سندھ میں ایڈز کی روک تھام کے لیے تین خصوصی مراکز قائم

وفاقی دارالحکومت نے سندھ میں ایچ آئی وی، ایڈز کے بڑھتے ہوئے مریضوں کے پیش نظر ان کے علاج کے لیے نواب شاہ، میر پور خاص اور حیدرآباد میں خصوصی مراکز قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

وزیرمملکت برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کے مطابق، قومی ایڈز کنٹرول پروگرام نے حکومت سندھ کو ایچ آئی وی، ایڈز کی تشخیص کرنے والی کٹس اور ادویات کی فراہمی کسی رکاوٹ کے بغیر جاری رکھنے کی یقین دہانی کروائی ہے۔

انہوں نے مختلف سٹیک ہولڈرز کا ایک اجلاس بھی طلب کیا جنہوں نے صوبائی محکمہ صحت کی تکنیکی معاونت کا اعادہ کیا ہے۔

یہ جاننا ضروری ہو چکا ہے کہ لاڑکانہ کے نواحی قصبے رتوڈیرو میں بچوں کی اس قدر بڑی تعداد ایچ آئی وی سے کیوں متاثر ہوئی تاکہ اس مرض کے پھیلائو کی وجوہ تک پہنچا جا سکے اور بالخصوص ان بچوں پر خاص توجہ دی جائے جن کے والدین ایچ آئی وی سے متاثر نہیں ہیں۔

صوبائی وزیر صحت اور سابق صدر آصف علی زرداری کی ہمشیرہ ڈاکٹر عذرا پیچوہو کے ساتھ ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر طفر مرزا نے کہا ہے کہ ایچ آئی وی کے اس قدر بڑَے پیمانے پر پھیلنے کے باعث ناصرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے اور جنیوا میں بھی اس معاملے کی بازگشت سنائی دی ہے۔



انہوں نے کہا، وفاقی حکومت اس حوالے سے سندھ حکومت کو بھرپور مدد فراہم کرے گی تاکہ ایچ آئی وی کی وبا پر قابو پانا ممکن ہو سکے اور بالخصوص تمام متعلقہ سٹیک ہولڈرز، عالمی ادارہ صحت، یونیسیف، یو ایس ایڈ، عالمی فنڈ، آغا خان فائونڈیشن اور دیگر ادارے حکومت کو تعاون فراہم کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا، سندھ حکومت نے ایڈز کی تشخیص کے لیے دو لاکھ کٹس کی فراہمی کا مطالبہ کیا تھا تاہم فی الوقت پانچ ہزار کٹس فراہم کر دی گئی ہیں جب کہ دیگر کٹس کی فراہمی بھی جلد عمل میں آ جائے گی۔

تاہم، صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ ایچ آئی وی مثبت آنے کے کیسز کی تعداد میں نمایاں کمی آئی ہے۔

انہوں نے کہا، عید کے بعد رتوڈیرو کے تعلقہ ہسپتال میں خون کی سکریننگ کے لیے کیمپ لگایا جائے گا جس کے بعد ہی حتمی نتائج حاصل ہو سکیں گے۔

انہوں نے کہا، ایڈز سے متاثرہ  ڈاکٹر مظفر گھنگھرو کے لیے یہ ممکن نہیں کہ تمام بچے اس کی وجہ سے ہی ایڈز سے متاثر ہوئے ہوں۔ بہت ساری وجوہات ہو سکتی ہیں جن کا پتہ لگانا ازحد ضروری ہے۔