وزیراعظم عمران خان نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو اور سامنے آنے والی دیگر دستاویزات پر تنقید کرتے انھیں ڈرامہ قرار دییا ہے۔
یہ بات انہوں اسلام آباد میں کامیاب نوجوان کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ آج کل ٹیپس کی بڑی بات ہو رہی ہے، ججوں کے نام سامنے آ رہے ہیں، یہ معاملہ سارا ڈرامہ ہے، اس ملک کا اصل مسئلہ کرپشن ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک کا سب سے بڑا مسئلہ حکمرانوں کا چوری کرنا ہے۔ وہ ملک کبھی ترقی نہیں کر سکتا جس کا سربراہ ہی چوری میں ملوث اور پیسہ باہر لے جائے۔
پانامہ کیس پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس میں ان لوگوں کے نام آئے جنہوں نے آف شور کمپنیاں قائم کر رکھی تھیں۔ ان میں لندن کے فلیٹوں کا بھی ذکر ہوا جن کی مالکن مریم صفدر ہیں۔ بات یہیں سے شروع ہوئی، پھر یہ کیس عدالت میں گیا، جے آئی ٹی بنی اور پھر عدالت عظمیٰ میں پہنچا جہاں سے نواز شریف کو سزا ہوئی۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستانی قوم اور عدلیہ کو ان فلیٹس کی خریداری کیلئے پیسوں کا حساب کتاب دینے کی بجائے کہا جانے لگا مجھے کیوں نکالا؟ پھر عدلیہ کو برا کہنا شروع کر دیا، اس کے بعد پاک فوج پر تنقید کی گئی جبکہ مجھے تو یہ لوگ ظالم کہتے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ پہلے قومی اسمبلی کے فلور پر جھوٹ بولا، پھر قطری خط آیا، جو فراڈ نکلا، اس کے پھر کلیبری فونٹ لایا گیا وہ بھی فراڈ تھا۔ یہ لوگ ابھی تک ایک کاغذ نہیں دے سکے کہ لندن کے فلیٹ کن پیسوں سے خریدے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’افسوس اس بات کا ہے کہ لاہور میں ایک پروگرام ہوتا ہے۔ وہاں ججز کو بلایا جاتا ہے اور وہاں ایک ایسا شخص تقریر کرتا ہے جو سزا یافتہ مجرم ہے اور جھوٹ بول کر ملک سے باہر بیٹھا ہوا ہے۔‘