سی آئی اے ڈائریکٹر کی کابل میں ملا عبد الغنی برادر سے خفیہ ملاقات

سی آئی اے ڈائریکٹر کی کابل میں ملا عبد الغنی برادر سے خفیہ ملاقات
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کی خبر کے مطابق سوموار کو سی آئی اے ڈائریکٹر ولیم برنز نے کابل میں طالبان رہنما عبدالغنی برادر سے خفیہ ملاقات کی ہے۔
اخبار کا کہنا ہے کہ امریکی حکام جو اس ملاقات کے متعلق جانتے ہیں کے مطابق اس ملاقات میں ممکنہ طور پر افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کی 31 اگست کی تاریخ کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
سی آئی اے نے اس خبر پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے۔
یہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب جی سیون ممالک کا اجلاس ہو رہا جس میں انخلا کی تاریخ میں توسیع کے بارے میں اتحادیوں کو سنا جائے گا۔
برطانیہ سمیت دیگر یورپی ممالک نے امریکی صدر جو بائیڈن پر زور دیا ہے کہ وہ 31 اگست کے انخلا کی تاریِخ میں توسیع پر غور کریں۔
امریکی اتحادیوں نے متنبہ کیا ہے کہ وہ مقررہ تاریخ تک طالبان سے دوڑ کر ملک چھوڑنے والے افغان باشندوں کا انخلا مکمل نہیں کر سکیں گے. جبکہ طالبان نے کہا ہے کہ اگر 31 اگست تک انخلا میں توسیع کی گئی تو اس کے نتائج بھگتنا ہوں گے۔‘
سب کے لیئے عام معافی
طالبان رہنما خلیل الرحمٰن حقانی نے افغان شہریوں سے کہا ہے کہ وہ ملک چھوڑ کر نہ جائیں اور جو پہلے ہی ملک چھوڑ کر جا چکے ہیں وہ واپس آ کر اپنے ملک کی ترقی میں کردار ادا کریں۔
پاکستان کے سرکاری چینلز پی ٹی وی، اے پی پی اور ریڈیو پاکستان کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کی اگلی حکومت تمام سیاسی جماعتوں اور قبائل گروہوں اور نسلوں کی نمائندگی کرے گی۔
حقانی کے مطابق اسی سلسلے میں مختلف سیاسی اور قبائلی رہنماؤں سے ملاقاتیں جاری ہیں جو کہ طالبان سے بیت کا اعلان کر رہے ہیں۔
ان کے مطابق انھوں نے سابق صدر حامد کرزئی، چیف ایگزیکیٹو عبداللہ عبداللہ کے علاوہ حزبِ اسلامی کے سربراہ گلبدین حکمت یار، گل آغا شیرازی، مولانا شیر محمد اور عمر زخیلوال سے بھی ملاقاتیں کی تھیں۔
انھوں نے سابق صدر اشرف غنی، ان کے مشیروں اور فوجی سربراہان کے لیے عام معافی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وہ سب کو معاف کرتے ہیں اور اب سب کو اپنا مثبت کردار ادا کرنا چاہیے۔
حقانی کا کہنا تھا کہ امریکہ نے افغان عوام پر جنگ مسلط کی تھی جس کا مقصد بھائی، بھائی میں فساد پیدا کرنا تھا۔