نائن الیون کے بعد امریکا کی جنگ میں شامل ہو کر غلطی کی تھی، عمران خان

نائن الیون کے بعد امریکا کی جنگ میں شامل ہو کر غلطی کی تھی، عمران خان
نیویارک میں کونسل فار فارن ریلیشنز سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ نائن الیون کے بعد پاکستان نے امریکا کی جنگ میں شامل ہوکر بہت بڑی غلطی کی، 2008ء میں امریکا آیا تو ڈیموکریٹس کو بتایا تھا کہ افغان مسئلے کا فوجی حل نہیں ہے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں 70 ہزار لوگوں نے جانیں قربان کیں جبکہ اس جنگ میں ہمارا 200 ملین ڈالرز کا نقصان ہوا۔

عمران خان نے کہا کہ سوویت فوج نےافغانستان میں جنگ کے دوران 10لاکھ شہریوں کو ہلاک کیا، جبکہ پاکستان میں 27لاکھ افغان پناہ گزین رہ رہے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ ایبٹ آباد کمیشن کا کیا نتیجہ نکلا اس کا کچھ معلوم نہیں ہے،11 ستمبر کے بعد امریکا نے اچانک مجاہدین کو دہشتگرد کہنا شروع کردیا۔


انہوں نے کہا کہ ہم اقلیتوں اور ان کی عبادت گاہوں کے تحفظ کے اقدامات کررہے ہیں، کرتارپور ایسا ہی اقدام ہے، اسلام ایک ہی ہے، اکثریت اعتدال پسند ہے اور ایک چھوٹی سی تعداد انتہا پسند ہے، اسلام میں اقلیتوں کو برابر کے حقوق حاصل ہیں۔


وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ چین نے کبھی ہماری خارجہ پالیسی میں مداخلت نہیں کی، چین نے ہم سے ایسے کوئی مطالبات نہیں کیے جن سے ہمارا اقتدارمتاثر ہو۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومتیں معیشت کی سمت درست کرنے میں ناکام رہیں، چین ، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے معاشی حالات بہتر کرنے میں مدد کی، کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کی وجہ سے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے پاس جانا پڑا۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ چین نے ڈیفالٹ سے بچنے کیلئے پاکستان کی مدد کی، گھر کو چلانے کیلئے بھی اخراجات کم اورآمدن بڑھانا ہوتی ہے، ماضی کی حکومتوں کی معاشی ناکامی کے باعث آئی ایم ایف جانا پڑا۔

وزیراعظم عمران خان نے مزید کہا کہ پاکستان مذاکرات کی میز پر بیٹھے تو بھارت نہیں آتا، برصغیر کا سب سے بڑا مسئلہ غربت اور ماحولیاتی تبدیلی ہے، ہم اپنی سر زمین پر کسی دہشت گرد گروپ کو کام کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

وزیر اعظم عمران خان نے مزید کہا کہ بھارت نے کرفیولگا کر 80 لاکھ کشمیریوں کو گھروں میں نظر بند کر رکھا ہے، عالمی برادری بھارت کو کشمیر سے کرفیو اٹھانے کا کہے، اقلیتوں کو پاکستان میں برابر کے حقوق حاصل ہیں۔