نگران وزیر اعظم کو اہم فیصلوں کے اختیارات دینے کے لیے الیکشن ایکٹ میں ترمیم کریں گے: اسحاق ڈار

نگران وزیر اعظم کو اہم فیصلوں کے اختیارات دینے کے لیے الیکشن ایکٹ میں ترمیم کریں گے: اسحاق ڈار
وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ نگران وزیراعظم کو اہم فیصلے کرنے کا اختیار دینے کے لیے الیکشن ایکٹ 2017 میں ترمیم کی جائے گی۔ جب کہ ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے نگران وزیراعظم کیلیے وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار کے نام پر اتفاق کر لیا۔

تفصیلات کے مطابق حکومت الیکشنز ایکٹ 2017 میں ترمیم کرنے پر غور کر رہی تھی تاکہ آئندہ نگراں سیٹ اپ کو اپنے آئینی مینڈیٹ سے ہٹ کر فیصلے کرنے کا اختیار دیا جا سکے تاکہ حال ہی میں شروع کیے گئے اقتصادی منصوبے کے تسلسل کو یقینی بنایا جا سکے اور اس عمل کو تیز کیا جا سکے جس کا مقصد سرکاری اداروں میں غیر ملکی سرمایہ کاری حاصل کرنا ہے۔

اسحاق ڈار نے ایک ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ کسی بھی سیٹ کیلیے خواہشمند نہیں لیکن آج تک جو بھی ذمہ داری مجھے سونپی گئی ہے انہوں نے پوری ایمانداری سے نبھانے کی کوشش کی ہے۔

اسحاق ڈار سے آرٹیکل 230 میں تبدیلی کے حوالے سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ حکومت الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 230 میں ترمیم پر غور کر رہی ہے۔ نگران سیٹ اپ کو معاشی فیصلے کرنے کا اختیار دے گا۔ الیکشن ایکٹ میں ترامیم آئندہ ہفتے قومی اسمبلی میں پیش کی جا سکتی ہیں۔ ان ترامیم سے نگراں حکومت کو معیشت کی بحالی کے لیے ضروری فیصلے کرنے کا موقع ملے گا۔

انہوں نے کہا کہ صورتحال کو چھپانے کی ضرورت نہیں کیونکہ لوگوں کو  اس کے بارے میں جلد پتا چل جائے گا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ لیکن میں سمجھتا ہوں کہ جو بھی یہ ذمہ داری سنبھالے گا۔ یہ مناسب نہیں ہوگا کہ قوم کا تین ماہ کا وقت روزمرہ کے فیصلوں پر صرف کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے ماضی کے تجربات بہت مثبت نہیں رہے۔

ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومتی کمیٹی اسحاق ڈار کے نام پر باقی سیاسی جماعتوں کو بھی اعتماد میں لے رہی ہے جب کہ اسحق ڈار بطور نگران وزیر اعظم اسٹیبلشمٹ کو بھی قابل قبول ہیں۔

دوسری جانب وفاقی وزیرمنصوبہ بندی احسن اقبال نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نگران وزیراعظم کا فیصلہ کابینہ اور تمام اتحادی جماعتوں سے مشاورت سے ہو گا۔ امید ہے موجودہ حکومت کیآخری ہفتے میں کسی نام پر اتفاق ہوجائے گا۔ نگران وزیراعظم کیلیے بنیادی شرط یہ ہے کہ اس پر سب کا اتفاق ہو۔

احسن اقبال نے کہا کہ کون اِن ہے کون آؤٹ ہے۔ ابھی کچھ کہنا قبل ازوقت ہے۔ نگران وزیراعظم پر پارٹی میں کوئی گفتگو نہیں ہوئی۔انھوں نے مزید کہا کہ 9 مہینے کے آئی ایم ایف پروگرام پر نگران سیٹ اپ میں عمل درآمد ہونا ہے۔ آئی ایم ایف کے ساتھ 3 سال کے پروگرام کا معاہدہ کرنا پڑے گا۔