ملٹری کورٹس کیس: سپریم کورٹ نے اپیلوں پر لارجر بینچ کی تشکیل کیلئے معاملہ ججز کمیٹی کو بھجوادیا

درخواستگزار جسٹس جواد ایس خواجہ کے وکیل خواجہ احمد حسین نے بینچ پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ 9 رکنی بنچ کی تشکیل کے لیے معاملہ دوبارہ ججز کمیٹی کو بھیجا جائے۔بیرسٹر اعتزاز احسن اور دیگر وکلاء نے فوجی عدالتوں کے فیصلے ریکارڈ پر لانے کی استدعا کی۔ 

ملٹری کورٹس کیس: سپریم کورٹ نے اپیلوں پر لارجر بینچ کی تشکیل کیلئے معاملہ ججز کمیٹی کو بھجوادیا

سپریم کورٹ نے ملٹری کورٹس میں سویلین ٹرائل کالعدم قرار دینے کیخلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر لارجر بینچ کی تشکیل کیلئے معاملہ ججز کمیٹی کو بھجوادیا ہے۔ 

سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل سے فوجی عدالتوں کے سنائے گئے فیصلوں کی نقول بھی طلب کرلیں۔

بدھ کے روز سپریم کورٹ میں 9 مئی کے واقعات میں ملوث تحریک انصاف کے کارکنان کا ملٹری کورٹس میں ٹرائل کالعدم قرار دینے کیخلاف انٹر کورٹ اپیلوں پر سماعت ہوئی۔

سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں چھ رکنی  لارجر بینچ نےکی جبکہ نو مئی کے واقعات پر ملوث ملزمان کے اہلخانہ بھی وکلاء کے ساتھ کمرہ عدالت میں موجود تھے۔ 

سماعت کے دوران درخواستگزاروں نے ملٹری کورٹس کے فیصلے ریکارڈ پر لانے کی استدعا بھی کی۔ 

دوران سماعت اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے عدالت کو بتایا کہ عید پر  20 ملزمان کو رہا کردیا گیا ہے جو گھروں کو جا چکے ہیں۔

 منتفرق درخواست کے ذریعے رہائی پانے والوں کی تفصیل بھی عدالت میں جمع کرائی گئی ہے۔

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

سماعت کے دوران جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ رہا ہونے والے ملزمان کیخلاف اب کوئی کیس نہیں ہے؟ جس پر بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ ان ملزمان کو سزا یافتہ کر کے گھر بھیج دیا گیا ہے۔ انہوں نے عدالت کو مزید بتایا کہ ایک بچے کو ٹرائل کئے بغیر سزا یافتہ کیا گیا وہ اب چھپتا پھر رہا ہے۔ 

جسٹس امین الدین نے استفسار کیا کہ آپ جس کی بات کر رہے ہیں وہ اٹارنی جنرل کی جمع کرائی فہرست میں ہے؟ عدالت نے اٹارنی جنرل کے بیان کو ریکارڈ کا حصہ بنا دیا۔

جواد ایس خواجہ کے وکیل خواجہ احمد حسین نے بنچ پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ نو رکنی بنچ کی تشکیل کیلئے معاملہ دوبارہ ججز کمیٹی کو بھیجا جائے۔ 

بیرسٹر اعتزاز احسن اور دیگر وکلاء نے فوجی عدالتوں کے فیصلے ریکارڈ پر لانے کی استدعا کی۔ 

جسٹس شاہد وحید نے ریمارکس دیئے کہ ہمیں پتہ تو چلے ٹرائل میں کیا طریقہ کار اپنایا گیا۔ وکیل سلمان اکرم راجا نے کہا موجودہ کیس میں پانچ رکنی لارجر بنچ کا فیصلہ عدالت کے سامنے بے جبکہ چھ رکنی بنچ چار دو سے اپیل منظور کرے تو کیا تاثر جائے گا، لوگ کہیں گے پانچ ججز کا فیصلہ چار ججز نے ختم کردیا. 

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا آپ یہ کیا بات کررہے ہیں اپیل میں جو بھی فیصلہ ہوا عدالتی فیصلے کہلائے گا۔ اٹارنی جنرل نے کہا نو رکنی بنچ میں بھی فیصلہ پانچ چار سے آیا تو پھر وہی بحث ہوگی. 

عدالت نے کیس میں لارجر بینچ کی تشکیل سے متعلق درخواستگزاروں کی استدعا منظور کرتے ہوئے    معاملہ تین رکنی ججز کمیٹی کو بھیجوا دیا۔ عدالت نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردی۔

سید صبیح الحسنین اسلام آباد میں مقیم رپورٹر ہیں اور دی فرائیڈے ٹائمز سے منسلک ہیں۔ ان کا ٹوئٹر ہینڈل @SabihUlHussnain ہے۔