حکومت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے لانگ مارچ روکنے کے لیے پارٹی عہدیداروں اور کارکنوں کے خلاف کریک ڈاون شروع کردیا جس میں اب تک 63 کارکنان کو حراست میں لیا جاچکا ہے تاہم اہم سیاسی رہنما گرفتاری سے بچ گئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق پولیس نے پی ٹی آئی کے رہنما حماد اظہر، علی نوید بھٹی، جمشید اقبال چیمہ، ایم پی اے ملک ندیم عباس بارا، یاسر گیلانی ، میاں اسلم اقبال ، ایم پی اے سعدیہ سہیل، اعجاز چوہدری ، میاں اکرم عثمان ، عقیل صدیقی، سابق ڈپٹی سیکرٹری لاہور عامر ریاض قریشی، یوسی چیئرمین امیدوار شیخ محمد حیدر صاحب اور دیگر کی رہائش گاہوں پر چھاپہ مارا ہے۔
پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے دعویٰ کیا کہ میرے گھر کی نگرانی کی جارہی ہے جبکہ سابق صوبائی وزیر میاں محمود الرشید نے بتایا کے چھاپے کے دوران گھر کے اسٹورمیں چھپ کر آدھا گھنٹہ بیٹھا رہا۔
سابق صوبائی وزیر میاں محمود الرشید کے گھر پر بھی پولیس نے چھاپہ مارا مگر وہ اس وقت گھر پر موجود نہیں تھے، پولیس گھر کی تلاشی لے کر واپس روانہ ہوگئی۔
دوسری جانب میاں محمود الرشید نےمیڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ میں مارچ کے حوالے سے لاہور سے روانگی کیلئے حماد اظہر کے گھر فائنل میٹنگ تھی، میٹنگ میں پارٹی کی لاہور کی لیڈرشپ اکھٹی تھی۔
محمود الرشید کے مطابق میٹنگ کے دوران چوکیدار نے شور مچا دیا کہ پولیس آگئی، تو میں گھر کے اسٹورمیں چھپ کر آدھا گھنٹہ بیٹھا رہا۔
ملک بھر میں تحریک انصاف کے لانگ مارچ کے اعلان کے بعد پی ٹی آئی کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے، سابق وفاقی اور صوبائی وزراء سمیت مقامی رہنماؤں کے گھروں پر پولیس کی جانب سے چھاپے مارے جارہے ہیں۔
لاہور میں سابق صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت کا پولیس چھاپوں کے خلاف جاری کردہ اپنے ویڈیو بیان میں کہنا ہے کہ میرے گھر پر رات کو چھاپہ مارا گیا، ملازمین کو ہراساں کیا گیا۔
راجہ بشارت نے بتایا کہ رات ڈیڑھ بجے گھر چھاپہ مارنا ایک انتہائی گھٹیا حرکت ہے، یہ ہتھکنڈےحقیقی آزادی مارچ کو متاثر نہیں کر سکتے، قوم نے 25 مارچ کو عمران خان کے ساتھ نکلنا ہے۔
پی ٹی آئی ذرائع کے مطابق لاہور میں پی ٹی آئی یوتھ رہنما حافظ تنویر کے گھر پر بھی پولیس نے چھاپہ مارا، تاہم حافظ تنویر گھر پر موجود نہیں تھے جس کے بعد پولیس واپس چلی گئی۔
رکن پنجاب اسمبلی سعدیہ سہیل نے بتایا کہ میرے گھرپر 15 پولیس اہلکاروں نے چھاپہ مارا، خواتین کے ساتھ بدتمیزی کی۔
سعدیہ سہیل کاکہنا تھا کہ پولیس والوں نے کوئی وارنٹ نہیں دکھائے، گھر کی تلاشی لی اورجاتے ہوئے اہلکار میری سرکاری گاڑی بھی لے گئے۔
رہنما پی ٹی آئی نے کہاکہ ہم ان حکومتی ہتھکنڈوں سے ڈرنے والے نہیں ہیں۔
سابق وزیراعظم کے معاون خصوصی اور رہنما تحریک انصاف طارق محمود الحسن کے گھر پر بھی چھاپہ مارا گیامگر وہ گھر پر موجود نہیں تھے، گرفتاری نہیں ہوسکی۔
پی ٹی آئی کے بانی رکن ملک اشتیاق کے گھر لاہور میں پولیس نے چھاپہ مارا مگر وہ گھر پر موجود نہیں تھے، گرفتاری عمل میں نہیں آسکی۔
پولیس گردی کے خلاف پی ٹی آئی رہنما مسرت جمشید چیمہ نے اپنے بیان میں کہاکہ ایم پی اےراشدہ خانم کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہیں ، پولیس نے گھسیٹ کر راشدہ خانم کو گاڑی میں ڈالا۔
مسرت جمشید چیمہ کے مطابق معمر خاتون کے ساتھ پولیس نے بدتمیزی کا مظاہرہ کیا ہے۔
لاہور پولیس نے رہنما تحریک انصاف یاسر گیلانی کے گھر پولیس نے چھاپہ مارا ، اہل خانہ نے الزام عائد کیا ہے کہ پولیس اہلکاروں نے گھر کا گیٹ توڑنے کی کوشش کی اور گھر میں موجود بچوں اور خواتین کو حراساں کیا۔
چونگی امر سدھو میں پی ٹی آئی رہنما مہر نعیم اللّٰہ تاج کے گھرپر بھی چھاپہ مارا گیا ہے، نعیم اللّٰہ تاج نے الزام لگایا ہے کہ پولیس نے اہل خانہ سے بدتمیزی کی اور ملازمین کو زدوکوب کیا۔
پی ٹی آئی کےسابق سیکرٹری اطلاعات فرخ جاویدمون کے گھر پربھی پولیس پہنچ گئی تاہم فرخ جاوید گھر کے پچھلے دروازے سے باہر نکل گئے۔
سابق صوبائی وزیر میاں اسلم اقبال کے گھر پولیس نے چھاپہ مار کر ان کے بھائی افضل اقبال کو حراست میں لے لیا، میاں اسلم اقبال نے الزام عائد کیا ہے کہ پولیس نے میرے بھائی کو تشدد کا نشانہ بھی بنایا ہے۔
میاں اسلم اقبال نے کہا کہ پولیس نے دیواریں پھلانگ کر چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا ہے۔
پی ٹی آئی ایم پی اے سعدیہ سہیل نے بتایا کہ جوہرٹاؤن میں میرے گھر پر چھاپہ مارا گیا، پولیس نے گھر میں داخل ہوکر چادراور چاردیواری کا تقدس پامال کیا ہے۔
ساندہ سے پی ٹی آئی کے مقامی رہنما ملک محمد ظہیر کے اہل خانہ کاکہنا ہے کہ محمد ظہیر کو چھاپے کے دوران گرفتار کرلیا گیا ہے، ملک محمد ظہیر کو ساندہ میں ان کے گھر سے گرفتار کیا گیا ہے۔
اپرمال سے تحریک انصاف کے کارکن متیب اور خالق کو بھی گرفتار کرلیاگیا، جبکہ ایم پی اے ملک ندیم عباس بارا کے گھر پر پولیس نے چھاپہ مارا۔
ملک ندیم عباس بارا نے بتایا کہ میرے گھر کے باہر پولیس کی بھاری نفری موجود ہے۔ساہیوال میں ضلعی صدر پی ٹی آئی رانا آفتاب احمد نے بتایا کہ پولیس نے میرے گھر پر چھاپہ مارا،چھاپے کے وقت میں گھر پر موجود نہیں تھا۔
شیخوپورہ میں کنور عمران کے گھر بھی پولیس پہنچی تو وہ موجود نہ تھے، انہوں نے بتایا کہ میرے گھر پر چھاپہ مار کر چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا گیا ہے۔
شیخوپورہ ہی میں پولیس نے تحریک انصاف کےسٹی ناظم حافظ مدثر مصطفیٰ کے گھر چھاپہ مارا، تاہم اہل خانہ نے بتایا کہ چھاپے سے قبل حافظ مدثر اسلام آباد جا چکے تھے۔
ترجمان تحریک انصاف شیخوپورہ نے بتایا کہ لیبر ونگ کے رہنما میاں ظفر کے گھر پر پولیس دروازہ توڑ کر داخل ہوئی، میاں ظفر گھر پر موجود نہیں تھے، گرفتاری نہیں ہوئی۔
پولیس کا پی ٹی آئی کے رہنما مبشر گجر کے گھر پر بھی چھاپہ، مبشر گجر گھر پر موجود نہیں تھے جس کے بعد پولیس وا پس چلی گئی۔
پی ٹی آئی کے سینئر رہنما اعجاز چوہدری نے کہا ہے کہ رہنماؤں اور کارکنان کے گھروں پر پولیس کے چھاپوں کی مذمت کرتے ہیں، چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا جا رہا ہے۔
اعجاز چوہدری نے کہا کہ ریاستی غنڈہ گردی اور دہشت گردی کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے، گرفتایوں سے ڈرنے والے نہیں کارکنان محفوظ مقام پر منتقل ہوجائیں، انہوں نے مزید کہا کہ گرفتاریاں امپورٹڈ حکومت کے گلے کا طوق بن جائیں گی۔
چھاپوں پر ردعمل دیتے ہوئے عثمان ڈار نے کہا ہے کہ مسلم لیگی حکومت اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی ہے، یہ حکومت گھبرا گئی ہے اور اس گھبراہٹ میں گھروں پر چھاپے مار رہی ہے ۔
عثمان ڈار کاکہنا تھا کہ سری نگر ہائی وے پر پہنچنے کا وعدہ پورا کریں گے ۔
سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل کاکہنا ہے کہ پولیس کو استعمال کرنا امپورٹڈ حکومت کے حواس باختہ ہونے کی نشانی ہے، پرامن تحریک کو پر تشدد بنایا جارہا ہے۔
عمران اسماعیل نے کہا کہ قاتل وزیر داخلہ ماڈل ٹاؤن سانحہ دہرانا چاہتا ہے، شریفوں کے درباری یاد رکھیں عوامی انقلاب رائیونڈ کی طرف بھی جاسکتا ہے، صبر کا امتحان نہ لیا جائے۔
تحریک انصاف کی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد نے چیف سیکرٹری سے رابطہ کرکے پولیس کریک ڈاؤن پر احتجاج کیا، انہوں نے سوال کیا کہ پولیس کس قانون کے تحت اور جرم میں گرفتار کررہی ہے۔
چیف سیکرٹری نے ڈاکٹر یاسمین راشد کو جواب دیا کہ میں اس معاملے کو دیکھتا ہوں، یاسمین راشد نے مزید بتایا کہ اس کے بعد تین دفعہ چیف سیکرٹری سے رابطہ کیا، مگر کریک ڈاون نہیں رکا۔