یہ انسانیت سوز واقعہ ریاست آسام کے ضلع درانگ کے علاقے سیپا جھار میں پیش آیا جہاں تجاوزات کے خلاف احتجاج کرنے والے مسلمانوں پر طاقت کا بے جا استعمال کرتے ہوئے انھیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
پولیس نے مظاہرین پر سیدھی فائرنگ کرکے متعدد کو زخمی کر دیا جن میں سے 2 افراد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہو گئے، مرنے والے یہ دونوں افراد مسلمان تھے۔
اس واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو چکی ہے جس میں پولیس اہلکار ہاتھوں میں لاٹھیاں اٹھائے ایک شخص کو بدترین تشدد کا نشانہ بنا رہے ہیں جبکہ اس دوران اس کی ہلاکت کے بعد وہاں موجود ایک کیمرہ مین لاش کی بے حرمتی کرتے ہوئے اسے ٹھوکریں مار رہا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق انتظامیہ نے آپریشن کی کوریج کیلئے اس فوٹو گرافر کی خدمات حاصل کی تھیں۔
‘Terror Force’ of fascist, communal & bigoted Govt. shooting at its own citizens. Also, who is the person with camera? Someone from our ‘Great Media’ orgs?
The appeal of these villagers, against eviction, is pending in the High Court. Couldn’t the Govt wait till court order? pic.twitter.com/XI5N0FSjJd
— Ashraful Hussain (@AshrafulMLA) September 23, 2021
خیال رہے کہ بھارت کی ریاست آسام میں قوم پرست ہندو جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اقتدار میں ہے۔ چند ماہ قبل اقتدار میں آنے والے وزیراعلیٰ ہیمنت بسوا سرما نے تجاوزات کیخلاف آپریشن شروع کر رکھا ہے۔ تاہم کہا جا رہا ہے کہ اس کی آڑ میں مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
اس کارروائی میں اب تک تقریباً ایک ہزار خاندانوں کو ان کی زمینوں سے بے گھر کر دیا گیا ہے۔ متاثرین کو سیلابی زمین پر متبادل جگہ فراہم کر رہی ہے لیکن وہ اسے لینے سے انکاری ہیں۔ ادھر وزیراعلیٰ بسوا سرما نے اعلان کیا ہے کہ تجاوزات کیخلاف حکومت کا آپریشن جاری رہنے گا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعلیٰ بسوا سرما کی مسلم دشمنی کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ انہوں نے ہاتھیوں کے جھنڈ کو مسلمانوں کی بستی میں چھوڑ دیا تاکہ اسے خالی کرایا جا سکے، بپھرے ہوئے ہاتھیوں نے اس بستی کو ملیا میٹ کر دیا تھا، وہاں موجود مسلمانوں کو مجبوراً اپنی جانیں بچا کر وہاں سے بھاگنا پڑا تھا۔