صوبہ خیبر پختونخوا کی وزارت اعلیٰ کے لیے پاکستان تحریک انصاف کے نامزد امیدوار علی پور گنڈاپور کا کہنا ہے کہ ہمارا سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ صوبے میں امن و امان قائم کیا جائے، علاوہ ازیں حکومت بنانے کے بعد وہ ہیلتھ کارڈ دوبارہ سے شروع کریں گے، اس نظام میں جو خامیاں تھیں انہیں دور کریں گے، جن ہسپتالوں اور ڈاکٹرز نے اووربلنگ کے ذریعے مال بنایا انہیں فارغ کیا جائے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ آزادی اظہار رائے پر پابندیاں نہیں لگائیں گے، عمران خان بھی وکٹمائزیشن کے خلاف ہیں اور میری بھی یہی پالیسی ہو گی۔ ہمیں صوبے کے معاشی حالات بہتر بنانے کے لیے ٹیکسز بڑھانے پڑیں گے اور اس کے لیے عوام کو ہمارا ساتھ دینا ہو گا۔ ایسا نظام لائیں گے جس میں کسی کے خلاف انتقامی کارروائی نہیں ہو گی۔
'نیا دور' نے علی امین گنڈاپور سے خصوصی انٹرویو کیا ہے جس میں ان سے مختلف سوالات پوچھے گئے ہیں۔ نیا دور کے سوالات اور علی امین گنڈاپور کے جوابات نیچے دیے جا رہے ہیں؛
نیا دور: کس وژن کے تحت خیبر پختونخوا کی وزارت اعلیٰ لے رہے ہیں؟
علی امین گنڈاپور: سب سے پہلے میں پورے پاکستان کے عوام کا شکر گزار ہوں جنہوں نے ایسے حالات کا مقابلہ کیا جس کا پاکستان تو کیا، پوری دنیا کی سیاسی تاریخ میں کبھی کسی سیاسی جماعت کو سامنا نہیں کرنا پڑا۔ ہمیں سب سے بڑا چیلنج یہ درپیش ہے کہ صوبے میں امن قائم کیا جائے، کیونکہ جب تک امن قائم نہیں ہوتا اس وقت تک لوگ ترقی نہیں کر سکتے۔ ترقی امن کے ساتھ منسلک ہے۔ اس کے علاوہ صوبے کے معاشی حالات خراب ہیں، خاص طور پر پچھلے دو سال میں یہاں نگران حکومت کے دور میں گورننس کے حالات بہت خراب ہوئے ہیں۔ ہم پوری توانائی لگا کو صوبے کو ان حالات سے نکالیں گے۔ اتنی بڑی تعداد میں نئی نوکریاں تو نہیں دی جا سکتیں مگر ہم لوگوں کو روزگار دیں گے اور انہیں تربیت دے کر بیرون ملک بھیجیں گے۔
نیا دور: صحافیوں اور آزادی اظہار رائے سے متعلق کیا پالیسی ہو گی؟
گنڈاپور: آزادی اظہار رائے کے معاملے میں ہم دنیا سے بہت پیچھے ہیں۔ صحافیوں اور سیاست دانوں کے ساتھ جو زیادتیاں ہوئی ہیں میں چاہتا ہوں ایسا نظام بن جائے کہ یہ زیادتی کوئی بھی نہ کر سکے۔ صحافیوں کے لیے پورے ملک میں یکساں قانون ہونا چاہیے۔ غداری کے سرٹیفکیٹ بانٹنے والا کام بند ہونا چاہیے۔ کسی کے پاس یہ حق نہیں ہونا چاہیے کہ دوسروں کو غدار قرار دے کر اس کے خلاف پرچہ کٹوا دے۔ وکٹمائزیشن کے میں بہت خلاف ہوں، لیکن ساتھ لوگوں کو اپنی اصلاح بھی کرنی چاہیے۔ ہم ایسا نظام لائیں گے کہ کسی کے ساتھ انتقامی کارروائی نہیں کریں گے تاکہ ہماری آنے والی نسلیں محفوظ رہیں۔ انہوں نے عمران ریاض کو پھر گرفتار کر لیا ہے، صحافی کو اگر آپ نہیں بولنے دیں گے تو وہ سچ کیسے سامنے لا سکے گا؟ اگر آپ ہر کسی کا منہ بند کرو گے، تنقید برداشت نہیں کریں گے تو آپ کی اصلاح کیسے ہو گی؟
نیا دور: لیکن یہ سب کچھ ہم نے عمران خان کے دور میں بھی دیکھا ہے۔
گنڈاپور: جس نے بھی یہ کیا ہے غلط کیا ہے۔ میں اس کا قائل نہیں ہوں۔ میرے خلاف بھی صحافی بولتے رہے ہیں مگر آپ نے کبھی نہیں سنا ہو گا کہ میں نے کسی صحافی کی شکایت کی ہے۔ میں اس بات کی بھی گواہی دینے کو تیار ہوں کہ عمران خان میں بھی وکٹمائزیشن نہیں ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ کرپشن کے معاملے میں وہ زیرو ٹالرنس پالیسی رکھتے ہیں مگر انتقامی کارروائی کے وہ بھی خلاف ہیں۔
تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
نیا دور: صحت کارڈ ایک اچھا پروجیکٹ تھا مگر اس میں اووربلنگ کے واقعات رپورٹ ہوئے، ڈاکٹرز نے اسے اپنے فائدے کے لیے استعمال کیا، اس بارے میں کیا پالیسی ہو گی؟
گنڈاپور: صحت کارڈ والے نظام میں کچھ خامیاں موجود ہیں جنہیں ہم دور کریں گے۔ یہ بہت بڑا چیلنج ہے کہ ہم اس اووربلنگ کو روکیں۔ ہم میں سے ہی لوگ یہ فائدہ حاصل کر رہے ہوتے ہیں۔ پہلے ہمیں اپنے آپ کو ٹھیک کرنا ہو گا پھر یہ نظام ٹھیک ہو گا۔ میرے سامنے کچھ چیزیں آئی ہیں جن کے مطابق بعض پرائیویٹ ہسپتالوں پر یہ الزام ثابت ہو چکا ہے اور ہم ان ہسپتالوں کو فارغ کریں گے۔ میرا اصول ہے کہ اصلاح کر لو ورنہ سزا کے لیے تیار ہو جاؤ۔
اس میں ایک اور چیلنج ہے کہ جو صاحب حیثیت لوگ ہیں انہیں ہیلتھ کارڈ سے علاج نہیں کروانا چاہیے بلکہ انہیں تو الٹا حکومت کی مالی مدد کرنی چاہیے تاکہ غریبوں کا علاج فری ہو۔ اس میں تبدیلیاں لائیں گے اور خرچ کی شرح کو تبدیل کریں گے۔ جیسے ہی ہماری حکومت آئے گی ہم ہیلتھ کارڈ دوبارہ شروع کر دیں گے۔
نیا دور: مرکزی حکومت کے ساتھ کیسے ورکنگ ریلیشن شپ کی توقع کرتے ہیں؟
گنڈاپور: ہم اپنے صوبے کے حقوق کے لیے ضرور آواز بلند کریں گے کیونکہ یہ حقوق ہمیں نہیں دیے گئے۔ فاٹا کے انضمام کے بعد ہمیں فنڈز نہیں ملے، ان لوگوں کو ساتھ ملانے کے لیے ہمیں فنڈز درکار ہوں گے۔ یہ حق بھی ہم مرکز سے مانگیں گے۔ لیکن ہم زبردستی نہیں لیں گے، ملک ہمارا ہے اور ہمیں اس کے حالات کا احساس ہے۔ بہرحال ہم اپنا اور عوام کا حق مرکز سے ضرور لیں گے۔ ہم توقع کرتے ہیں مرکز ہمارے ساتھ تعاون کرے اور ہمیں محاذ آرائی کی جانب نہ لے کر جائے۔
نیا دور: ٹیکنوکریٹس کو کابینہ میں لیں گے؟
گنڈاپور: ہماری ٹیم میں تجربہ کار لوگ موجود ہیں اور ہم کابینہ میں انہیں لوگوں کو لیں گے۔ جہاں ٹیکنوکریٹس کی ضرورت ہو گی وہ بھی ہم رکھیں گے۔ کابینہ میں شمولیت میرٹ کی بنیاد پر ہو گی، صوبے کے ہر حصے کو نمائندگی ملے گی۔ کرپشن پر ہم کوئی کمپرومائز نہیں کریں گے کیونکہ کرپشن ہمارے ملک کی تباہی کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ اگر ہم صرف کرپشن کو کنٹرول کر لیں تو ہمارے ملک کے 40 سے 50 فیصد مسائل کم ہو جائیں گے۔ اس کے علاوہ ہم اپنے اخراجات کم کریں گے تاکہ ملک پر قرضوں کا بوجھ کم ہو۔ عوام اگر تکلیف میں ہیں تو عوامی نمائندوں اور افسروں کو بھی اس تکلیف سے گزرنا ہو گا، سب کو قربانی دینی پڑے گی۔ ہماری ٹیم بھی اس قربانی میں ہمارا ساتھ دے گی۔
نیا دور: ٹوورازم اور مائننگ کے شعبوں میں کیا ریفارمز لائیں گے؟
گنڈاپور: کچھ سیکٹرز ایسے ہیں جہاں بہت زیادہ پوٹینشل ہیں۔ جب تک ہم ریونیو نہیں بڑھائیں گے آگے نہیں جا سکتے۔ پہلے بھی 2013 سے 2018 تک پانچ سال جب میں یہاں وزیر تھا تو ریونیو کو بڑھایا۔ ایکسائز کے شعبے میں بھی ریفارمز لائیں گے۔ ٹوورازم کے سلسلے میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے ساتھ ہمارے رابطے ہیں، وہ اس میں سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں۔ یہاں غیر قانونی مائننگ بھی ہو رہی ہے جبکہ قانونی طریقے سے بھی مائننگ ہو رہی ہے مگر حکومت کو اس میں سے بہت کم حصہ ملتا ہے۔
ہم نے عوام کو سڑکیں دینی ہیں، ہیلتھ کارڈ دینا ہے، مفت تعلیم دینی ہے، اس کے علاوہ بنیادی ضروریات پوری کرنی ہیں، لاء اینڈ آرڈر کو بہتر بنانا ہے تو اس کے لیے ہمیں ٹیکسز بڑھانے پڑیں گے اور ہم امید کرتے ہیں عوام ہمارے ساتھ تعاون کریں گے۔