بھارتی انتخابات، صرف 22 مسلمان امیدوار ہی کامیاب ہو سکے

بھارت میں لوک سبھا یا ایوان زیریں کے 17 ویں انتخابات کے غیر حتمی نتائج کا اعلان کر دیا گیا ہے جن کے مطابق بھارتیہ جنتا پارٹی ناصرف بھاری اکثریت سے کامیاب ہوئی ہے بلکہ اس بار تنہا حکومت بنانے کی پوزیشن میں بھی آ چکی ہے لیکن فاتح پارٹی کا کوئی ایک مسلمان امیدوار بھی کامیاب نہیں ہو سکا۔

لوک سبھا کے رواں انتخابات میں 2014 کی نسبت کم مسلمان امیدوار منتخب ہوئے ہیں، تاہم یہ امید اب بھی بندھی ہوئی ہے کہ انتخابات کے نتائج کا حتمی اعلان ہونے تک کامیاب مسلمان امیدواروں کی تعداد میں کچھ اضافہ ہو سکتا ہے۔

ایک رپورٹ کے مطابق، لوک سبھا کے لیے اس بار زیادہ سے زیادہ 25 مسلمان امیدواروں کے کامیاب ہونے کا امکان ہے، تاہم فی الحال 22 امیدواروں کی کامیابی کی غیرحتمی تصدیق ہو سکی ہے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ لوک سبھا میں ایک بار پھر مسلمانوں کی نمائندگی ان کی آبادی کے تناسب سے خاصی کم ہو گی۔ بھارت میں مسلمانوں کی آبادی کا تناسب 14 فی صد ہے جب کہ لوک سبھا میں ان کی نمائندگی پانچ فی صد سے بھی کم ہے۔



لیکن یہ ایک حیرت انگیز امر ہے کہ لوک سبھا کے انتخابات میں واضح برتری حاصل کرنے والی جماعت بی جے پی کی ٹکٹ پر کوئی ایک مسلمان امیدوار بھی کامیاب نہیں ہو سکا۔

واضح رہے کہ بی جے پی نے مجموعی طور پر چھ  مسلمان امیدواروں کو ٹکٹ دیا تھا تاہم سب کے سب ہار گئے اور ان تمام امیدواروں کو ان علاقوں میں ٹکٹ دیا گیا تھا جہاں مسلمانوں کی آبادی نسبتاً زیادہ تھی۔

غیر حتمی نتائج کے مطابق، کامیاب مسلمان امیدواروں میں سب سے زیادہ چھ امیدوار ریاست اترپردیش سے منتخب ہوئے ہیں جب کہ ایک یا دو مزید امیدواروں کی کامیابی کی امید کی جا رہی  ہے۔

ریاست مغربی بنگال سے دوسرے نمبر پر سب سے زیادہ مسلمان امیدوار کامیاب ہوئے ہیں اور باعث دلچسپ پہلو یہ ہے کہ کامیاب مسلمان امیدواروں میں صرف دو خواتین شامل ہیں اور دونوں ہی مغربی بنگال سے کامیاب ہوئی ہیں جو آل انڈیا ترینومول کانگریس کی ٹکٹ سے میدان میں اتریں جن میں ایک ماڈل و اداکارہ نصرت جہاں روحی اور دوسری ساجدہ خان شامل ہیں۔

ریاست ہریانہ سے اسدالدین اویسی مسلسل چوتھی بار فاتح رہے تو فاروق عبداللہ جموں و کشمیر سے منتخب ہوئے ہیں۔

لوک سبھا کے کامیاب ہونے والے دیگر مسلمان امیدواروں میں  ریاست آسام سے بدرالدین جمال، عبدالخالق، اتر پردیش سے کنور دانش علی، افضل انصاری، حاجی فیض الرحمٰن، ڈاکٹر ایس ٹی حسن، ڈاکٹر شفیق الرحمٰن برق، محمد اعظم خان، مہاراشٹر سے امتیاز جلیل سید، کیرالہ سے ایڈوکیٹ اے ایم عارف، ای ٹی محمد بشیر، جموں و کشمیر سے حسین مسعودی، محمد اکبر لون، بہار سے ڈاکٹر محمد جاوید، چودھری محبوب علی قیصر، مغربی بنگال سے ابو طاہر خان، ابو حاسم خان چوہدری اور پنجاب سے محمد صدیق شامل ہیں۔



اگر لوک سبھا کے حتمی نتائج کے اعلان تک چند مزید مسلمان امیدوار کامیاب ہو جاتے ہیں تو اس صورت میں لوک سبھا کے لیے کامیاب ہونے والے مسلمان امیدواروں کی تعداد ماضی کی نسبت بڑھ جائے گی لیکن اگر مزید امیدوار کامیاب نہیں ہوتے تو لوک سبھا میں مسلمان ارکان کی تعداد اس بار 2014 کی نسبت مزید کم ہو جائے گی۔

واضح رہے کہ گزشتہ انتخابات میں بھارت بھر سے مجموعی طور پر 23 مسلمان امیدوار کامیاب ہوئے تھے۔