دنیائے موسیقی، عمران خان کی جدوجہد اور نصرت فتح علی خان

دنیائے موسیقی، عمران خان کی جدوجہد اور نصرت فتح علی خان
شہنشاہِ قوّالی اور موسیقی کے بے تاج بادشاہ استاد نصرت فتح علی خان کو مداحوں سے بچھڑے 22 برس گزر گئے ہیں لیکن ان کی خوبصورت آواز کا جادو آج بھی دلوں پر راج کرتا ہے۔

1948 میں فیصل آباد میں معروف قوال فتح علی خان کے گھر پیدا ہونے والے نصرت فتح علی خان قوالی اور لوک موسیقی میں اپنی پہچان آپ تھے۔ آپ کا پہلا تعارف خاندان کے دیگر افراد کی گائی ہوئی قوالیوں سے ہوا، نصرت فتح علی خان نے 16 سال کی عمر میں صوفی قوالی کا رنگ اپنایا اور قوالی کے ساتھ غزلیں، کلاسیکل اور صوفی گیت بھی گائے جبکہ ’’حق علی مولا علی علی‘‘ اور ’’دما دم مست قلندر‘‘ نے انہیں اپنی شناخت عطا کی۔



پاکستان، بھارت، برطانیہ سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں اپنے منفرد صوفی انداز سے سب کو اپنا گرویدہ بنانے والے استاد نصرت فتح علی خان نے اردو، پنجابی اور فارسی زبان میں قوالیاں اور غزلیں گائیں جنہیں بے حد سراہا گیا۔ مشہور برطانوی موسیقار و گلوکار پیٹر گبریل نے نصرت فتح علی خان کی قوالی "دما دم مست قلندر" کو ریمکس کیا جس سے یہ قوالی شہرت کی بلندیوں پر پہنچ گئی۔



استاد نصرت فتح علی خان ہارمونیم، طبلہ اور دیگر آلات بجانے کے فن سے بھی خوب آشنا تھے۔ ان کی کئی قوالیوں اور گیتوں کو پاکستان و بھارت کے گلوکاروں نے اپنے اپنے انداز میں گایا ہے۔ آپ کی گائی قوالی "تمہیں دل لگی بھول جانی پڑے گی" آج بھی مقبول ہے جسے نئے دور کے گلوکار ریمکس کرنا اور گانا اعزاز سمجھتے ہیں۔



شہنشاہِ قوّالی نے قوالیوں اور غزلوں کیساتھ ملی نغمے بھی گائے جو آج بھی جذبہ حب الوطنی کو تقویت بخشتے ہیں، ان نغموں میں "میرا پیغام پاکستان" سب سے زیادہ مقبول ہے۔



آج مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کی جو داستانیں رقم ہو رہی ہیں انہیں دیکھ کر نصرت فتح علی خان کا گایا یہ گانا بار بار یاد آتا ہے کہ "جانے کب ہوں گے کم اس دنیا کے غم"



نصرت فتح علی خان نے بہت سی بھارتی فلموں میں بھی اپنی آواز کا جادو جگایا، خاص کر بالی وڈ کی مشہور فلم دھڑکن کا گانا "دولہے کا سہرا سہانا لگتا ہے" کو بے حد پزیرائی ملی۔ یہ فلم نصرت فتح علی خان کی وفات کے 3 سال بعد ریلیز ہوئی تھی۔



بھارتی فلم سازوں نے نصرت فتح علی خان کے بہت سے گانوں اور کمپوزیشنز کو چوری بھی کیا جن میں فلم مُہرہ کا گانا ''تو چیز بڑی ہے مست مست'' فلم راجہ ہندوستانی کا گانا ''کتنا پیارا تجھے رب نے بنایا'' اور فلم کوئلہ کا گانا ''سانسوں کی مالا'' سر فہرست ہیں، اس کے علاوہ بھی بھارتیوں نے نصرت فتح علی خان کے بہت سے گانوں کو چوری کیا کچھ لوگ تو مشہور ہی نصرت فتح علی خان کے گانوں سے ہوئے۔

استاد نصرت فتح علی خان نے پاکستانی فلموں میں بھی اپنی آواز کا جادو دکھایا، انہوں نے لازوال گانے گائے، ان کی وفات کے ایک سال بعد ریلیز ہونے والی مایہ ناز فلم چوڑیاں کے گانے "سکھ ماہی نال لے گیا" نے بھی مقبولیت کی بلندیوں کو چھوا۔



پاکستان کے موجودہ وزیراعظم عمران خان بھی نصرت فتح علی خان کے مداحوں میں شامل ہیں، 1992 کا ورلڈکپ جیتنے میں بھی نصرت فتح علی خان کی آواز کا جادو شامل تھا، جب قومی کرکٹ ٹیم شکست سے دوچار تھی تو ایسے میں نصرت فتح علی خان کی قوالیوں نے ٹیم کو پلٹ کر وار کرنے کا جذبہ دیا۔ ایک انٹرویو میں عمران خان نے کہا تھا کہ جب وہ 1992 میں کرکٹ کا عالمی کپ جیتے تھے تو اس دوران نصرت فتح علی خان کی قوالی "اللہ ہو اللہ ہو" نے بھی ٹیم کا مورال بلند کرنے میں مدد دی۔



نصرت فتح علی خان شوکت خانم کی فنڈ ریزنگ مہم میں بھی پیش پیش رہے، کینسر ہسپتال بنانے کے لیے انہوں نے عمران خان کی جدوجہد میں بھرپور حصہ لیا، اس مقصد کے لیے انہوں نے پاکستان اور غیر ملکی کنسرٹ کیے۔



استاد نصرت فتح علی خان حقیقی معنوں میں پاکستان کے بہترین سفیر تھے کہ جہاں لفظ پاکستان سے لوگ ناواقف تھے وہاں پاکستان کو ایک عظیم ملک کے طور پر متعارف کرایا۔ ان جیسے فنکار صدیوں میں پیدا ہوتے ہیں۔ اگر یہ کہا جائے کہ وہ موسیقی کے ماتھے کا جھومر تھے تو بے جا نہ ہوگا۔ نصرت فتح علی خاں جگر اور گردوں کے عارضہ میں مبتلا تھے جس کے باعث لندن کے ایک ہسپتال میں زیر علاج تھے، شہنشاہِ قوّالی 16 اگست 1997 کو دنیائے فانی سے کوچ کرگئے لیکن ان کے گائے گئے گیت امر ہوگئے۔

لکھاری نے جامعہ گجرات سے میڈیا سٹڈیز میں تعلیم حاصل کی ہے اور شعبہ صحافت سے وابستہ ہیں۔