خواتین، امن اور تحفظ سے متعلق شائع ہونے والے ایک انڈیکس کے مطابق خواتین کے معیار زندگی کے حوالے سے پاکستان کا شمار دنیا کے آٹھ بد ترین ممالک میں ہوتا ہے۔ اس انڈیکس میں صرف شام، افغانستان اور یمن پاکستان سے پیچھے ہیں۔
جارج ٹاؤن انسٹیٹیوٹ کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں تین مختلف زاویوں سے خواتین کی فلاح اور ان کی زندگی میں بہتری کا تعین لگایا جاتا ہے۔ ان تین زاویوں میں معاشی، سماجی اور سیاسی شمولیت، قانون تک رسائی، اپنے علاقوں، خاندان اور سماجی سطح پر تحفظ کا احساس شامل ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق پاکستان کی زیادہ تر خواتین معاشی طور پر خود مختار نہیں ہیں۔ پاکستان میں مجموعی طور پر بینک اکاؤنٹ کھولے جانے کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے لیکن صرف سات فیصد خواتین کے پاس اپنے ذاتی بینک اکاؤنٹ ہیں جب کہ مردوں کی 35 فیصد تعداد کے پاس اپنے بینک اکاؤنٹ ہیں۔
جارج ٹاؤن انسٹیٹیوٹ کی رپورٹ کے مطابق 34 ممالک میں انصاف سے متعلق مردوں اور خواتین میں مساوات کا تناسب کم ہوا ہے۔ اس حوالے سے سب سے خراب کارکردگی پاکستان کی تھی۔ اس جنوبی ایشائی ملک میں گھریلو تشدد کا قانون غیر شادی شدہ جوڑوں کو تحفظ فراہم نہیں کرتا۔ پاکستان میں مردوں اور خواتین کی تنخواہیں برابر بھی نہیں ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان کے 75 فیصد مردوں کی رائے میں ان کے لیے یہ ناقابل قبول ہے کہ خواتین ایسی نوکری کریں جن سے انہیں کوئی معاوضہ وصول ہو۔ بنگلہ دیش، عراق، لیبیا اور افغانستان میں ایسے خیالات رکھنے والے مردوں کی تعداد پچاس فیصد ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سماجی لحاظ سے پاکستان میں خواتین کے تحفظ کے احساس میں کچھ حد تک بہتری آئی ہے۔ پاکستانی خواتین کا کہنا تھا کہ وہ شام کے اوقات میں اپنے محلے میں تنہا چلتے ہوئے غیر محفوظ محسوس نہیں کرتیں۔
اس اشارعیہ میں خواتین کے حوالے سے بدترین ممالک میں پاکستان کے علاوہ لیبیا، عراق، کانگو، جنوبی سوڈان، شام، افغانستان، وسطی افریقی ریاست شامل ہیں۔
اس رپورٹ میں دنیا کے 167 ممالک کا جائزہ لیا گیا تھا۔ خواتین کی فلاح اور ان کی معیار زندگی کے لحاظ سے ناروے دنیا کا سب سے بہترین ملک ہے۔ جرمنی کا نمبر اس فہرست میں سترہواں ہے۔
یہ خبر ڈی ڈبلیو پر شائع ہوئی