Get Alerts

سپریم جوڈیشل کونسل کا دوسرا نوٹس، جسٹس مظاہر نقوی کی مشکلات میں اضافے کا باعث

مزمل سہروردی نے کہا کہ جسٹس امیر بھٹی کی رائے کی تبدیلی جسٹس مظاہر نقوی کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہو گا۔ اور اب وہ بچتے ہوئے نظر نہیں آرہے۔

سپریم جوڈیشل کونسل کا دوسرا نوٹس، جسٹس مظاہر نقوی کی مشکلات میں اضافے کا باعث

سپریم جوڈیشل کونسل (ایس جے سی) نے چار ایک کی اکثریت سے سپریم کورٹ کے ایک موجودہ جج جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی کو ایک بار پھر شوکاز نوٹس جاری کر دیا اور ہدایت کی ہے کہ وہ  15 دن میں جواب داخل کرکے اپنا دفاع کریں۔ 

نیا دور ٹی وی کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر تجزیہ کار مزمل سہروردی نے کہا کہ سپریم جوڈیشل کونسل  کے اجلاس میں شکایت کنندہ اور جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے دلائل کو بغور جائزہ لینے کے بعد سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کو تفصیلی شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے اُن سے 14 دن میں جواب طلب کرلیا۔ جسٹس مظاہر نقوی کو شوکاز نوٹس 1-4 کی اکثریت سے جاری کیا گیا ہے۔ اس سے پہلے جاری کیا گیا نوٹس 2-3  کی اکثریت سے ہوا تھا جس میں لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس محمد امیر بھٹی نے نوٹس جاری کرنے سے اختلاف کیا تھا تاہم اس بار انہوں نے جسٹس نقوی کے حوالے سے اپنی رائے بدل لی ہے اور صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے غیر جانبدار ہو گئے ہیں۔ اس بارے میں حتمی طور پر نہیں کہا جاسکتا کہ انہوں نے اجلاس میں پیش کیے گئےشواہد کی روشنی میں یہ فیصلہ کیا تاہم اب انہوں نے جسٹس اعجاز الاحسن کو اکیلا چھوڑ دیا ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن واحد جج ہیں جو ابھی تک جسٹس نقوی کے حق میں ہیں۔

تجزیہ کار نے کہا کہ جسٹس امیر کے داماد سابق حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) میں تھے اور ماضی میں لاہور ہائیکورٹ نے پارٹی کو بڑا ریلیف دیا۔

مزمل سہروردی نے کہا کہ جسٹس امیر بھٹی کی رائے کی تبدیلی جسٹس مظاہر نقوی کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہو گا۔ اور اب وہ بچتے ہوئے نظر نہیں آرہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو کے اس بیان کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے جس میں انہوں نے سینئر سیاستدانوں کو سیاست سے ریٹائر ہونے کا مشورہ دیا تھا، تجزیہ کار کا کہنا تھا کہ یہ واضح نہیں ہے کہ وہ کس سے مخاطب ہو کر ریٹائر ہونے کیا کہہ رہے ہیں۔ بلاول بھٹو کا تنازعہ نواز شریف اور مولانا فضل الرحمان سے زیادہ اپنے والد آصف علی زرداری سے ہے۔ کیونکہ پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو اب بھی آصف زرداری کے کنٹرول میں ہے۔

تجزیہ کار  مزمل سہروردی نے کہا کہ بلاول مایوس ہیں کیونکہ کوئی سیاسی مخالف ان کے بیانات کا جواب نہیں دے رہا۔  سیاست دو طرفہ ہوتی ہے اور جب تک کہ آپ کو آپ کا سیاسی حریف نہ پہچانے اور جواب نہ دے تو کچھ بھی نہیں ہو سکتا۔ وہ اکیلے ہی ملک کا سیاسی درجہ حرارت بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہیں کوئی جواب نہیں دے رہا۔ تالی ایک ہاتھ سے بجتی ہے۔ وہ اکیلے ہی بولتے رہتے ہیں انہیں کوئی جواب نہیں دیتا اور جب تک کوئی جواب نہیں دے گا ماحول گرم نہیں ہو گا۔

پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض کے متوقع انٹرویو کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انٹرویو ابھی ریکارڈ نہیں ہوا تاہم جلد ہی اسے ریکارڈ کرکے نشر کیا جائے گا جس کے بعد ملک ریاض کو بہت معمولی سا ہی ریلیف ملے گا۔ انہیں حکومت پاکستان کو پیسے دینے پڑیں گے اور جن سوسائٹیز کے کیسز چل رہے ہیں ان کے لیے بھی پیسے ادا کرنے پڑیں گے۔ وہ ان لوگوں میں ہیں جن کو انٹرویو کا بھی کوئی خاص فائدہ نہیں ہو گا۔