Get Alerts

کرونا وائرس سے ہلاک ہونے والے پہلے شخص سعادت خان سے وائرس ہزاروں افراد میں منتقل ہونے کا خدشہ

کرونا وائرس سے ہلاک ہونے والے پہلے شخص سعادت خان سے وائرس ہزاروں افراد میں منتقل ہونے کا خدشہ
برطانوی خبر رساں ایجنسی کے مطابق پاکستان میں کرونا وائرس سے ہونے والی پہلی ہلاکت نے پاکستانیوں کو لاحق خطرات کو بے نقاب کر دیا ہے۔ پاکستان میں کرونا وائرس سے اب تک 7 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جب کہ اس وائرس سے پہلی ہلاکت 18 مارچ کو خیبر پختونخوا کے ضلع مردان میں ہوئی تھی جہاں 50 سالہ سعادت خان انتقال کر گئے تھے۔

برطانوی نیوز ایجنسی رائٹرز کے مطابق سعادت خان مردان میڈیکل کمپلیکس میں زیرعلاج تھے اور موت سے چند روز قبل ہی عمرے کی ادائیگی کے بعد سعودی عرب سے پاکستان پہنچے تھے۔ پاکستان میں  سعادت خان کی سرگرمیوں نے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مردان کے رہائشی سعادت خان فروری میں عمرہ ادائیگی کے لیے 2 سے 3 ہفتوں کے لیے سعودی عرب میں رہے اور اسی دوران سعادت خان نے سعودی عرب میں بخار سمیت کرونا کی علامتیں ظاہر ہونے کے باوجود انہیں پوشیدہ رکھا۔ مرحوم کے ساتھی مسافروں نے بھی سعادت خان کے بیمار ہونے کی تصدیق کی ہے۔

9 مارچ کو عمرے سے پاکستان واپسی پر سعادت خان اپنے گاؤں میں ہونے والی تقریب میں سیکڑوں کی تعداد میں لوگوں سے رابطے میں رہے، کھانے کی دعوت پر خاندان والوں سمیت گاؤں کے 2 ہزار سے زائد افراد موجود تھے۔ اس دوران سعادت خان کے گھر پر اس کی بیوی، 3 بیٹیاں، 2 بیٹے،2 بہو اور 4 پوتے پوتیوں سمیت 12 افراد بھی رہائش پذیر تھے۔

16 مارچ کو سعادت خان بخار، کھانسی اور سانس لینے میں دشواری کے باعث ہسپتال پہنچے، جہاں انہوں نے کرونا کی علامتوں کے باوجود قرنطینہ میں جانے سے انکار کر دیا اور واپس گھر لوٹ آئے۔ 17 مارچ کو طبیعت بگڑنے پر سعادت خان کو دوبارہ ہسپتال جانا پڑا، 18 مارچ کو ٹیسٹ کے نتائج میں سعادت خان میں کرونا کی تصدیق ہوئی جس کے بعد انہیں آئسولیشن سینٹر بھیج دیا گیا لیکن وہ اسی دن چل بسے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سعادت خان بغیر کسی ڈاکٹری تعلیم کے گاؤں میں کلینک بھی چلا رہے تھے اور بیماری کے بعد وہ بیٹوں کے ساتھ ایک ہی کمرے میں رہے جبکہ باپ کے گھر پر ہونے کے دوران بیٹے کلینک پر مریضوں سے رابطے میں رہ کر گھر واپس آتے رہے جس کے باعث وائرس مریضوں اور ان کے ذریعے دیگر افراد میں پھیلنے کا خدشہ ہے۔

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ وائرس کے حوالے سے عوام میں شعور کی کمی ہے جب کہ حکومت بھی اس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے تیار نہیں ہے، اس کے علاوہ قرنطینہ اور لیب کی سہولیات کی کمی کے باعث بھی مشکلات کا سامنا ہے۔ رپورٹ کے مطابق بیماری کی علامتوں کو نظر انداز کرنا، سماجی سرگرمیاں جاری رکھنا جیسے معاشرتی رویے کرونا وائرس کے تیزی سے پھیلاؤ کا باعث ہوسکتے ہیں۔

اس کے علاوہ وسائل اور عوامی شعور کی کمی اور نظام میں نقائص پاکستان میں کرونا وائرس کے خطرات میں اضافے کے باعث ہیں۔