کورونا وائرس کیا ہے؟ یہ وائرس کیسے پھیلاتا ہے اور اس سے کیسے بچا جا سکتا ہے؟ ماہرین کی ہدایات

کورونا وائرس کیا ہے؟ یہ وائرس کیسے پھیلاتا ہے اور اس سے کیسے بچا جا سکتا ہے؟ ماہرین کی ہدایات
چین میں پھیلنے والے پراسرار وائس کورونا سے ہلاک افراد کی تعداد 180 ہو گئی ہے۔ خطرناک وائرس کے باعث پاکستان سمیت دنیا بھر کے لوگوں خوف میں مبتلا ہیں۔ پاکستان کے ائیرپورٹس پر چین سے آنے والے مسافروں کا طبی معائنہ بھی کیا جا رہا ہے۔

چین کے صوبے ہوبئی کے وسطی شہر ووہان سے شروع ہونے والے نئے قسم کے وائرس نے صوبے کے 10 شہروں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔  ووہان شہر میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے اور شہر میں ٹرین اور ائیرپورٹ بند کر دیے گئے ہیں، سڑکیں ٹریفک کے لیے کھلی ہیں لیکن پبلک مقامات پر آنے والے افراد کے لیے ماسک کو لازمی قرار دے دیا گیا ہے۔

کورونا وائرس کیا ہے؟

وسطی چینی شہر ووہان کورونا وائرس کے پھیلنے کا مرکز ہے، اس وائرس کا تعلق ’سارس‘ سے ہے جو کہ سانس کی خطرناک بیماری کا باعث بنتا ہے۔ ماہرین صحت نے کورونا وائرس کی علامات بتاتے ہوئے کہا ہے کہ یہ عام نزلہ، زکام اور بخار سے شروع ہوتا ہے جو قوت مدافعت میں کمی کے باعث نمونیہ کا سبب بنتا ہے۔

کورونا وائرس کے پھیلنے کی وجوہات کیا ہیں؟

برطانوی جریدے میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق ووہان سے ایسی ویڈیوز اور تصاویر سامنے آئی ہیں جن میں دیکھا گیا کہ چینی شہری چمگادڑ کا سوپ اور زندہ چوہوں کا کھانا کھا رہے ہیں۔ مذکورہ تصاویر سامنے آنے کے بعد ماہرین کا کہنا ہے کہ ووہان کی مارکیٹ سے ملنے والی چمگادڑ کی ایک قسم ’فروٹ بیٹ‘ کورونا وائرس کے پھیلنے کا سبب بنی، جو اب ایک فرد سے دوسرے فرد میں منتقل ہو رہا ہے۔

ماہرین نے بتایا کہ سب سے پہلے جو افراد اس شکایت کےساتھ ہسپتال پہنچے تھے ان کا تعلق مقامی ہول سیل مچھلی مارکیٹ سے تھا۔ جہاں مرغیاں، گدھے، بھیڑیں، خنزیر، اونٹ، لومڑیاں، بیڈ جر، چوہے، کانٹوں والا چوہا، بلیاں، بھیڑیے اور دیگر رینگنے والے جانور دستیاب ہوتے ہیں۔

ووہان میں موجود اس مارکیٹ کو گذشتہ سال دسمبر میں بند کر دیا گیا تھا جسے اب سیل کر کے سیکیورٹی فورسز کے حوالے کر دیا گیا ہے۔

دوسری جانب غذائی ماہرین بھی اس بات کا پتہ لگا رہے ہیں کہ چوہے اور سانپ کھانا اس وائرس کی وجہ ہو سکتا ہے کیونکہ ووہان کی ان مارکیٹس میں یہ باآسانی دستیاب ہوتے ہیں۔ ماہرین کی جانب سے یہ خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے کہ کورونا وائرس جنگلی چمگادڑوں سے سانپوں میں منتقل ہوا ہو گا، جنہیں جنگلوں سے شکار کر کے لانے کے بعد ان کو مارکیٹس میں فروخت کیا جاتا ہے۔

ماہرین کے مطابق اس بات کا پتا لگایا جا رہا ہے کہ کیسے گرم خون کے جانوروں میں سے یہ وائرس ٹھنڈے خون کے جانوروں میں منتقل ہوا اور اس کورونا وائرس جیسی بیماری کا سبب بنا۔

طبی ماہرین کی جانب سے 3 ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں جو اس وائرس سے بچاؤ اور اسے مزید بڑھنے سے روکنے کے لیے ویکسین کی تیاری میں مشغول ہیں۔ کولیشن آف ایپی ڈیمک پری پیرڈنیس انوویشن (سی ای پی آئی) جو ایمر جنسی پروگرامز میں مدد بھی فراہم کرتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ گذشتہ جون ہی سے وائرس کے لیے ویکسین تیار کرنے کا سوچا گیا تھا۔

سی ای پی آئی نے بتایا کہ اب اس وائرس پر ’یو ایس نیشنل انسٹیٹیوٹ آف الرجی اینڈ انفیکشن ڈیزیز‘ کے ساتھ مل کر تحقیق کی جائے گی اور ویکسین بھی تیار کی جائے گی۔

کورونا وائرس سے بچنے کی احتیاطی تدابیر

چین سے دنیا کے دوسرے ممالک میں پھیلنے والے ’ کورونا وائرس‘ سے بچنے کے لیے طبی ماہرین نے چند اہم ہدایت دی ہیں۔

قومی ادارہ صحت کی جانب سے کورونا وائرس کی تدراک اور احتیاط کے لیے مانیٹرنگ کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے۔ قومی ادارہ صحت کے مطابق اب تک ملک میں کورونا وائرس کا ایک بھی مریض موجود نہیں اور اس سلسلے میں تمام ہسپتالوں کو اقدامات کرنے کی ہدایت جاری کر دی گئی ہیں۔

پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے ڈاکٹر قیصر سجاد نے اس وائرس کے پیش نظر حکومت پاکستان سے ائیر پورٹس پر تھرمل اسکینر کو فعال کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ لوگ صفائی ستھرائی کا خاص خیال رکھیں، پانی ابال کر زیادہ سے زیادہ پئیں۔