جوں جوں آزاد جموں و کشمیر کا الیکشن قریب آ رہا ہے، درجۂ حرارت بڑھتا جا رہا ہے اور اس کی تازہ ترین مثال مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کی جانب سے ٹوئیٹ کی گئی ایک تصویر ہے جس میں ایک لوکل گاڑی میں سوار پاک فوج کے سپاہی موجود ہیں اور اس پر پاکستان تحریکِ انصاف کا جھنڈا لگا ہوا ہے۔
مریم نواز نے تصویر کے ساتھ پاک فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ کے سربراہ کو ٹیگ کرتے ہوئے سوال کیا کہ یہ کیا ہے جنرل صاحب؟
https://twitter.com/MaryamNSharif/status/1418895516453249032
مریم نواز کی ٹوئیٹ کا جواب دیتے ہوئے مختلف لوگوں نے اپنی آرا پیش کیں۔ سینیئر صحافی مطیع اللہ جان نے لکھا کہ مریم نواز کو الیکشن کمیشن سے بات کرنی چاہیے، 'جنرل صاحب' سے نہیں۔ انہوں نے مزید لکھا کہ اگر آپ خود ہی آئینی کڑی کو ملحوظ نہیں رکھیں گی تو پھر 'سلیکٹرز' سے کیسا شکوہ؟
عامر رشید نامی صارف نے لکھا کہ الیکشن سٹاف کو شاذ ہی ٹرانسپورٹ کی سہولت مہیا کی جاتی ہے اور یہ میں خود 2018 میں دیکھ چکا ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ بھی پاک فوج کو سیاست سے دور دیکھنا چاہتے ہیں لیکن یہ تصویر ٹوئیٹ کرنا غیر ضروری تھا اور یہاں بات کا بتنگڑ بنایا جا رہا ہے۔
آزاد کشمیر میں اتوار کو عام انتخابات ہونے جا رہے ہیں۔ یہ انتخابات 45 نشستوں پر ہوں گے۔ پاکستان تحریکِ انصاف نے 45 میں سے سب سے زیادہ 45 نشستوں پر اپنے امیدوار کھڑے کیے ہیں جب کہ مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی نے 44، 44 نشستوں پر اپنے امیدوار کھڑے کیے ہیں۔ 45 جنرل نشستوں پر کل 700 امیدوار کل اپنی قسمت آزمائیں گے جن میں سے 20 خواتین ہیں۔
جنرل نشستوں میں سے 12 ان کشمیری مہاجرین کی نشستیں ہیں جو 1947 اور 1965 میں ہجرت کر کے پاکستان کے مختلف علاقوں میں مقیم ہوئے۔ لہٰذا آزاد جموں و کشمیر میں 45 میں سے 33 پر انتخابات ہونے جا رہے ہیں۔
2016 کے انتخابات میں یہاں مسلم لیگ نواز نے میدان مارا تھا۔ اس نے 31 نشستیں جیت کر یہاں حکومت بنائی تھی جب کہ پچھلے انتخابات میں پاکستان تحریکِ انصاف محض دو سیٹیں جیتنے میں کامیاب ہوئی تھی۔ 2011 میں پیپلز پارٹی نے یہاں حکومت بنائی تھی جب کہ اس سے قبل مسلم کانفرنس یہاں بر سرِ اقتدار رہی ہے۔