پنجاب اسمبلی میں 12 ملازمین کی غیر قانونی بھرتیوں کا معاملہ، پرویز الٰہی اینٹی کرپشن کے ریڈار پر

پنجاب اسمبلی میں 12 ملازمین کی غیر قانونی بھرتیوں کا معاملہ، پرویز الٰہی اینٹی کرپشن کے ریڈار پر
پنجاب اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ ( ACE) نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے صدر چوہدری پرویز الٰہی کے خلاف مبینہ طور پر اسمبلی سیکرٹریٹ میں من پسند افراد کی غیر قانونی تقرریوں کے الزام میں ایف آئی آر درج کر لی ہے۔

دی فرائیڈے ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ایف آئی آر میں چوہدری پرویز الٰہی کے علاوہ ان کے اہم ساتھی اور پنجاب اسمبلی کے سابق سیکرٹری محمد خان بھٹی، پنجاب اسمبلی کے سابق رابطہ سیکرٹری رائے ممتاز حسین بابر، پی اے اینڈ آر کے ڈی جی عنایت اللہ لک سمیت دیگر افراد کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔

ان پر پنجاب اسمبلی میں بنیادی پے سکیل (بی پی ایس) گریڈ 17 میں 12 ملازمین کو غیر قانونی طور پر تعینات کرنے کا الزام ہے۔

بھرتی غیر قانونی کیوں ہے؟

اینٹی کرپشن کے ایک اہلکار، جو تحقیقاتی ٹیم کا حصہ تھے، نے فرائیڈے ٹائمز کو بتایا کہ انہیں 26 مئی 2021 کو اخبارات میں شائع ہونے والا ایک اشتہار ملا۔

اس اشتہار میں چھ ریسرچ آفیسرز (جنرل)، ایک ریسرچ آفیسر برائے قانون اور پارلیمانی امور، دو ریسرچ آفیسرز برائے قانونی مسودہ، ایک پروٹوکول آفیسر، ایک اسسٹنٹ ڈائریکٹر اور ایک الیکٹریکل انجینئر سمیت 12 آسامیوں پر بھرتیوں کے بارے میں بتایا گیا تھا ۔یہ تمام پوسٹیں بی پی ایس گریڈ 17 کی تھیں۔

اشتہار میں کہا گیا تھا کہ تقرریوں کا حتمی فیصلہ اس وقت کے پنجاب اسمبلی کے سپیکر چوہدری پرویز الٰہی کی زیر صدارت محکمہ جاتی سلیکشن بورڈ کرے گا اور اس میں اس وقت کے پنجاب اسمبلی کے سیکرٹری محمد خان بھٹی (ممبر سلیکشن کمیٹی)، سابق سیکرٹری کوآرڈینیشن پنجاب اسمبلی رائے ممتاز حسین بابر (سیکرٹری سلیکشن کمیٹی) اور عنایت اللہ لک (ممبر سلیکشن کمیٹی) شامل تھے۔

ان آسامیوں کے لیے امیدواروں کو شارٹ لسٹ کرنے کے لیے اوپن ٹیسٹنگ سروس (OTS) کا استعمال کرتے ہوئے ایک کوالیفائنگ امتحان کا انعقاد کیا گیا۔

لیکن اینٹی کرپشن نے محکمانہ سلیکشن بورڈ پر OTS حکام کے ساتھ ملی بھگت کا الزام لگایا ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ بعض افراد فیل ہونے کے باوجود امتحان میں کامیاب ہو جائیں۔ یہ کام مبینہ طور پر سسٹم میں حاصل کردہ نمبروں میں ردوبدل کرکے کیا گیا تھا۔

تحقیقاتی ٹیم کا حصہ رہنے والے ایک سینئر اہلکار نے دی فرائیڈے ٹائمز کو بتایا کہ 12 افسران، جو مبینہ طور پر OTS ریکارڈ کے مطابق امتحان میں ناکام رہے تھے انہوں نے بالترتیب 34 ، 28، 45، 46، 21، 23، 42، 08، 43، 39، 42 اور 27 نمبر حاصل کیے تھے۔

لیکن بعد میں ان ناکام ہونے والے امیدواروں کے نمبر مصنوعی طور پر بڑھائے گئے۔ نمبرز  بالترتیب 66، 67، 65، 68، 65، 67، 50، 59، 59، 66، 59 اور 69 تک بڑھائے گئے۔

اینٹی کرپشن  کے سینئر اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کے شرط پر بتایا کہ پاسنگ مارکس 50 تھے، اور نتیجہ میں ایسے لوگوں کو بھرتی کرنے کے لیے امتحان کے نتیجے میں ردوبدل کیا گیا جو  پرویز الٰہی اور اس کے ساتھیوں کے قریب تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ امتحانی نتائج میں تبدیلی سے مستفید ہونے والے تمام افراد کا تعلق منڈی بہاؤالدین اور گجرات سے تھا جو کہ پرویز الٰہی اور محمد خان بھٹی کے آبائی شہرہے۔

مجسٹریٹ اور احتساب عدالت کے جج کی پرویز الٰہی کی ضمانت کی منظوری

اس پیش رفت سے باخبر ذرائع نے فرائیڈے ٹائمز کو بتایا کہ اینٹی کرپشن حکام نے پرویز الٰہی اور ان کے ساتھیوں کے خلاف دستاویزی ثبوت اکٹھے کر کے عدالتوں کو دکھائے۔ اس کے باوجود جوڈیشل مجسٹریٹ غلام مرتضیٰ ورک اور احتساب عدالت کے جج علی رضا نے انہیں ضمانت دے دی۔

اینٹی کرپشن ذرائع نے کہا کہ اب سابق وزیر اعلیٰ اور ان کے ساتھیوں کو پر فرد جرم عائد کرنا مشکل ہو گا۔ انہوں نے ملزمان کے خلاف "ناقابل تردید ثبوت" رکھنے کا دعویٰ کیا۔ ان پر کرپشن، کک بیکس لینے، منی لانڈرنگ اور مختلف مقدمات میں بے ضابطگیوں کے الزامات تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ جج کے جانبدار ہونے کی بنیاد پر  مقدمے کی سماعت کے لیے کسی اور مجسٹریٹ کی درخواست کر سکتے ہیں۔

حسن نقوی تحقیقاتی صحافی کے طور پر متعدد بین الاقوامی اور قومی ذرائع ابلاغ کے اداروں سے وابستہ رہے ہیں۔ سیاست، دہشت گردی، شدت پسندی، عسکریت پسند گروہ اور سکیورٹی معاملات ان کے خصوصی موضوعات ہیں۔ آج کل بطور پولیٹیکل رپورٹر ایک بڑے نجی میڈیا گروپ کے ساتھ منسلک ہیں۔