معروف فیشن ڈیزائنر کے گھر پر پولیس کی ریڈ، ناروا سلوک اور شوہر کی گرفتاری پر وزیراعظم سے نوٹس کی اپیل

معروف فیشن ڈیزائنر کے گھر پر پولیس کی ریڈ، ناروا سلوک اور شوہر کی گرفتاری پر وزیراعظم سے نوٹس کی اپیل
معروف فیشن ڈیزائنر ماریہ بی نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو پوسٹ کی ہے جس میں انہوں نے وزیراعظم عمران خان سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ رات میرے گھر پر پنجاب پولیس نے ریڈ کی اور ایسے سلوک کیا جیسے ہم کوئی بہت بڑا مافیا ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ وہ میرے شوہر کو اپنے ساتھ لے گئے اور بتایا کہ ان پر ایف آئی آر ہے، انہیں گرفتار کر لیا گیا یہاں تک کہ وکیل کا انتظار بھی نہیں کیا گیا۔ انہوں (پنجاب پولیس) نے یہ سب آدھی رات کو کیا۔ ایسا کیوں کیا گیا؟ انہوں نے کہا کہ پولیس والے ہمیں کہتے رہے کہ آپ مجرم ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ہماری پوری فیملی اس وقت مشکل میں ہے اور سب کے کرونا وائرس کے ٹیسٹ ہوئے ہیں جو کسی بھی وقت مثبت آ سکتے ہیں۔ یہ ہے پنجاب کا نظام؟

واضح رہے کہ اس کیس کا پس منظر کچھ یوں ہے کہ ماریہ بی کے شوہر پر کرونا وائرس کے پھیلاؤ کا الزام ہے۔ ماریہ بی کے ایک ملازم کی طبعیت خراب ہوئی تو اس کو آئسولیٹ کیا گیا اور اس کے ٹیسٹ کروائے گے۔ عمر فاروق کے نجی لیبارٹری سے کروائے گئے کرونا ٹیسٹ کی رپورٹ مثبت آئی۔

پولیس کے مطابق ماریہ بی کے شوہر طاہر سعید نے متعلقہ حکام کو آگاہ کرنے کے بجائے مجرمانہ عمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے عمر فاروق کو اس کے آبائی شہر وہاڑی کی بس میں بٹھا دیا۔ عمر فاروق دو بسیں بدل کر وہاڑی پہنچا۔ کرونا وائرس کا مریض ہوتے ہوئے بھی عمر فاروق بغیر حفاظتی اقدامات کے عام مسافروں کے ساتھ سفر کر کہ گھر پہنچا اور اہلخانہ سے بھی ملا۔

نجی لیبارٹری کی طرف سے معمول کے مطابق جب ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کو عمر فاروق کے کرونا ٹیسٹ مثبت آنے کی رپورٹ دی گئی تو حکام حرکت میں آئے۔ لیبارٹری سے دستیاب ڈیٹا کے پیش نظر حکام نے طاہر سعید سے رابطہ کیا تو اس نے بتایا کہ عمر فاروق اپنے گاؤں چلا گیا ہے۔

محکمہ صحت کے حکام نے پولیس کی مدد سے عمر فاروق کو اپنی تحویل میں لے کر آئسولیشن وارڈ میں منتقل کیا جبکہ تفتیش کے بعد ماریہ بی کے مالک طاہر سعید کو حراست میں لے لیا ہے۔

ان پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے ملازم کی مہلک بیماری چھپائی، اس کو عام شہریوں تک جانے دیا اور باقی عوام کی زندگی خطرے میں ڈالی۔