بلوچستان میں کمسن بچے کے ساتھ مبینہ زیادتی، علاقہ مکینوں کے احتجاج پر مقدمہ درج، ملزم گرفتار

بلوچستان میں کمسن بچے کے ساتھ مبینہ زیادتی، علاقہ مکینوں کے احتجاج پر مقدمہ درج، ملزم گرفتار

پاکستان کے صوبے بلوچستان میں ضلع کیچ کے علاقے ہوشاپ میں سیکیورٹی اہلکار کے خلاف ایک بچے کے ریپ کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔





ایف آئی آر میں بچے کے بھائی نے موقف اختیار کیا ہے کہ شہد جمع کرنے کے لیے جانے والے ان کے نو عمر بھائی کو قریبی چیک پوسٹ پر تعینات اہلکار نے جنسی تشدد کا نشانہ بنایا جس کے بعد وہ روتے ہوئے گھر آیا۔


بی بی سی کی خبر کے مطابق صوبہ بلوچستان کے ضلع کیچ سے تعلق رکھنے والے عبید (فرضی نام) کا جن کے 14 برس کے بھائی کے بارے میں بدھ کے روز یہ خبر وائرل ہوئی تھی کہ انھیں سیکیورٹی اہلکار نے مبینہ طور پر ریپ کا نشانہ بنایا ہے۔


بچے کے بڑے بھائی کا کہنا تھا کہ ہمارے دونوں بچے گھر سے خوشی خوشی شہد جمع کرنے گئے تھے لیکن واپسی پر دونوں زار و قطار روتے ہوئے واپس آئے۔ ہمارے استفسار پر ایک بچے نے بتایا کہ شہد جمع کرنے کے بعد واپسی پر انہیں یاد آیا کہ ایک برتن وہیں رہ گیا ہے تو ایک بھائی جب وہ برتن لینے گیا تو وہاں سیکیورٹی فورس کا ایک اہلکار موجود تھا۔ اہلکار نے اپنا ایک ہاتھ اس کے منہ پر رکھ کر اسے بند کیا اور دوسرے ہاتھ سے اس کا ازار بند کھول دیا۔





اس واقعے کی خبر عام ہونے کے بعد علاقے کے لوگوں نے ہوشاپ تربت ہائی وے کو بند کر دیا تھا۔ عبید نے بتایا کہ یہ پورے علاقے کی عزت کا سوال تھا اس لیے ان کے کہے بغیر لوگ گھروں سے نکلے اور سڑک بند کر دی۔ ان کا کہنا تھا کہ احتجاج کے دوران لوگوں کا ایک ہی مطالبہ تھا کہ مبینہ ریپ کے ملزم کو گرفتار کر کے ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔




عبید نے بتایا کہ وہ بچوں کو لے کر علاقے کے نائب تحصیلدار کے ہمراہ سیکیورٹی کے کیمپ بھی گئے تھے اور ہم نے وہاں سیکیورٹی کے حکام سے مطالبہ کیا کہ واقعے کے ذمہ دار افراد کے خلاف کارروائی کی جائے۔





عبید کے مطابق ’وہاں بچے نے اس اہلکار کو شناخت بھی کیا جس پر الزام تھا جس کے بعد کیمپ میں فورس کے ایک افسر نے ملزم سے رائفل لے کر اسے حراست میں لینے کا حکم دیا۔‘








پولیس نے  اہلکار کے خلاف سی آر پی سی کی دفعہ 377 بی کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔ الزام ثابت ہونے کی صورت میں اس کی سزا سات سال تک قید اور پانچ لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں ہو سکتی ہیں۔