عمران خان نے اپنا ٹائم پورا کر لیا، ڈی جی آئی ایس آئی کا معاملہ صرف بہانہ ہے، توصیف احمد خان

عمران خان نے اپنا ٹائم پورا کر لیا، ڈی جی آئی ایس آئی کا معاملہ صرف بہانہ ہے، توصیف احمد خان
توصیف احمد خان نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان اپنی اننگز کھیل چکے ہیں، ان کا ٹائم اب پورا ہو چکا ہے، ڈی جی آئی ایس آئی کا معاملہ اب صرف ایک بہانہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کا کسی چیز پر اختیار نہیں، ملک کی معیشت تباہ ہو چکی ہے۔ اس وقت وہ شہید بننے یا لڑائی مول لینے کے علاوہ کیا سوچ سکتے ہیں تاکہ کل کو کہہ سکیں کہ میرے جیسا بندہ بھی ان کیساتھ نہیں چل سکا۔ کیونکہ عمران خان عوام کو ڈیلیور نہیں کر سکے اس لئے میرے خیال میں ان کے پاس اور کوئی آپشن نہیں کہ وہ اس سارے ہائوس آف کارڈز کو ٹھوکر سے پھینک دیں۔

نیا دور ٹی وی کے پروگرام '' خبر سے آگے'' میں کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے پرتشدد مارچ پر بھی انہوں نے بات کی اور کہا کہ اس جماعت کی اب کوئی پشت پناہی نہیں کر رہا۔ یہ لوگ اتنے طاقتور ہو چکے ہیں کہ انھیں اب کسی کی ضرورت ہی نہیں اور ریاست کی کمزوری کی وجہ سے اپنی باتیں منوا رہے ہیں۔ ریاست بلیک میل ہو رہی ہے اور اپنی طاقت کا استعمال نہیں کر پا رہی۔

ان کا کہنا تھا کہ ریاست کے نمائندے خود بے یقینی کی پیداوار ہیں، اس لئے پوری قوم کو اس وقت جو صورتحال درپیش ہے اس کا انھیں ادارک تک نہیں ہے۔ ان کو اس بات کی پرواہ نہیں کہ ملک کیساتھ کیا ہونے جا رہا ہے۔ تاہم جس دن یہ فیصلہ ہو گیا کہ ہتھیار اٹھانے کا اختیار صرف ریاست کے پاس ہے تو ایسی تنظیمیں باہر ہی نہیں نکلیں گی۔

پروگرام میں ٹی ایل پی کے معاملے پر مزید بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس طرح نظام نہیں چلے گا۔ کوئی لسانی، فرقہ وارانہ اور مذہبی گروہ اس طرح لوگوں کو یرغمال نہیں بنا سکتا۔ اس بات کا ریاست کو فیصلہ کرتے ہوئے نظریاتی بنیادوں پر ایسے لوگوں کا توڑ کرنا ہوگا۔ جو لوگ صحیح بات مسلمانوں تک پہنچا سکتے تھے، اس ریاست میں اتنی طاقت نہیں کہ انھیں اپنے ملک میں حفاظت دے سکے، اس لئے انھیں ملک چھوڑ کر جانا پڑا۔ اب گناہ کی تلافی کا وقت ہے، نہیں تو اس آگ میں سارے جل جائیں گے۔

اس سے قبل رائے شاہنواز نے ٹی ایل پی کے مارچ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پورا دن اور رات تحریک لبیک اور لاہور پولیس میں دھینگا مشتی جاری رہی۔ شیخ رشید نے لاہور میں ایک اجلاس بلایا اور پھر پولیس لانگ مارچ کے راستے سے غائب ہو گئی۔

مرتضیٰ سولنگی کا کہنا تھا کہ ہماری سیاسی جماعتوں اور ریاست کو اس بات کو طے کر لینا چاہیے کہ طاقت کے استعمال کی اجارہ داری صرف اور صرف ریاست کے پاس ہے۔ یہ اختیار اور اجارہ داری بھی بغیر کسی حد کے نہیں ہے، اس پر میڈیا عدلیہ اور پارلیمنٹ نگران ہیں۔

پروگرام میں شریک شاہد رند کا بلوچستان کی سیاسی صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ بلوچستان کے روایتی قبائلی وزرا عدم اعتماد کے ووٹ کا سامنا نہیں کرنا چاہتے اور مستعفی ہو جاتے ہیں لیکن جام کمال نے تمام قبائلی روایات کو نقصان پہنچایا ہے اور وہ تحریک عدم اعتماد کا سامنا کرنے کے حوالے سے کوئی عار نہیں محسوس کرتے۔

 

ڈی جی آئی ایس آئی کے معاملے پر بات کرتے ہوئے رضا رومی نے کہا کہ جس انداز میں گزشتہ دو ہفتوں سے ایک ریاستی ادارے کی بے توقیری کی جا رہی ہے، جس طرح سے اس کو جگ ہنسائی کا باعث بنا جا رہا ہے، یہ سلسلہ اب بند کیا جا نا چاہیے۔ اللہ کرے کہ عمران خان صاحب کو سعودی عرب میں کوئی نیک بشارت ہو جائے۔