سلیکٹڈ، سلیکٹڈ ہوتا ہے کرکٹر ہو یا وزیراعظم

سلیکٹڈ، سلیکٹڈ ہوتا ہے کرکٹر ہو یا وزیراعظم
تحریر: (عمیر سولنگی) زمانہ طالب علمی میں کرکٹ کا جنون سر پر سوار تھا۔ اسکول سے گھر آتے اور کھانا کھائے بغیر ملیر ندی میں جا کر دوستوں کے ساتھ کرکٹ کھیلتے۔ میں تیز بیٹنگ کرتا تھا اس لئے کپتان مجھے اوپنر بھیجتے تھے اور میں کم گیندوں پر زیادہ سے زیادہ اسکور بنا کر واپس چلا جاتا تھا۔

بیٹنگ جیسی بھی ہو لیکن میری گھومتی گیندوں کے آگے کوئی بھی بلے باز نہیں ٹک پاتا تھا، ٹیم کا میچ وننگ پلیئر ہونے کی وجہ سے مجھے کپتان بنا دیا گیا۔ کچھ عرصے بعد ہماری ٹیم کو معاشی طور پر سپورٹ کرنے والے علاقائی سماجی رہنما کے بیٹے کو کپتان بنا دیا گیا جوکہ ایک نکما کرکٹر تھا۔

آج کے ملکی حالات دیکھ کر مجھے "نکے کرکٹر کا ابا" یاد آجاتا ہے جس نے نکمے کرکٹر کو بیٹا ہونے کی وجہ سے اس کی قابلیت اور اہلیت سے بڑی ذمہ داری دی اور اس سلیکٹڈ کپتان نے ایک مظبوط ٹیم کو تباہ کر دیا جیسے ایک سلیکٹڈ نے ملکی معیشت کو تباہ کیا۔

جیسے کسی چور کو چور کہا جائے تو وہ کبھی چوری تسلیم نہیں کرتا اسی طرح اگر کسی سلیکٹڈ کو سلیکٹڈ کہا جائے تو ظاہر ہے اسے بھی برا لگے گا اور وہ سچ کبھی تسلیم نہیں کرے گا کہ وہ سلیکٹڈ ہے لیکن پھر بھی سلیکٹڈ سلیکٹڈ ہوتا ہے۔

منتخب وزرائے اعظم کے لئے نازیبا زبان استعمال کرنے والے آج سلیکٹڈ کے لفظ سے پریشان دکھائی دیتے ہیں۔ ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی نے ایوان میں لفظ سلیکٹڈ کے استعمال پر پابندی عائد کردی ہے۔ اگر عمران خان یا ان کی جماعت کے اراکین یہ سمجھتے ہیں کہ وہ زبردستی کسی سے احترام کروا سکتے ہیں تو یہ ان کی بھول ہے۔ آپ اپنے سیاسی مخالفین کو گالیاں بھی دیں تو حلال اور کوئی آپ کو صرف سلیکٹڈ کہے تو حرام؟

مصنف صحافت کے شعبے سے وابستہ ہیں۔ ٹوئٹر پر @UmairSolangiPK کے نام سے لکھتے ہیں۔