'آرمی چیف سے کھلے عام اختلاف پر کور کمانڈر منگلا سے استعفیٰ لیا گیا'

جنرل باجوہ اب جتنی مرضی قسمیں کھا لیں مگر یہ حقیقت ہے کہ وہ سیاست میں مداخلت کرتے رہے ہیں۔ فیض آباد دھرنا انکوائری کے بعد ثابت ہو گیا ہے کہ تحریک لبیک کا دھرنا اکیلے جنرل فیض یا جنرل باجوہ کی سوچ نہیں تھی، یہ ادارے کی پالیسی تھی۔

'آرمی چیف سے کھلے عام اختلاف پر کور کمانڈر منگلا سے استعفیٰ لیا گیا'

سابق کور کمانڈر منگلا نے کسی مسئلے کے اوپر آرمی چیف عاصم منیر سے کھلے عام اختلاف کیا تھا۔ آرمی چیف سے اختلاف پر چیف صاحب نے کور کمانڈر منگلا کی ٹرانسفر آرڈر کر دی۔ اس پر کور کمانڈر منگلا نے انکار کیا، تب پھر انہیں کہا گیا کہ آپ استعفیٰ دے دیں۔ اس سے پہلے جسٹس اعجاز الاحسن نے استعفیٰ دے دیا تھا جنہیں اسی سال چیف جسٹس بننا تھا۔ اس سے ثبوت ملتا ہے کہ اداروں کے اندر تقسیم موجود ہے اور صفائی کا عمل جاری ہے۔ یہ کہنا ہے رضا رومی کا۔

نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبرسےآگے' میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا یہ کیسی ستم ظریفی ہے کہ سابق آرمی چیف کو صحافیوں کے سامنے اپنی بے گناہی ثابت کرنے کے لیے قسمیں کھانی پڑ رہی ہیں۔ جنرل باجوہ کے خلاف کوئی کیس نہیں چل رہا، یہ سوشل میڈیا کی طاقت ہے کہ انہیں اپنی صفائی دینی پڑ رہی ہے۔ وہ جتنی مرضی قسمیں کھائیں مگر یہ حقیقت ہے کہ وہ سیاست میں مداخلت کرتے رہے ہیں۔ فیض آباد دھرنا انکوائری کے بعد ثابت ہو گیا ہے کہ تحریک لبیک کا دھرنا اکیلے جنرل فیض یا جنرل باجوہ کی سوچ نہیں تھی، یہ ادارے کی پالیسی تھی۔

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

حکومت کی یہ دلیل غلط ہے کہ عمران خان کو جیل میں بند کر کے رکھو تو ملک میں استحکام آ جائے گا، یہ لانگ ٹرم منصوبہ بندی نہیں ہے۔ عمران خان کے ساتھ ڈیل وغیرہ کی کوئی بات نہیں ہو رہی، اسٹیبلشمنٹ کے اندر یہ بات ضرور ہو رہی ہے کہ عمران فیکٹر کو کیسے مینج کرنا ہے۔ دو تین پیغام رساں عمران خان کے پاس ضرور گئے ہیں مگر ڈیل کے لیے نہیں، بلکہ عمران خان کو سمجھانے کے لیے۔

میزبان نادیہ نقی تھیں۔ 'خبرسےآگے' ہر پیر سے ہفتے کی شب 9 بج کر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے پیش کیا جاتا ہے۔