کیا ہم سب منافق ہیں؟

کیا ہم سب منافق ہیں؟

لفظ منافقت سے ہم سب واقف ہیں۔ منافقت کرنے والا منافق کہلاتا ہے۔ اب منافقت کیا ہوتی ہے اس سوال کا جواب بھی کچھ زیادہ مشکل نہیں کیونکہ اسلام نے منافق اور منافقت کی واضح نشانیاں دی ہیں جو چمکتے سورج کی طرح عیاں ہیں۔ منافق کی سب سے بڑی نشانی یہ ہیں کہ وہ اندر سے کچھ اور باہر سے کچھ اور ہوتا ہے۔ بالفاظ دیگر منافق کے قول و فعل میں تضاد ہوتا ہے۔ انسان فطری طور پر گویا ہوتا ہے اور اللہ رب العزت نے اسے زبان دی ہے جس کی مدد سے وہ بولتا رہتا ہے۔ بولتے بولتے اس کی زبان سے مختلف لہجوں میں الفاظ کی صورت میں باتیں نکلتی ہیں۔ یہ باتیں دیگر انسان پرکھتے ہیں، جانچتے ہیں، تولتے ہیں، حتیٰ کے چکھتے بھی ہیں۔ بعد ازاں ان ہی باتوں کو جانچنے اور پرکھنے کے بعد اس انسان کے حوالے سے رائے قائم کی جاتی ہے کہ بولنے والا کیسا انسان ہے۔ کیا اس کا قول، فعل سے مطابقت رکھتا ہے یا نہیں۔ اگر رکھتا ہے تو ٹھیک، نہیں رکھتا تو منافق ٹھہرتا ہے۔


آئیں، اب اسی فارمولے کو خود پہ آزماتے ہیں۔ روزمرہ زندگی میں ہمارے قول و فعل میں کتنا تضاد ہوتا ہے؟ کیا ہم جو کہتے ہیں وہ کرتے بھی ہیں؟ کیا رسماً، عادتاً اور مجبوراً ہمارے قول و فعل ایک دوسرے کے برعکس نہیں ہوتے؟


ایک دن میں ہم جتنے متعلقین سے ملتے ہیں اور ان سے ہم کلام ہوتے ہیں تو خدا کو گواہ بنا کر خود ہی کو جواب دیجیے کہ کیا ہم اُن سے ملتے ہوئے، باتیں کرتے ہوئے، اُن کے ساتھ بیٹھتے ہوئے یا کھاتے ہوئے منافقت کرتے ہیں یا نہیں؟ ہم باتوں ہی باتوں میں ان کو ورغلاتے ہیں کہ نہیں؟ جس بات میں ہمارا نفع اور فائدہ نہ ہو اس بات کو توڑ مروڑ کر پیش کرتے ہیں کہ نہیں؟ کیا پورے مہینے میں ہم کوئی ایسا کام نہیں کرتے کہ جس کام کے بارے میں ہمارا قول کچھ اور ہمارا فعل کچھ اور ہو؟ جس بات کو کرنے سے ہماری شخصیت سنورتی ہے خواہ وہ جھوٹ کیوں نہ ہو اور حقیقت کا اس سے کوئی تعلق نہ ہو، کیا ایسی باتیں ہم کرتے ہیں یا نہیں؟ ہم دوسروں کی بیگار (مدد) سے جان چھڑوانے کے لےے بے دریغ جھوٹ بولتے ہیں یا نہیں؟ کیا ہم اپنے ہی جگریوں کو دھوکہ دیتے ہیں یا نہیں؟ اگر ان جیسے اور درجنوں سوالات کا جواب آپ کا "نہیں" میں ہے تو پھر تو آپ فرشتے ہیں لیکن اگر آپ کا جواب ہاں میں ہے تو پھر تو آپ بھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہیں۔


میرے اندازے کے مطابق پڑھنے والوں میں اکثریت کا جواب ہاں میں ہے تو پھر تو مبارک ہو کیونکہ پھر تو واقعی میں ہم سب منافق ہیں۔