بہاولپور میں توہین مذہب کیس کا سامنا کر رہے ایک 70 سالہ احمدی شہری کی شدید بیماری کی حالت میں دوران علاج وفات ہوگئی ہے۔ ملزم کا وکٹوریہ ہسپتال بہاولپور میں علاج کیا جا رہا تھا۔
70 سالہ اصغر علی کلار نامی اس احمدی شہری پر بہاولپور کے علاقے ماڈل ٹائون کی جامع مسجد سیدیہ کے مہتمم کی درخواست پر مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ ان پر تعزیرات پاکستان کے سیکشن 295 سی کی دفعہ 651/21 کے تحت مقدمہ درج تھا جس میں جرم ثابت ہونے پر سزائے موت درج ہے۔
24 ستمبر 2021ء کو علی اصغر کلار کیخلاف مقدمہ درج کرکے انھیں گرفتار کیا گیا اور کیس کی سماعت شروع ہونے کے بعد 26 ستمبر 2021ء کو انھیں بہالپور جیل بھیج دیا گیا۔
اصغر علی کلار نے اپنی ضمانت کیلئے سیشن کورٹ میں درخواست دائر کی جو ابھی تک زیر التوا تھی۔ بتایا گیا ہے کہ توہین مذہب کیس کا یہ معمر ملزم شدید بیماری کے باوجود وہیل چیئر کے اوپر بیٹھ کر عدالت میں پہنچتا رہا۔
رواں ماہ 4 جنوری کو ان کی حالات شدید خراب ہو گئی، انھیں خون کی الٹیاں آنے پر وکٹوریہ ہسپتال بہالپور میں داخل کرایا گیا۔ تاہم وہاں بھی انھیں ہتھکڑیاں لگا کر علاج کیا جاتا رہا۔
8 جنوری کو کیس کی سماعت کے موقع پر ان کی میڈیکل رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی جس میں میڈیکل سپریٹنڈنٹ کی جانب سے بڑھاپے کے باعث بگڑتی صحت بارے معزز جج کو آگاہ کیا۔
تاہم اصغر علی 3 ماہ تک شدید عدالت میں بہاولپور جیل اور بعد ازاں وکٹوریہ ہسپتال میں زیر علاج رہنے کے بعد 10 جنوری کو انتقال کر گئے۔ انہوں کے پسماندگان میں بیوہ اور 3 بچے چھوڑے ہیں۔
یہاں یہ بات قابل غور ہے کہ صرف ایک سال کے دوران توہین مذہب کے کیس میں دوران قید اب تک دو احمدی شہری انتقال کر چکے ہیں۔