وزیر اعظم عمران خان نے ایک تقریب میں خطاب کے دوران کہا ہے کہ میں نے دنیا بھر میں شوکت خانم کینسر ہسپتال کے لیے تقاریب میں نصرت فتح علی خان کو متعارف کرایا اور بڑے بڑے انگلش پاپ اسٹارز ان کے گن گانے لگے، بعد میں کئی پاپ اسٹارز نے مجھ سے کہا کہ میں انہیں بھی متعارف کراؤں لیکن ان کی کوئی اہمیت نہیں تھی کیونکہ وہ مغربی بینڈز کی کاپی کرتے تھے۔
نیشنل امیچر شارٹ فلم فیسٹیول سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ یہ پاکستان میں نیا آغاز ہے، مجھے یہ شارٹ فلمز دیکھ کر بہت خوشی ہوئی کہ اب ہم صحیح سمت میں جا رہے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ دنیا میں صرف اصل چیز بکتی ہے، نقل کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی، مہنگی سے مہنگی پینٹنگ لے لیں اور اس کی اچھی سے اچھی کاپی کر لیں لیکن اس کی کوئی قدر نہیں ہے، دنیا صرف اصل چیز کو اہمیت دیتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نصرت فتح علی خان کی بہت اہمیت تھی اور اگر ان کا انتقال نہ ہوتا تو وہ مغرب میں بہت بڑا نام بننے لگا تھا کیونکہ وہ ان کے ہنر کی بہت عزت کرتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے پاکستان کی فلمی صنعت کے ارتقا کا عمل دیکھا ہے اور میرے خیال میں ہم ابتدا میں ہی غلط سمت میں جانا شروع ہو گئے کیونکہ ہم ہندوستان کی فلمی صنعت سے اتنے متاثر تھے کہ ہم نے ان کی نقالی شروع کردی لہٰذا ایک پاکستانیت یا اپنی سوچ بنانے کے بجائے ہم نے ایک دوسری ثقافت کو اپنا لیا۔
ان کا کہنا تھا کہ 60 اور 70 کی دہائی میں ہندوستانی فلم دیکھنے کابل جاتے تھے اور ریڈیو پر گانے آتے تھے جس کی وجہ سے سوچ یہ تھی کہ وہ بہتر انڈسٹری ہے اور ہم ان کی نقالی کریں گے تو لوگ ہمیں بھی دیکھیں گے جبکہ ہمارے ٹی وی میں بہت مختلف کلچر آنا شروع ہو گیا اور ہمارا ٹی وی ہندوستان میں دیکھا جاتا تھا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’پہلی بار جب کرکٹ کھیلنے انگلینڈ گیا تو کہا گیا ہم جیت نہیں سکتے اور صرف سیکھنےآئے ہیں، انگریز ذہنی طور پر اس قدر پسماندہ تھا پھر ٹویر سے پہلے ہی ہار مان لیتا تھا، ہم میدان میں ہمیشہ جیت کا جذبہ اور سوچ لے کر آتے تھے، جب ہم جیتنا شروع ہوئے تو نئی تکنیک ایجادکیں جنہیں دنیا نے اپنایا، ریورس سوئنگ، اسپن بولنگ کی تکنیک ہماری تھی، جسے دنیا نے بعد میں اپنایا‘۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ’دنیا میں ہمیشہ خطرہ مول لینے والے کی ہی جیت ہوتی ہے، موت سے ڈرنے والےکو کبھی بڑے تمغے نہیں ملے، نوجوان فلم سازوں نے اس پلیٹ فارم کی مدد سے اور اپنے طور پر پاکستانی کلچر آگےلانےکی کوشش کی، اس سے پہلے لوگوں کو اندازہ نہیں تھا کہ پاکستان میں کتنی کوالٹی ہے‘۔
نوٹ: حکومتی جماعت کے پرزور اصرار پر سرخی تبدیل کی گئی ہے