مسلم لیگ ن کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا ہے کہ جو لوگ ریاست مدینہ اور امر بالمعروف کی بات کر رہے ہیں، بنی گالہ میں منوں مرغی کا گوشت جلایا جا رہا ہے، یہ بات میں پورے ذمہ داری سے بطور قائد حزب اختلاف کہہ رہا ہوں اور ثبوت موجود ہیں۔
آج نیوز کے پروگرام '' فیصلہ آپ کا'' میں عاصمہ شیرازی کو انٹرویو دیتے ہوئے شہاز شریف کا کہنا تھا کہ میں یہ بات بلاخوف و تردید کہہ رہا ہوں کہ امر بالمعروف کی بات کرنے والوں کے بنی گالہ میں منوں مرغی کا گوشت جلایا جاتا ہے۔ پاکستانی عوام دال روٹی اور ان کے بچے دودھ کو ترس رہے ہیں لیکن دوسری جانب بنی گالہ میں جادو ٹونے کے لئے ایسا کام کیا جاتا ہے۔
https://twitter.com/inoumanspeaks/status/1507082429571694594?s=20&t=URQM_g8pcOwFQ4gZccKBoA
شہباز شریف نے کہا کہ یہ لوگ ریاست مدینہ اور امر بالمعروف کی بات کرتے ہیں۔ اس پر اینکر پرسن عاصمہ شیرازی نے کہا کہ شہباز صاحب آپ یہ بڑی بات کر رہے ہیں تو اس کا جواب دیتے ہوئے لیگی صدر نے کہا کہ میں بالکل ذمہ داری کیساتھ یہ بات کر رہا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ میں کسی خوف کے بغیر یہ بات ریکارڈ پر کر رہا ہوں۔ جو لوگ ریاست مدینہ اور امر بالمعروف کی بات کرتے ہیں، انھیں ایسی باتیں کرنے سے پہلے اپنے گریبان میں جھانکنا اور آئینے میں اپنا چہرہ دیکھنا چاہیے۔
خیال رہے کہ عاصمہ شیرازی کی جانب سے یہ ٹویٹ جاری کی گئی تھی لیکن بعد ازاں انہوں نے اسے ڈیلٹ کر دیا۔
قائد حزب اختلاف نے کہا کہ اسلام میں تو جادو ٹونہ حرام ہے۔ یہودیوں نے مدینہ پاک میں اس قسم کی حرکت کی تھی۔ قران پاک میں اس قسم کی حرکتیں کرنے والوں کیلئے سخت تنبیہ کی گئی ہے۔
اس پر عاصمہ شیرازی نے کہا کہ اب یہ قائد حزب اختلاف بات کر رہے ہیں، اگر کوئی اور ایسی بات کرتا تو ہم اسے چیلنج کرتے۔ اس پر شہباز شریف نے کہا کہ میں یہاں بطور ایک ذمہ دار پاکستانی کے بات کر رہا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ لوگ پاکستان میں بھوکوں مر رہے ہیں اور وہاں بنی گالا میں کئی من مرغی کا گوشت کسی کو کھلایا نہیں بلکہ جلایا جاتا ہے۔ اس پر عاصمہ شیرازی نے کہا کہ آپ کے پاس اس بات کا کوئی ثبوت ہے؟ تو اس پر شہباز شریف کا کہنا تھا کہ جو لوگ یہ کام کرتے ہیں وہ ثبوت کیساتھ میری بات کی تردید کردیں۔ میں نے آج تک کبھی کسی پر غلط الزام نہیں لگایا۔
ان کا کہنا تھا کہ میں اس شخص کی طرح نہیں جو دن رات جھوٹ بولتا اور دوسروں پر الزامات لگاتا ہے، اسے خدا کا خوف کرنا چاہیے۔