24 اکتوبر آزاد حکومت ریاست جموں وکشمیر کا یوم تاسیس ہے۔ اس دن جموں وکشمیر کے غیور عوام نے ڈوگرہ فوج کے خلاف جہاد کا علم بلند کرتے ہوئے آزادکشمیر کے موجودہ خطے کو آزاد کروا لیا۔
مجاہدین سرینگر کے قریب پہنچ چکے تھے کہ 27 اکتوبر کو بھارت نے جموں وکشمیر پر قبضہ کرنے کی نیت سے اپنی فوجیں طیاروں کے ذریعے کشمیر میں داخل کر دیں۔ ہلکے ہتھیاروں سے لیس اور کسی قسم کی مرکزی قیادت نہ ہونے کے باعث مجاہدین بھاری اسلحہ سے آراستہ بھارتی فوج کا مقابلہ نہ کر پائے اور یوں انھیں پسپائی اختیار کرنا پڑی۔
اس کے باوجود انھوں نے اپنے آزادکردہ خطہ پر بھارتی فوج کے ناپاک قدم براجمان نہیں ہونے دیے اور انھیں بارہ مولا تک ہی روکے رکھا۔ 24اکتوبر کا یوم تاسیس اس عزم کے ساتھ منایاجاتاہے کہ آزاد کشمیر کا موجودہ خطہ اور گلگت وبلتستان کے عوام اپنے مظلوم بھائیوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ آزادکشمیر کے شہری اور دنیا بھر میں بسنے والے کشمیری اپنا 74واں یوم تاسیس ایک ایسے وقت میں منارہے ہیں جبکہ مقبوضہ کشمیر کے اندر بھارتی فوج نے بہیمیت اورجبر کے خوب پہاڑ ڈھا رکھے ہیں اور ہرر وز کئی نوجوان آزادی کی اِس راہ میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کررہے ہیں۔
جو خون آشامی، جو ظلم وجبر، جو تشدد اور جو قہر اکتوبر1947ء کے دوران بھارتی فوج اور اُس کے حواریوں کے ہاتھوں کشمیریوں پر ڈھایاجارہاتھا، اُس کی عملی تفسیر آج ایک بار پھر مقبوضہ کشمیر میں دکھائی دے رہی ہے۔ فرق صرف اتنا ہے کہ پہلے بھارتی فوج کے ساتھ ڈوگرہ سپاہی، سکھ ریاستوں کی رجمنٹیں اور دیگر انتہاپسند ہندو آگ اور خون کے کھیل میں ایک دوسرے سے بڑھ چڑھ کر بازی لے جانے کی کوششوں میں مگن تھے اور آج یہی کھیل صرف بھارتی فوج تن تنہا کھیل رہی ہے۔ ایک ایسے ملک کی فوج ہرروز کئی کشمیریوں کو شہید کررہی ہے، جو خود کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کی علم بردار گردانتی ہے۔
بھارتی فوج نے20اکتوبرکو بدھ کے روز ضلع کولگام کے دیوسر علاقے میں 2مقامی نوجوانوں کو گولی مارکرشہید کردیا جن میں گلزار احمد ریشی ولد عبدالرحمان ساکن گوپھہ بل کیموہ اور عمران نبی ڈار ولد غلام نبی ڈار ریڈ ونی بالاکولگام شامل ہیں۔ عمران نبی ڈار اعلی تعلیم یافتہ اور ریاضی میں ایم ایس سی کی ڈگری کا حامل تھا۔ قابض فوج نے اسی روزضلع شوپیاں میں درگڑ نامی گاؤں میں عادل حسین وانی ولد غلام حسین ساکن ہف شرمال اور شاکر واحمد وانی ولد غلام قادر ساکن لتر پلوامہ کو بھی شہید کر دیا۔ بھارتی فوج کی اس سنگدلانہ اور بزدلانہ کارروائی کے خلاف شدید احتجا ج کیا گیا۔ شہداء کی میتیں ورثاء کے حوالے نہ کرنے پر اگلے روز جمعرات کو دونوں اضلاع کولگام اور شوپیاں میں مکمل ہڑتال کی گئی جس کے باعث کاروبار زندگی مکمل طور پر معطل رہا۔ اس افسوس ناک واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے پاکستان کا کہنا تھا کہ بھارت اندرونی مسائل سے توجہ ہٹانے کے لیے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کرہاہے۔ وہ پاکستان کے خلاف بلیم گیم کا پراپیگنڈہ کررہاہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان ایک پر امن ملک ہے اور یہ کہ ہم ہر قسم کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کیلئے تیار ہیں۔ پاکستان نے زور دے کر کہا کہ بھارت ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی بند کرے۔
ایسا گھناؤنا کھیل ہر روز مقبوضہ جموں وکشمیر کے مختلف علاقوں میں کھیلا جارہاہے۔ ہر روز جوانوں کو شہید کرکے درحقیقت کشمیری عوام کے حوصلے پست کرنے کی کوشش کی جارہی ہے لیکن اس کے برعکس کشمیری جوان اور زیادہ تیزی اور شدت کے ساتھ آزادی کے جذبہ سے سرشار ہوکر اپنے بزرگوں کے نقش قدم پر چلتے ہوئے غلامی سے نجات اور قابض بھارتی فوج کو دیس نکالا کرنے کے لیے دن رات قربانیاں پیش کررہے ہیں۔ پونچھ اور راجوری میں مجاہدین کی تلاش کی آڑ میں قابض فوج نے عام شہریوں کو ہراساں کرنے، گرفتار کرنے اور پھر نامعلوم مقامات پر منتقل کرنے کا سلسلہ پچھلے دس بارہ روز سے مسلسل شروع کررکھا ہے۔ پونچھ کے جنگلات میں گزشتہ دس دنوں سے مجاہدین اور فوج کے درمیان معرکہ جاری ہے جس میں ایک درجن کے لگ بھگ فوجی جہنم واصل ہوچکے ہیں۔ 4روز قبل انڈین آرمی چیف جنرل منوج مکنڈ نراوین نے پونچھ کا باقاعدہ دورہ کیا تاکہ مجاہدین کے حملوں سے اپنے فوجیوں کے پست ہوتے حوصلوں کو سہارا دیاجاسکے۔
بھارت کے سیاہ کرتوں کو طشت ازبام کرنے اور انھیں دنیا کے سامنے بے نقاب کرنے کی پاداش میں ظالم فوج نے مقبوضہ کشمیر کے معروف سماجی رہنما اور انسانی حقوق کے بین الاقوامی کارکن، بین الاقوامی فورم برائے انصاف ہیومن رائٹس جموں و کشمیر کے چیئرمین محمد احسن اونتو پر بارہمولہ واٹر گام رفیع آباد میں حملہ کرکے انھیں شدید زخمی کر دیا۔ اونٹتو نے ر آر ایس ایس/بی جے پی، بھارتی فوج، سی آر پی ایف، پولیس، نیم فوجی دستوں کی جانب سے، کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر آواز اٹھائی تھی اور دنیا کو بتایا کہ بھارت ریاست جموں و کشمیر کے عوام پر کس قدرمظالم ڈھا رہا ہے۔
اونتو کی یہ صدا جمہوریت کے سب سے بڑے نام نہاد علم بردار سے برداشت نہ ہوسکی۔ یہ ہے وہ بھارت جو دنیا کو بتاتاہے کہ وہ کشمیری عوام کو ان کا حق دینے کے لیے تیار ہے لیکن زمینی حقائق بتاتے ہیں کہ وہ ہرروز اپنا شکنجہ کستا چلا جارہاہے۔ بھارت سمجھ رہاہے کہ وہ دنیا کو بے وقوف بنانے میں کامیاب ہوگیا ہے لیکن اس کی اس خوش فہمی کا بھانڈہ حال ہی میں نشر ہونے والی امریکی اینی میشن فلم ”ان جسٹس“ نے توڑ دیا ہے جس میں مقبوضہ کشمیر کے علاقہ کو متنازع علاقہ دکھا گیا ہے۔
مشہور کامک فلمساز کمپنی ڈیٹکٹیو کامکس (Detective Comics) کی دو روز قبل ریلیز ہونیوالی نئی اینی میشن فلم میں سپرمین متنازع علاقے یعنی مقبوضہ جموں وکشمیر میں جا کر انڈین ایئرفورس کے طیاروں اور ہتھیاروں کو تباہ کرتے ہوئے کہتا ہے ”اس متنازع علاقے میں فوج اور ہتھیاروں کی موجودگی کی کوئی منطق نہیں اس لئے اسے آرمز فری زون قرار دیا جانا چاہیے“۔
اینی میشن فلم میں جب سپرمین زیر قبضہ جموں و کشمیر جاتا ہے تو اس علاقے کو سب ٹائٹل میں ”متنازعہ کشمیر“ قرار دیا گیا ہے۔ بھارتی اعلیٰ حکام اس صورتحال پر سخت تشویش کا شکار ہیں اور بھارتی وزارت خارجہ کو خصوصی ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اس فلم کی تیاری پر سفارتی سطح پر امریکہ کو اپنا احتجاج ریکارڈ کرائیں۔
ہندوستانی خفیہ ایجنسیوں نے انڈین میڈیا کو خصوصی ہدایت دی ہے کہ وہ اس حوالے سے خبروں کا بلیک آؤٹ کریں اور سپرمین کی نئی فلم کے حوالے سے کوئی اپ ڈیٹ نہیں دی جائے۔ بھارتی ایجنسیوں نے کچھ ہیش ٹیگز بھی جاری کئے جس میں سپرمین فلموں کے بائیکاٹ اور اس فلم پر بھارت کے طول و عرض میں پابندی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔