گزشتہ روز افغانستان نے ورلڈکپ کے اہم مقابلے میں پاکستان کو اَپ سیٹ شکست دے کر پہلی بار ون ڈے میں گرین شرٹس کے خلاف کامیابی سمیٹتے ہوئے تاریخ رقم کر دی۔ سوشل میڈیا ہو یا کوئی اور بیٹھک، ایک ہی بات ہو رہی ہے اور وہ ہے قومی کرکٹ ٹیم کی کارکردگی پر تنقید ۔
سوشل میڈیا پر روٹی گروپ کو خوب تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے کیونکہ کہا جاتا ہے کہ ٹیم میں روٹی گروپ کا راج ہے ۔
جہاں شائقین کرکٹ اداس ہیں وہیں سابق کرکٹرز بھی شدید غم و غصے میں مبتلا ہیں۔ ہر کوئی قومی ٹیم کے کھلاڑیوں کی خامیاں بتا رہا ہے۔ کسی کو بیٹنگ میں خامی نظر آئی تو کسی کو باؤلنگ میں۔ کوئی فیلڈنگ کو خراب کہہ رہا تو کوئی کھلاڑیوں کی فٹنس کو مسلسل ہار کی وجہ قرار دے رہا ہے ۔
پاکستانی سابق کپتان سوئنگ کے سلطان وسیم اکرم ورلڈ کپ کے ایک خصوصی پروگرام میں موجود تھے۔ وسیم اکرم نے افغانستان سے ہار کے بعد کھلاڑیوں کی فٹنس پر غم وغصے کا اظہار کرتے ہوئے منیجمنٹ کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔
وسیم اکرم نے کہا کہ شرمندگی کی بات ہے کہ افغانستان 2 وکٹوں کے نقصان سے 280 جیسا بڑا سکور بنا گیا۔
وسیم اکرم شدید غصے میں بولے کہ ہمارے کھلاڑیوں کا فٹنس لیول دیکھیں۔ ہم کئی ہفتوں سے ٹی وی سکرین پر چیخیں مار رہے ہیں کہ 2 سال سے کھلاڑیوں کا فٹنس ٹیسٹ نہیں ہوا۔
انہوں نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ میں اب کیا کھلاڑیوں کے انفرادی طور پر نام لوں۔جن کے اتنے بڑے بڑے منہ ہوگئے ہیں۔انہیں دیکھ کر لگتا ہے جیسے روزانہ 8 ،8 کلوکڑاہی اورنہاری کھاتے ہوں ان کھلاڑیوں کا ٹیسٹ بھی تو ہونا چاہیے ۔ پروفیشنلی ان لڑکوں کو معاوضہ دیا جاتا ہے۔ یہ ملک کیلئے کھیلتے ہیں ان کیلئے کوئی معیاری اصول تو ہونے چاہئیں۔
اسی ٹی وی شو میں ساتھ بیٹھے سابق وکٹ کیپر کھلاڑی معین خان بھی بول پڑے اور بتایا کہ کنڈیشنز کا کتنا اثر ہوتا ہے فٹنس پر۔ یہ بھی بتایا کہ ہماری ٹیم تین ماہ سے ایسے ملک میں کرکٹ کھیل رہی تھی جہاں پر ڈرین کا مسئلہ ہے جس کی وجہ سے ہمارے کھلاڑیوں کو مسائل ہوئے اور وہ اس وقت گروانڈ میں نظر آر ہے ہیں۔ ہماری ٹیم اتنا ایکٹو نہیں ہے اور نہ ہماری ٹیم میں جان ہے ۔
اب بات یہ ہے کہ سابق کپتان وسیم اکرم نے جو پوائنٹ اٹھایا ہے کہ 2 سال سے قومی کھلاڑیوں کا فٹنس ٹیسٹ نہیں ہوا تو اب بورڈ سے سوال یہ ہے کہ کیوں نہیں ہوا ۔ فٹنس نہ ہونے کی وجہ سے ہمارے کھلاڑی گراونڈ میں ایکٹو نظر نہیں آتے ۔ نہ فیلڈنگ اچھی ہو رہی اور نہ باؤلنگ اور نہ ہی ان سے بیٹنگ کی جارہی ہے۔
دوسری جانب کپتان بابر اعظم نے بھی ہار کا ملبہ فیلڈنگ اور باؤلنگ پر ڈال دیا ۔ بابر اعظم نے کہا کہ افغانستان کو جیت پر مبارکباد پیش کرتا ہوں، شکست پر دکھ ہوا ہے۔ ہم نے 10 سے 15 رنز کم بنائے۔ افغانستان کے پاس بہترین کوالٹی سپنرز موجود ہیں۔
انہوں نے کہا مڈل اوورز میں ہمارے سپنرز نے ویسی باؤلنگ نہیں کی جیسی کرنی چاہیے تھی۔ کرکٹ میں کچھ بھی ہوسکتا ہے۔ ہم کوشش کریں گے اب جتنے بھی میچز بچے ہیں انہیں جیتنے کی کوشش کریں۔
بابراعظم نے کہا کہ مجھ پر کپتانی کا بوجھ نہیں۔ فیلڈنگ کے وقت صرف کپتانی کا سوچتا ہوں اور بیٹنگ کے وقت اپنی بیٹنگ پر فوکس کرتا ہوں۔ نسیم شاہ کو کافی مس کررہے ہیں۔ ہماری باؤلنگ لائن بہترین ہے لیکن ہم کلک نہیں کرپارہے۔
بابراعظم نے کہا کہ ٹیم کی طرف سے فیلڈنگ میں کمی نظر آرہی ہے۔ فیلڈنگ کے دوران کھلاڑیوں کی سوچ کہیں اور ہوتی ہے۔ معلوم نہیں کیا سوچ رہے ہوتے ہیں۔
بابر اعظم کا کہنا تھا کہ بھارت سے شکست کے بعد دباؤ میں رہنے والی بات درست نہیں ہے۔ بھارت کے بعد آسٹریلیا سے اچھا کھیلے بس ہمارے پلان کامیاب نہیں ہو رہے۔ ہر میچ میں کوشش ہوتی ہے اپنا بہترین دیں۔