احسان اللہ احسان کا فرار: چند فوجی اہلکار ملوث ہیں، کارروائی شروع کردی گئی ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر

احسان اللہ احسان کا فرار: چند فوجی اہلکار ملوث ہیں، کارروائی شروع کردی گئی ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر

بدھ کو راولپنڈی میں غیر ملکی میڈیا نمائندگان سے ملاقات میں پاکستانی فوج کے ترجمان نے اہم امور پر بات چیت کی اور کئی انکشافات بھی کیئے ہیں۔


پاکستان فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ تحریک طالبان پاکستان کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان فوجی تحویل سے فرار ہوئے تھے اور ان کے فرار میں چند فوجی اہلکار ملوث تھے جن کے خلاف کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔


 دی انڈیپنڈنٹ اردو کے مطابق انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ کارروائی سے متعلق پیش رفت جلد میڈیا کے ساتھ شیئر کی جائے گی۔


تحریک طالبان پاکستان کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان نے گذشتہ برس فروری میں دعویٰ کیا تھا کہ وہ پاکستان فوجی تحویل سے فرار ہو کر بیرون ملک جانے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ معاملے پر شور اٹھنے کے بعد گذشتہ برس اگست میں جنرل میجر جنرل بابر افتخار نے ایک سوال کے جواب میں کہا تھا کہ احسان اللہ احسان کو ایک آپریشن میں استعمال کیا جا رہا تھا کہ اس دوران وہ فرار ہو گئے تھے۔ انہوں نے احسان اللہ احسان کی جانب سے جاری کردہ آڈیو ٹیپ کو بھی جھوٹا قرار دیا تھا۔


 احسان اللہ احسان کے نام سے ایک ٹوئٹر اکاؤنٹ سے  حالیہ ملالہ یوسف زئی کے خلاف دھمکی آمیز ٹویٹ کے بارے میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ وہ اکاؤنٹ احسان اللہ احسان کا اصلی اکاؤنٹ ہے اور اس باے میں ان کے پاس مزید کوئی معلومات نہیں ہیں۔


انہوں نے مزید کہا کہ انہیں علم نہیں احسان اللہ احسان اس وقت کہاں ہیں؟