائے جس کے بعد گلگت میں حالات کشیدہ ہیں۔ یاد رہے کہ الیکشن میں سب سے زیادہ ووٹ پاکستان پیپلز پارٹی نے حاصل کیے ہیں مگر انتخابات تحریک انصاف اور آزاد امیدواروں نے جیت لیا ہے۔
سوموار کے پرتشدد مظاہرے اس وقت شروع ہوئے جب صبح سویرے الیکشن کمیشن کے دفتر میں چیف الیکشن کمشنر اور سیاسی جماعتوں کے کارکنوں کے درمیان حلقہ جی بی اے ٹو گلگت پر تلخ کلامی ہوئی جس کے بعد سیاسی جماعتوں کے کارکنوں جن میں زیادہ تعداد پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نواز سے تعلق رکھتے تھے نے الیکشن کمیشن کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ اس کے بعد پولیس کی جانب سے ہوائی فائرنگ اور آنسو گیس کا استعمال کیا گیا اور مظاہرین منتشر ہو گئے مگر بعد میں سرکاری گاڑیاں اور دفاتر نذرآتش کیے گئے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیئر نائب صدر جمیل احمد نے نیا دور میڈیا کو بتایا کہ گلگت بلتستان کے حلقہ جی بی اے-ٹو میں پوسٹل بیلٹ پیپر کی کل تعداد 1383 تھی مگر بعد میں 1708 بیلٹ پیپر برآمد ہوئے جس پر پاکستان مسلم لیگ نواز، پاکستان پیپلز پارٹی اور حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کے درمیان ایک معاہدہ ہوا کہ اس مسئلے کو الیکشن کمیشن میں حل کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پیر کی صبح ہمیں الیکشن کمیشن میں مدعو کیا گیا اور جب ہم وہاں پہنچے تو ریکارڈ کو پہلے سے کھولا جا چکا تھا جس سے معلوم ہوتا ہے کہ ریکارڈ میں خورد برد کی گئی ہے۔
اس موقع پر وہاں تلخ کلامی کے بعد ہم واپس نکلے اور پر امن احتجاجی مظاہرہ شروع کیا جس پر پولیس کی جانب سے آنسو گیس اور ہوائی فائرنگ کی گئی مگر ہم نے پھر بھی مظاہرین کو پرامن رکھنے کی ہر ممکن کوشش کی۔ جمیل احمد کے مطابق پرتشدد مظاہرے نقاب پوشوں نے کیے تھے اور سیاسی کارکن کبھی بھی نقاب پوش نہیں ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی املاک کو نقصان پہنچانے میں حکمران جماعت اور الیکشن کمیشن ملوث ہے تاکہ مخالف سیاسی پارٹیوں کے خلاف گھیرا تنگ کیا جا سکے اور ان پر کریک ڈاؤن کے لئے گراؤنڈ بنائی جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہفتے کو پورے گلگت بلتستان میں انتخابات میں دھاندلی کے خلاف مظاہرے ہوں گے اور ساتھ ساتھ دھرنا بھی دیا جائے گا۔
نیا دور میڈیا کو مقامی صحافی عبدالرحمان نے بتایا کہ گلگت بلتستان میں عام انتخابات کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی نے احتجاج شروع کیا اور انتخابات کو غیر شفاف قرار دیا۔ پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی پارٹی کارکنوں سے خطاب کیا۔
الیکشن کے بعد مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے احتجاجی مظاہرے ہوئے مگر آج مختلف سیاسی جماعتوں کے کارکنوں کی جانب سے احتجاج شروع ہوا جس پر مقامی پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے ہوائی فائرنگ کی۔ اس کے بعد نامعلوم نقاب پوشوں کی جانب سے گلگت بلتستان میں پرتشدد مظاہرے ہوئے اور سرکاری املاک سمیت گاڑیوں کو بھی آگ لگائی گئی۔
عبدالرحمان نے مزید کہا کہ انتخابات میں دھاندلی کے خلاف پرتشدد مظاہروں میں اب تک محکمہ جنگلات کا ایک دفتر، ایک فائر بریگیڈ کی گاڑی اور تین دیگر سرکاری گاڑیاں جلائی گئیں جس کے بعد مظاہرین منتشر ہوئے۔
نیا دور میڈیا نے مقامی انتظامیہ کا مؤقف لینے کے لئے بار بار ڈسٹرکٹ کمشنر گلگت بلتستان اور ایس ایس پی مرزا حسین سے رابطہ کیا مگر انھوں نے مؤقف نہ دیا۔