پاک افغان سرحد پر انسداد پولیو کی تقریب

پاک افغان سرحد پر انسداد پولیو کی تقریب

پاکستان اور افغانستان کے مابین ڈیورنڈ لائن کی بین الاقوامی سرحد پر تنازعات کے تصفیہ یا بارڈر منیجمنٹ کے ضمن میں عسکری حکام کے مشترکہ اجلاس یا "فلیگ میٹنگز" تو متواتر ہوتے رہے ہیں لیکن یہ پہلی مرتبہ ہے کہ دونوں پڑوسی ممالک نے بچوں کی موضی مرض پولیو کے خاتمے کےلیے زیرو پوائنٹ پر تقریب کا انعقاد کرکے اس بیماری کے خلاف مشترکہ جدوجہد پر زور دیا۔


اس وقت جب دنیا بھر کے تمام ممالک اپنے ہاں سے پولیو کا کامیابی سے خاتمہ کرچکے ہیں پاکستان اور افغانستان ایسے دو ممالک ہیں جہاں اب بھی نہ صرف ہر سال درجنوں بچے پولیو وائرس کا شکار ہوکر عمر بھر کی معذوری سے دوچار ہوتے ہیں بلکہ اس خطہ سے پولیو وائرس کی دنیا بھر میں منتقلی کے خدشات اور خطرات کے پیش نظر یہ ممالک سفری پابندیوں کی زد میں بھی آسکتے ہیں۔


اکتوبر 24 انسداد پولیو کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے اور اس مرتبہ انسدادپولیو کے اس عالمی دن کے موقع پر یہ غیرمعمولی بات سامنے آئی جب پاک افغان سرحد طورخم پر دونوں ممالک کے مابین زیرو پوائنٹ پر انسداد پولیو کی ایک خصوصی تقریب منعقد ہوئی جس کے مہمانان خصوصی پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا کے گورنر شاہ فرمان اور افغانستان کے سرحدی صوبہ ننگرہار کے گورنر ضیاءالحق امیرخیل تھے جبکہ دونوں اطراف سے اعلیٰ حکومتی حکام اور قبائلی عمائدین اور مشران نے اس تقریب میں شرکت کی۔


پاک افغان خطہ میں پولیو کی عفریت کے مقابلہ کے لئے زیرو پوائنٹ پر منعقد ہونے والی اپنی نوعیت کی پہلی اور غیرمعمولی تقریب یا موقع تھا، صوبہ خیبرپختونخوا کے وزیر صحت تیمور سلیم جھگڑا اور کوآرڈینیٹر ای او سی عبدالباسط نے اپنے علاقہ میں انسداد پولیو کی حالیہ کاوشوں اور مہمات پر تفصیل سے اظہار خیال کیا۔


عبدالباسط نے اس تقریب کو انسداد پولیو کے لئے ایک سنگ میل قرار دیتے ہوئے کہا کہ مشترکہ کاوشوں سے آنے والے دنوں میں انسداد پولیو مہمات زیادہ مربوط اور موثر ہوں گی۔


گورنر خیبرپختونخوا شاہ فرمان نے قبائلی عمائدین سے کہا کہ پولیو کے خاتمہ کی کاوشوں کا کسی بیرونی ملک یا ایجنڈے سے تعلق نہیں بلکہ یہ ہمارے اپنے بچوں کی زندگیوں کا سوال ہے۔


’ ہم اپنے بچوں کو حالات اور پولیو کے رحم و کرم پر چھوڑ کر انہیں عمر بھر کی معذوری کا دکھ نہیں دے سکتے۔’


 انہوں نے کہا کہ آج پاکستان اور افغانستان کے اعلیٰ حکام کا یہاں جمع ہونا دنیا بھر کے لئے یہ واضح اور دوٹوک پیغام ہے کہ وہ دنیا کے اس آخری خطہ سے بھی پولیو کے مکمل خاتمہ کے لئے پوری طرح متحد اور پرعزم ہے اور یہ نہ صرف ہمارے اپنے بچوں بلکہ دنیا بھر کے بچوں کی زندگیوں اور صحت کے لئے ضروری ہے۔


تقریب سے اپنے خطاب میں افغانستان کے مشرقی سرحدی صوبہ ننگرہار کے گورنر ضیاءالحق امیرخیل نے کہا کہ بدقسمتی سے اس تلخ حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ اس وقت جب دنیا بھر کے ممالک اپنے ہاں سے پولیو کا کامیابی سے قلع قمع کرچکے پیں پاکستان اور افغانستان دو ایسے ممالک ہیں جہاں اب بھی یہ وائرس موجود ہے اور اس کے نتیجہ میں عالمی سطح پر ہمارا وقار مجروح ہوتا ہے جس میں بیرونی ممالک کے ائرپورٹس پر ہمارے باشندوں کو سبکی کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور اسکے مختلف سفری بندشوں کے بھی خدشات ہوتے ہی۔


گورنر امیرخیل نے کہا کہ اگر دنیا کے دیگر ممالک اپنے ہاں سے اس بیماری کا کامیابی سے مکمل صفایا کرسکتے ہیں تو وہ کیوں نہیں کرسکتے، انہوں نے کہا کہ پولیو کاخاتمہ دونوں ممالک کا مشترکہ مشن ہے اور آج کی اس غیرمعمولی تقریب میں وہ یہ عزم کرتے ہیں کہ پولیو کے خاتمہ کے لئے اپنی تمام تر توانائیاں اور وسائل بروئے کار لائیں گے۔


پاک افغان سرحد طورخم پر زیرو پوائنٹ پر منعقدہ تقریب میں شریک ایمرجنسی آپریشن سنٹر خیبرپختونخوا کے میڈیا افسر ایمل ریاض خان نے بتایا کہ یہ تقریب ہر لحاظ سے اہم اور غیرمعمولی تھی جس میں دونوں ممالک نے ایک نئے سفر کا آغاز کیا جس کی منزل دونوں ممالک سے پولیو کا مکمل خاتمہ اور پولیو وائرس کی ٹرانسمشن کا مکمل صفایا ہے۔


یاد رہے کہ رواں سال پاکستان میں پولیو کے 79 کیس سامنے آئے ہیں جبکہ سرحد پار افغانستان میں اس سال 53 بچے پولیو کے ہاتھوں عمر بھر کی معذوری سے دوچار ہوچکے ہیں

مصنف پشاور کے سینیئر صحافی ہیں۔ وہ افغانستان، کالعدم تنظیموں، ضم شدہ اضلاع اور خیبر پختونخوا کے ایشوز پر لکھتے اور رپورٹ کرتے ہیں۔