مرتضیٰ سولنگی نے مریم نواز کے حالیہ بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ایکسٹینشن کے معاملے میں شریک تھیں یا نہیں، یہ فیصلہ ان کی پارٹی کا تھا، چاہے وہ غلط ہی تھا، انھیں بہرحال اس بات کو تسلیم کرنا پڑے گا۔
نیا دور ٹی وی کے پروگرام ''خبر سے آگے'' میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جو چاہتے تھے کہ یہ فیصلہ ہو انہوں نے خود ہی اس کا ماحول بنایا۔ مسلم لیگ (ن) کے بہت سے رہنما خود یہ کہتے تھے کہ ایکسٹینشن کیلئے اگر ہم حمایت نہ بھی کرتے تو ایکٹ آف پارلیمنٹ کے تحت کر دی جاتی کیونکہ اس کیلئے آئین میں ترمیم درکار نہیں تھی۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے رضا رومی کا کہنا تھا کہ سابق چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ایکسٹینشن کے معاملے کو عدالت میں اٹھا کر اسے ایکٹ آف پارلیمنٹ بنوایا اور یوں مقتدرہ کے تیسرے ستون عدلیہ نے بھی وزیراعظم کے اختیارات کو کم کرنے میں اپنا حصہ ڈالا۔
پروگرام میں شریک ناصر بیگ چغتائی نے کہا کہ میں مریم نواز شریف کی اس بات سے اتفاق نہیں کرتا کہ وہ ایکسٹینشن کے معاملے سے لاعلم تھیں یا اس میں شریک نہیں تھیں، میرے خیال میں ایسا نہیں ہے، عین ممکن ہے کہ ان سے کوئی مشورہ نہ کیا گیا ہو لیکن ان کو اس بات کا علم تھا، نواز شریف نے لندن سے ہدایات جاری کی تھیں کہ اس معاملے میں سہولت کاری کی جائے۔
میڈیا اتھارٹی بل پر بات کرتے ہوئے ناصر بیگ چغتائی نے کہا کہ انھیں اس معاملے پر دھمکیاں بھی دی گئیں اور راستہ بھی روکا گیا، ایک ''صاحب'' نے فون کرکے کہا کہ آپ کیا چاہتے ہیں، میرا انھیں جواب تھا کہ آپ ملک میں پہلے سے موجود قوانین کو مضبوط کریں، اگر آپ ہتک عزت سے بہت زیادہ پریشان ہیں تو عدالتوں کو آرڈر کریں کہ وہ صرف ایک ماہ کے عرصے میں اس کا فیصلہ کردیں۔ انہوں نے کہا کہ تمام صحافی برادری پر ہتک عزت کے مقدمات درج کرا دیئے جائیں، ہم ان کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے کیلئے تیار ہیں۔
ناصر بیگ چغتائی نے کہا کہ کہتے ہیں کہ میڈیا ورکرز بے روزگار ہو چکے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ ان لوگوں کے آنے کے بعد اب تک ہزاروں لوگ بے روزگار اور درجنوں مر چکے ہیں، سینکڑوں صحافی اس وقت گزر اوقات کیلئے ٹیکسی چلانے پر مجبور ہیں۔ لوگوں کا معاشی قتل کرکے انھیں نوکریوں سے نکلوایا گیا۔ ان کے کہنے پر کچھ کو نکالا گیا، بعد ازاں شہہ پا کر سیٹھ صاحبان نے اپنی مرضی سے لوگوں کو نوکری سے نکال کر بے روزگار کیا۔
مرتضیٰ سولنگی کا مزید گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ یہ سارے عذر ہیں، ایک ایسا ایکٹ منظور کیا جا چکا ہے جو ہر آنے والے وزیراعظم کے اوپر تلوار کی طرح لٹکتا رہے گا۔ اس کے تحت ایک قانونی جواز پیدا کر دیا گیا ہے، جب بھی ضرورت ہوئی تو کہا جائے گا کہ قانون کے اندر اس کی گنجائش موجود ہے۔ اس کا حل یہی ہے کہ نواز شریف خود اس کے پیچھے چھپے حقائق کو سامنے لائیں، انھیں ذمہ داری قبول کرنی چاہیے۔
پروگرام میں شریک اینکر عنبر شمسی کا کہنا تھا کہ جو کچھ طاقتور حلقوں کی جانب سے مخالف آوازوں کو دبانے کیلئے کیا جا رہا ہے اس سے ڈرنا نہیں چاہیے کیونکہ میں سمجھتی ہوں اس سے آپ کی آواز مزید طاقتور ہو جاتی ہے۔
رضا رومی کا کہنا تھا کہ چیئرمین نیب کی تقرری ایک خطرناک جوا ہے، اس پر جو بھی سکیم حکومت بنائے گی اپوزیشن اسے عدالت میں لے جائے گی۔ کیا عدالت حکومت کا ساتھ دے گی؟ وہ چند ماہ کے مہمانوں کی بجائے 'ملکی مفاد' کا ساتھ دے گی، یہ ایک مشکل صورتحال ہیں جس میں تین فریق پھنس جائیں گے اور اپوزیشن اس کا فائدہ اٹھائے گی۔