’’تیسری بار حلف اٹھانے والے وزیر قانون کو کلبھوشن کا کیس لڑنے کے لئے پھر مستعفی ہونا پڑے گا‘‘

’’تیسری بار حلف اٹھانے والے وزیر قانون کو کلبھوشن کا کیس لڑنے کے لئے پھر مستعفی ہونا پڑے گا‘‘
سندھ کے وزیر اطلاعات ناصر حسین شاہ نے بیرسٹر فروغ نسیم کے بطور وزیر قانون حلف اٹھانے پر ردعمل میں کہا ہے کہ کہ اطلاعات ہیں کہ تیسری بار حلف اٹھانے والے وزیر قانون کو کلبھوشن کا کیس لڑنے کے لئے پھر مستعفی ہونا پڑے گا۔

بیرسٹر فروغ نسیم نے ایک بار پھر وفاقی وزیر کے عہدے کا حلف اٹھا لیا ہے اور 2 سالوں میں تیسری بار انہوں نے وزارت کا حلف اٹھایا ہے۔

فروغ نسیم نے سپریم کورٹ میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی نمائندگی اور جسٹس فائر عیسیٰ کیس میں حکومت کی جانب سے پیش ہونے پر وزارت سے استعفیٰ دیا تھا۔

میڈیا سے گفتگو میں سندھ کے وزیر اطلاعات ناصر حسین شاہ نے فروغ نسیم کی حلف برداری پر ردعمل میں کہا ہے کہ اطلاعات ہیں کہ تیسری بار حلف اٹھانے والے وزیر قانون کو کلبھوشن کا کیس لڑنے کے لیے پھر مستعفی ہونا پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہم سندھ کارڈ نہیں سندھ کاز کی بات کر رہے ہیں، بلاول غلط پالیسیوں کے خلاف بات کرتے ہیں تو ان کو آگ لگتی ہے، وزیراعظم اپنے متعلق سوالات کا خود جواب دیں لیکن سیاسی بونے اور مسخرے سامنے لائے جاتے ہیں جو سندھ کی عظیم ثقافت پر حملے کرتے ہیں۔

ناصر حسین شاہ کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کی نااہلی اور پالیسیوں کے خلاف ضابطہ کار پر عمل کرتے ہوئے احتجاج کریں گے۔

خیال رہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کا اعتراف کرنے والے بھارتی جاسوس کلبھوشن کے لیے حکومت نے آرڈیننس جاری کیا ہے اور حکومت نے اس حوالے سے اسلام آباد ہائیکورٹ سے بھی رجوع کر رکھا ہے۔

سپیکر اسد قیصر کی سربراہی میں ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ پچھلے دنوں بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ ایجنٹ سے متعلق ایک آرڈیننس آیا، حقائق سے سب لوگوں کو آگاہ کرنا اپنی ذمہ داری سمجھتا ہوں۔

فروغ نسیم نے کہا کہ کسی پر الزام تراشی نہیں کرنا چاہتا لیکن کچھ تاریخیں اس میں بہت اہم ہیں، 3 مارچ 2016 کو کلبھوشن کو گرفتار کیا گیا، اس وقت کی وفاقی حکومت نے ٹھیک فیصلہ کیا ہو گا کہ قونصلر رسائی نہیں دینی، اس وقت کی وفاقی حکومت نے جاسوسی کی وجہ سے کلبھوشن کو قونصلر رسائی نہیں دی تھی۔

وفاقی وزیر نے بتایا کہ 8 مئی 2017 کو بھارت کلبھوشن کیس عالمی عدالت انصاف میں لے گیا اور پھر عالمی عدالت انصاف نے کلبھوشن کو قونصلر رسائی دینے کا فیصلہ سنایا۔

انہوں نے کہا کہ عالمی عدالت انصاف نے کلبھوشن کو رہا کرنے کی بھارتی استدعا مسترد کی، عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے پیش نظر آرڈیننس جاری کیا گیا، یہ آرڈیننس این آر او نہیں ہے، این آر او پرویز مشرف نے جاری کیا تھا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ اگر پاکستان قونصلر رسائی نہیں دے گا تو بھارت عالمی دنیا میں شور مچائے گا، اگر آرڈیننس نہ لاتے تو بھارت سلامتی کونسل میں چلا جاتا۔

ان کا کہنا تھا کہ کلبھوشن سے متعلق آرڈیننس لا کر پاکستان نے بھارت کے ہاتھ کاٹ دیے ہیں، اس آرڈیننس کو کسی نے تکیےکے نیچے لکھ کر نہیں بنایا۔