معاف کیجئے گا عمر سیف صاحب، قوم آپکے پیچھے نہیں کھڑی۔۔۔ عمر سیف آپ نے اس ملک وقوم کے لئے آخر کیا کیا ہے ۔کرکٹ کھیلی، تبلیغی جماعت میں سہ روزہ چلہ کیا نہ رئیل اسٹیٹ آئی کن بن کر کوئی دستر خوان شروع کیا۔
جو مغرب زدہ دانشور آپ کے پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے 300 سے زائد منصوبوں کےکمپینڈیم کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہیں میرا سوال ان سے بھی ہے کہ آپ نے کیا کیا ہے؟ کیا آپ کے صحت عامہ اور تعلیم کے میدان کو آئی ٹی کے ساتھ جوڑ دینے سے کشمیریوں کو آزادی مل جائے گی؟ کیا لا اینڈ آرڈر اور ٹیکسیشن جیسے شعبوں میں آپکی سوکالڈ خدمات سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہدا کی روحوں کو سکون دلا سکیں گی؟ کیا ریونیو اور ٹیکسیشن جیسے شعبوں میں آپکے کرتب معلونہ آسیہ بی بی کو جہنم واصل کرنے میں کوئی کردار ادا کر سکتے ہیں؟ قوم کی عظیم بیٹی عافیہ صدیقی کی وطن واپسی کی کوئی سبیل بنا سکتے ہیں؟؟
کیا فائدہ سٹی زن سروس یا انٹراپینورشپ جیسے buzz words کا کہ آپ ایک ایسا سافٹ وئیر تو بنا نہیں سکے کہ وطن عزیز میں توہین مذہب کے مرتکبین یا عظیم اداروں کے خلاف چائیں چائیں کرنے والوں پر شکنجہ کسا جا سکے، معاف کیجئے گا عمر سیف صاحب آپ نے ایسا کوئی کارنامہ سر انجام نہیں دیا کہ آپ کے ساتھ ہمدردی کی جائے۔
آپ نے کیمبرج یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کی ڈگری لے رکھی ہے اور سوکالڈ پڑھے لکھے حلقوں میں بہت مقبول بھی ہیں لیکن ہمارے ہاں یہ چلن نیا نہیں ایک ذہین فطین انسان ہونے کے ناطے آپ نے دنیاوی تعلیم اور دینی فرائض میں کیا توازن پیدا کرنے کی کوشش کی؟ کیاآپ نے اپنے علم کو دین حق کی ترویج کے لئے استعمال کیا ؟ دنیاوی تعلیم کو عام کرنے کے لئے آپ نے جو ٹامک ٹوئیاں ماریں کیا اسکا دس فیصد بھی دین کی اشاعت کے لئے صرف کیا؟ کیا آپ کوئی ایسا سافٹ وئیر نہیں بنا سکتے تھے جو طالب علموں میں اسلام کی عظیم تاریخ اپنے اندر سمونے کی تحریک بنتا؟ آپ نے اپنے تین سو سے زائد منصوبوں میں سودی نظام کے متبادل کو کہاں جگہ دی۔ ہر راسخ العقیدہ مسلمان کا اصل مسئلہ تو آپکی ترجیحات میں سرے سے موجود ہی نہیں۔ معاف کیجئے گا عمر سیف صاحب آپ نے اس ملک و قوم کے لئے ایسا کچھ نہیں کیا کہ آج قوم آپ کے پیچھے کھڑی ہو۔
عمر سیف صاحب اگر اینٹی کرپشن کورٹ نے آپکا قومی شناختی کارڈ معطل کر دیا ہے تو ہم کیا کریں؟ آپ نے اس ملک و قوم کے لئے کیا ہی کیا ہے؟ آخر کیوں آپ کی ہمدردی میں سوشل میڈیا پر ٹرینڈ بنایا جائے؟ آخر کیوں؟ خدا کو حاضر ناظر جان کر بتائیں کبھی آپ نے ملک و قوم کی امیدوں پر "کھرا" اترنے کی کوشش بھی کی؟ مملکت خداداد کو ففتھ جنریشن وار کا سامنا ہے ۔ یہ آپکی فیلڈ تھی آپ وطن عزیز کی نظریاتی سرحدوں کی حفاظت میں بطور سپاہی کہاں کھڑے ہیں۔ کیا آپ اس گھناونی سازش کے قلع قمع کے لئے میدان عمل میں اترے؟؟
کیا آپ نے پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کی حفاظت کے لئے اپنے ہنر کو بروے کار لاتے ہوئے کوئی ایسا نظام ترتیب دیا جو دنیا بھر کی نظر میں کانٹے کی طرح چبھنے والے اس عظیم اثاثہ کی حفاظت کر سکے؟
جب آپ نے قوم کی امنگوں کو جاننے اور سمجھنے کی سعی کی نہ کوئی عملی قدم اٹھایا تو پھر آپ کی مشکل کی گھڑی میں قوم آپ کے پیچھے کھڑی کیوں ہو؟ آپ تو " ہمارا" حصہ تھے ہی نہیں تو پھر آپکے شناختی کارڈ کی معطلی پر ہم دکھی کیوں ہوں؟
عین ممکن ہے کہ آپ کے خلاف کوئی سازش رچی گئی ہو۔ ہو سکتا ہے آپ کے خلاف انتقامی کارروائی کی جا رہی ہو۔ یہ بھی ممکن ہے کہ آپکی "ذاتی ترقی" سے کچھ لوگ جلتے ہوں لیکن معاف کیجئے گا آپکا مقدمہ کمزور ہے ۔ اگر کچھ ہزار یا لاکھ لوگ کسی بھیڑ چال کی وجہ سے آپ کے مداح ہیں تو یہ آپکی معصومیت کے ثبوت کے طور پر ناکافی ہے اور پھر انصاف کی کرسی پر بیٹھے جج صاحبان ایسے بزدل اور کم ظرف نہیں کہ انہوں نے کسی دباؤ کو خاطر میں لاکر آپ کے خلاف فیصلہ سنایاہو اور اگر پھر بھی آپ خود کو سچا سمجھتے ہیں تو آپ اپیل کا حق محفوظ رکھتے ہیں لیکن عوامی عدالت میں آپ کے لئے ہمدردی موجود نہیں کیونکہ آپ نے ہمیشہ عوامی امنگوں سے روگردانی کی ہے۔
نوٹ : قوم کی امنگوں پر طنز کیا جائے یا رشک یا صرف شک معاملہ ابہام کا شکار ہے۔ بالکل ویسے ہی جیسے عمر سیف صاحب کی شہریت کا معاملہ۔ تاہم ا س سے قطع نظر بھی عمر سیف جیسے گوہر نادر کو لے کر تحریر وہی رہے گی جو مندرجہ بالا سطور کے سپرد کی گئی۔
مصںف پیشہ کے اعتبار سے کسان اور معلم ہیں۔ آرگینک اگریکلچر کے ساتھ ساتھ لائیو سٹاک کے شعبہ میں کام کرتے ہیں۔ ایک نجی یونیورسٹی میں پڑھاتے ہیں اور عرصہ 20 سال سے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا سے منسلک ہیں۔ کرئیر کی ابتدا ریڈیو پاکستان لاہور سے بطور ڈرامہ نگار کی جسکے بعد پی ٹی وی اور parallel theater کے لئیے بھی لکھتے رہے ہیں۔