ممبئی ہائی کورٹ نے بھارت میں پاکستانی فنکاروں، موسیقاروں اور گلوکاروں کے کام کرنے پر پابندی لگانے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان امن اور ثقافتی ہم آہنگی کو فروغ دینے کی اہمیت پر زور دیا۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی فنکار فیض انور قریشی کی طرف سے ممبئی ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کی گئی تھی جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ بھارتی حکومت پاکستان کے فنکاروں کے ساتھ ملک میں کسی بھی قسم کی پیشہ ورانہ وابستگی پر پابندی عائد کرے۔ پاکستانی فنکاروں بشمول اداکاروں، گلوکاروں اور تکنیکی ماہرین کو بھارت میں کام نہ کرنے دیا جائے۔
تاہم ممبئی ہائی کورٹ کے جسٹس سنیل شکرے اور جسٹس فردوس پونی والا پر مشتمل ڈویژن بینچ نے درخواست کو واضح طور پر مسترد کر دیا۔
عدالت نے کہا کہ حب الوطنی ملک کے لیے ہے۔اس کا مطلب دوسروں سے دشمنی نہیں۔ جب تک کسی کا دل اچھا نہ ہو وہ اچھا محب وطن نہیں بن سکتا۔ دل کا اچھا شخص ہمیشہ ملک میں اور سرحد پار سے امن اور ہم آہنگی کے فروغ کی سرگرمیوں کا خیر مقدم کرتا ہے۔
عدالت کی جانب سے کہا گیا کہ پاکستانی فنکاروں پر پابندی کی درخواست ثقافتی ہم آہنگی اور امن کو فروغ دینے سے ایک قدم پیچھے ہٹنے کے برابر ہے جس کا کوئی قانونی جواز نہیں ہے۔
عدالت نے بھارتی آئین کے آرٹیکل 51 کے مطابق امن اور سلامتی کو فروغ دینے کے لئے بھارتی حکومت کے عزم پر بھی زور دیا۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان کرکٹ ٹیم ورلڈ کپ 2023 کے لیے بھارت میں موجود ہے۔
عدالت کا کہنا تھا کہ ایک ماہ تک پاکستانی ٹیم کی بھارت میں موجودگی بھارتی حکومت کی امن اور ہم آہنگی کی کوششوں کا نتیجہ ہے۔ بھارتی عدالت نے اپنے فیصلے میں عالمی سطح پر امن اور سلامتی کے لیے اقدامات کی حمایت کی اہمیت پربھی زور دیا۔
واضح رہے کہ 2019 میں بھارت اور پاکستان کے درمیان سیاسی تعلقات خراب ہونے کے باعث پاکستانی فنکاروں کے بھارت میں کام کرنے پر پابندی لگائی تھی جس کے نتیجے میں ماہرہ خان، فواد خان، عاطف اسلم ، راحت فتح علی خان سمیت دیگر فنکار نے بھارت میں کام کرنا چھوڑدیا تھا۔ تاہم دونوں ممالک کے فنکار اب بھی ایک ساتھ کام کرتے ہیں لیکن ان کے پروجیکٹس کی شوٹنگ کسی دوسرے ملک میں ہوتی ہے۔