'نواز شریف کے بیان سے لگتا ہے ان کے اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین تناؤ ہے'

اسٹیبلشمنٹ کی ایک کور ابھی تک نواز شریف کے حق میں نہیں ہے کیونکہ وہ سول بالادستی کی بات کرتے ہیں، ان کے مطابق شہباز شریف زیادہ موزوں امیدوار ہیں۔ ہو سکتا ہے شہباز شریف نے بھی نواز شریف کے سامنے دبے لفظوں میں اس خواہش کا اظہار کیا ہو۔

'نواز شریف کے بیان سے لگتا ہے ان کے اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین تناؤ ہے'

ہو سکتا ہے نواز شریف کا تازہ بیانیہ اس بات کا ردعمل ہو کہ اسٹیبلشمنٹ ان کے بجائے شہباز شریف کو قابل قبول امیدوار سمجھتی ہے۔ نواز شریف احتساب کی بات پاکستان آ کر جلسے میں کرتے تو اس کا اثر اور ہوتا۔ مگر پاکستان آنے سے پہلے ہی جس طرح نواز شریف یہ بیان دے رہے ہیں تو لگتا ہے ان کے اور اسٹیبلشمنٹ کے مابین تعلقات میں کچھ گڑبڑ ہے۔ یہ کہنا ہے ڈاکٹر عابد حسین عباسی کا۔

نیا دور ٹی وی کے شو 'خبرسےآگے' میں مبشر بخاری نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کی ایک کور ابھی تک نواز شریف کے حق میں نہیں ہے کیونکہ وہ سول بالادستی کی بات کرتے ہیں، ان کے مطابق شہباز شریف زیادہ موزوں امیدوار ہیں۔ ہو سکتا ہے شہباز شریف نے بھی نواز شریف کے سامنے دبے لفظوں میں اس خواہش کا اظہار کیا ہو کہ آپ کے نام پر ذمہ دار حلقوں کو اعتراض ہے، اس لیے مجھے ایک مرتبہ پھر وزیر اعظم بننے دیں۔

اعجاز احمد نے کہا الیکشن کمیشن کی جانب سے انتخابات کی واضح تاریخ نہ دینے کے پیچھے صرف تکنیکی مسائل ہی حائل نہیں ہیں بلکہ اور بھی وجوہات ہیں۔ اسٹیبلشمنٹ میں سے کوئی بھی نہیں چاہتا کہ نواز شریف ملک سے باہر رہیں۔ مریم نواز وزیر اعلیٰ پنجاب بننا چاہتی ہیں اور انہوں نے اپنی ٹیم بنانی شروع کر دی ہے۔

فوزیہ یزدانی کے مطابق حلقہ بندیوں کا عمل جب تک مکمل نہیں ہو جاتا الیکشن کمیشن انتخابات کی واضح تاریخ نہیں دے سکتا۔

میزبان رضا رومی تھے۔ ' خبرسےآگے' ہر پیر سے ہفتے کی شب 9 بج کر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے پیش کیا جاتا ہے۔