سپریم کورٹ کا آئینی مقدمات پر سماعت کے لیے 5 رکنی لارجر بینچ کی تشکیل کا فیصلہ

پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کی منظوری کے بعد اب ازخود مقدمات پر نوٹس لینا اور سماعت کے لیے بینچ تشکیل دینا مکمل طور پر چیف جسٹس کا اختیار نہیں رہا بلکہ اس ضمن میں وہ سپریم کورٹ کے دو سینئر ترین ججز سے مشاورت کے ساتھ یہ کام سر انجام دیں گے۔

سپریم کورٹ کا آئینی مقدمات پر سماعت کے لیے 5 رکنی لارجر بینچ کی تشکیل کا فیصلہ

چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کی سینئر ترین ججز کی 3 رکنی کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ آئینی مقدمات کی سماعت کیلئے عدالت عظمیٰ کے 5 رکنی لارجر بینچ تشکیل دیئے جائیں گے جن میں 5 جسٹس حضرات کو شامل کیا جائے گا۔

سپریم کورٹ کے سینئر ججز پر مشتمل اس کمیٹی نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو آئین کے آرٹیکل 184 تھری کے تحت مقدمات کی فہرست تیار کرکے پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی سمیت جسٹس سردار طارق اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل اس کمیٹی نے  رجسٹرار سپریم کورٹ کو آرٹیکل 184(3) کے مقدمات کی فہرست پیش کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں کمیٹی نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو آئین کی تشریح سے متعلق مقدمات کی فہرست بھی پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کی منظوری کے بعد اب ازخود مقدمات پر نوٹس لینا اور سماعت کے لیے بینچ تشکیل دینا مکمل طور پر چیف جسٹس کا اختیار نہیں رہا بلکہ اس ضمن میں وہ سپریم کورٹ کے دو سینئر ترین ججز سے مشاورت کے ساتھ یہ کام سر انجام دیں گے۔

جسٹس قاضی فائز عیسٰی کو چیف جسٹس کا منصب سنبھالے ایک ماہ سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے اور اب تک سپریم کورٹ نے کسی بھی معاملے پر ازخود نوٹس نہیں لیا۔ لیکن ان کے بطور چیف جسٹس حلف اٹھانے سے قبل جاری ازخود اختیارات کے تحت زیر سماعت مقدمات کی شنوائی کے لیے مذکورہ حکم جاری کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ازخود نوٹس کے مقدمات میں بھی دو طرح کی تقسیم ہے، ایک وہ جن پر سپریم کورٹ خود سے کارروائی کا آغاز کرتی ہے۔ دوسرا وہ درخواستیں جو آئین کے آرٹیکل 184 تھری کے تحت دائر کی جاتی ہیں اور جن کے بارے میں سپریم کورٹ خود اپنے اختیارات کے تحت احکامات جاری کر سکتی ہے۔