عالمی یومِ تعلیم اور پاکستان میں سکول سے باہر بچوں کی ریکارڈ تعداد

یونیسکو کی 2023 کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سکول نہ جانے والے بچوں کی تعداد دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے۔ رپورٹ کے مطابق 5 سے 16 سال کی عمر کے 2 کروڑ 66 لاکھ بچے سکول نہیں جاتے جو اس عمر کی کل آبادی کا 44 فیصد بنتے ہیں۔

عالمی یومِ تعلیم اور پاکستان میں سکول سے باہر بچوں کی ریکارڈ تعداد

24 جنوری کو دنیا بھر میں عالمی یومِ تعلیم کے حوالے سے منتخب کیا گیا ہے۔ تعلیم کے اس حق کو انسانی حقوق کے عالمی منشور کے آرٹیکل 26 میں یوں بیان کیا گیا ہے:

1۔ ہر شخص کو تعلیم کا حق ہے۔ تعلیم مفت ہو گی، کم از کم ابتدائی اور بنیادی درجوں میں۔ ابتدائی تعلیم جبری ہو گی۔ فنی اور پیشہ ورانہ تعلیم حاصل کرنے کا عام انتظام کیا جائے اور لیاقت کی بنا پر اعلیٰ تعلیم حاصل کرنا سب کے لئے مساوی طور پر ممکن ہو گا۔

2۔ تعلیم کا مقصد انسانی شخصیت کی پوری نشوونما ہو گا اور وہ انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کے احترام میں اضافہ کرنے کا ذریعہ ہو گی۔ وہ تمام قوموں اور نسلی یا مذہبی گروہوں کے درمیان باہمی مفاہمت، رواداری اور دوستی کو فروغ دے گی اور امن کو برقرار رکھنے کے لئے اقوامِ متحدہ کی سرگرمیوں کو آگے بڑھائے گی۔

3۔ والدین کو اس بات کے انتخاب کا اولین حق ہو گا کہ ان کے بچوں کو کس قسم کی تعلیم دی جائے گی۔

اسی تناظر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 3 دسمبر 2018 کو عالمی امن اور پائیدار ترقی کے لیے ایک قرارداد منظور کی جس کا مقصد تعلیم کو فروغ دینا تھا۔ لہٰذا ان بنیادی مقاصد کے حصول کے لئے 24 جنوری کو تعلیم کا عالمی دن مقرر کیا گیا، جس کا مقصد تعلیم کے حق کو تسلیم کرنا، اسے فروغ دینا اور اس کے لئے جدوجہد جاری رکھنے کے عزم کا اظہار ہے۔

تعلیم کا پہلا عالمی دن 24 جنوری 2019 کو منایا گیا، یوں اس سال یہ چھٹا عالمی یومِ تعلیم ہے۔

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

سال 2024 کے عالمی یومِ تعلیم کے لئے اقوامِ متحدہ نے جو عنوان منتخب کیا ہے وہ ہے؛ 'پائیدار امن کے لیے سیکھنا'۔ دنیا میں چونکہ امتیازی سلوک، نسل پرستانہ رویے اور نفرت انگیز تقاریر اور ان کے نتیجہ میں پرتشدد تنازعات میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے، لہٰذا امن کے فروغ، تنازعات کے حل اور انسانی ترقی کے لیے تعلیم کا فروغ پہلے سے کہیں زیادہ ضروری سمجھا جانے لگا ہے اور تعلیم یقیناً ان کوششوں میں مرکزی حیثیت رکھتی ہے۔

آئینِ پاکستان کے آرٹیکل 25 اے میں تعلیم کے اس حق کو یوں تسلیم کیا گیا کہ ریاست 5 سے 16 سال کی عمر کے تمام بچوں کو اس طریقے سے مفت اور لازمی تعلیم فراہم کرے گی جس کا تعین قانون کے ذریعے کیا جائے۔

جبکہ زمینی صورت حال یکسر اس کے برعکس اور پریشان کن ہے۔ یونیسکو کی 2023 کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سکول نہ جانے والے بچوں کی تعداد دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے۔ رپورٹ کے مطابق 5 سے 16 سال کی عمر کے 2 کروڑ 66 لاکھ بچے سکول نہیں جاتے جو اس عمر کی کل آبادی کا 44 فیصد بنتے ہیں۔ ایسی صورت حال میں تعلیم کے فروغ کی جدوجہد کو عام کرنا اور اس دن کی اہمیت کو اُجاگر کرنااور بھی اہمیت اختیار کر جاتا ہے۔

یونیسکو اس سال تعلیم کے عالمی دن کو نفرت انگیز تقاریر کا مقابلہ کرنے میں تعلیم اور اساتذہ کے اہم کردار کے لیے وقف کر رہا ہے۔ یہ ایک ایسا منفی رحجان ہے جس نے حالیہ برسوں میں سوشل میڈیا کے استعمال سے ہمارے معاشروں کی اقدار کو انتہائی نقصان پہنچایا ہے۔

ضروری ہے کہ قیامِ امن، پایئدار ترقی، تعصبات اور نفرت کے خاتمے کے لئے تعلیم نا صرف عام کی جائے بلکہ لازمی اور مفت تعلیم کی سہولت کے انتظامات بھی لازم ہیں۔ نیز تعلیم مساوی، معیاری اورغیر متعصب بھی ہو اور رواداری کو بھی فروغ دے۔