Get Alerts

بلوچستان: رواں ہفتے کا احوال (19 اگست تا 25 اگست)

بلوچستان: رواں ہفتے کا احوال (19 اگست تا 25 اگست)

تنخواہوں کے سوا کچھ نہیں، بی اے پی حکومت کو مالی بحران کا سامنا


ترقیاتی منصوبے متاثر ہوئے، وفاق کی مدد کی ضرورت ہوگی، غیر ترقیاتی اخراجات کم کرنا ہوں گے، جام کمال


بلوچستان کو وفاق سے ریونیو کلیکشن کا پورا حصہ نہیں مل رہا، صوبہ شدید مالی بحران کا شکار ہے، وزیراعلیٰ


صورتحال برقرار رہنے سے معاشی ترقی کا پہیہ رک جائے گا، عوام براہ راست متاثر ہوں گے، سینئر بیوروکریٹ


بلوچستان عوامی پارٹی کو بھی صوبے میں شدید مالی بحران کا سامنا رہے گا۔ ملازمین کی تنخواوں کے پیسوں کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔ یہ انکشاف بی اے پی کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کے دوران ہوا۔ وزیراعلیٰ جام کمال نے اجلاس میں تمام ارکان اسمبلی کو آگاہ کیا کہ بلوچستان کو وفاق سے ریونیو کلیکشن کا پورا حصہ نہیں مل رہا جس کی وجہ سے صوبہ شدید مالی بحران کا شکار ہے۔  ہمارے پاس اگلے تین ماہ تک صرف سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی کے پیسوں کے سوا کچھ نہیں ہے۔ مالیاتی بحران کی وجہ سے صوبے میں ترقیاتی منصوبے بھی بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ مالیاتی بحران سے نکلنے کیلئے وفاق کی مدد کی ضرورت ہوگی، وہیں سادگی اپناتے ہوئے غیر ترقیاتی اخراجات بھی کم کرنا ہوں گے۔ بلوچستان کے سینئر بیوروکریٹ کے مطابق بلوچستان کا اس سال کا بجٹ 340 ارب روپے ہے۔ ڈویژنل پول سے ہمیں پورا حصہ نہیں مل رہا۔ ہر کوارٹر پر اس میں کٹ لگ رہا ہے جس کی وجہ سے بلوچستان کا مالی بحران سنگین ہوتا جا رہا ہے۔ صورتحال برقرار رہنے سے صوبے کی معاشی ترقی کا پہیہ رک جائے گا، جس سے عوام براہ راست متاثر ہوں گے۔






پاکستان مخالف نہیں، برابری کی بنیاد پر حقوق چاہتے ہیں، محمود اچکزئی


پاکستان تاریخ کے مشکل ترین دور سے گزر رہا ہے، ہوش کے ناخن نہ لیے تو ہم گمنام ہو جائیں گے، چیئرمین پشتونخوامیپ


پشتونوں کے لئے بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد ناگزیر ہو چکا، تمام جماعتیں الیکشن میں دھاندلی پر متفق ہیں، گلستان میں جلسے سے خطاب


پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ پاکستان ہمارا ملک ہے، ہم اس کے خلاف نہیں، پاکستان میں برابری کی بنیاد پر حقوق چاہتے ہیں، اگر ہم نے ہوش کے ناخن نہ لیے تو تاریخ میں گمنام ہو جائیں گے۔ فوری طور پشتونوں کے لئے ایک بین الاقوامی کانفرنس کی ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے عنایت کریز گلستان میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ہمیں بحیثیت قوم ایک ہونا چاہیے، پشتونخوامیپ نے کوئی گناہ نہیں کیا، بس صرف اس قوم کو سچ بتایا ہے۔ افغانستان میں خون بہہ رہا ہے، جنگ کی پالیسیاں صرف پشتونوں کے لئے ہیں، ہم پشتونوں نے اس بات کو سمجھنا ہے کہ ہم جمہوری لوگ ہیں، ہم آزاد اور خودمختار افغانستان کے حامی ہیں۔ انسانی تاریخ میں سب سے بڑی جنگ افغانستان میں لڑ کر افغانستان نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ خود مختار ملک ہے۔ افغانستان میں روزانہ کی بنیاد پر 40 لاشیں گرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2018 کا واحد الیکشن ہے جس کے نتائج آنے سے قبل ہی تما م پارٹیوں نے کہا کہ دھاندلی ہوئی ہے۔ پشتونخوامیپ کی سیاست کا محور پشتون خطے کے وسائل پر پشتون کا حق ہے۔






خیرات نہیں چاہیے، ساحل و وسائل پر اختیار دیا جائے، اختر مینگل


مسنگ پرسنز، افغان مہاجرین، گوادر اور وفاقی 18 ہزار ملازمتوں پر بااختیار کمیٹیاں بنائی جائیں، خدا کرے حکومت 5 سال پورے کرے


صاف بتا دیں لاپتہ افراد کہاں ہیں، مار دیئے ہیں تو بتا دیں تاکہ ان کے ورثاء ان کے لئے نوافل ادا کریں، کچھ گھر پہنچ گئے، سربراہ بی این پی مینگل


بی این پی کے سربراہ رکن قومی اسمبلی اخترمینگل نے کہا ہے کہ ہم خیرات پر زندہ نہیں رہنا چاہتے، ہمیں اپنے ساحل و وسائل پر اختیار دیا جائے۔ عمران خان مسنگ پرسنز، افغان مہاجرین، گوادر اور وفاقی 18 ہزار ملازمتوں پر بااختیار کمیٹیاں بنائیں۔ تبدیلی ابھی تک نہیں آئی، خدا کرے حکومت 5سال پورے کرے۔ انہوں نے کہا کہ لاپتہ افراد کی تعداد 2017 میں 5 ہزار 128 تک پہنچ گئی اور کچھ دنوں میں کچھ لوگ اپنے گھروں پر پہنچ گئے ہیں۔ سرداراختر مینگل نے کہا کہ بلوچستان کے لوگوں کو نظروں سے اوجھل کیا گیا ہے۔ جب تک بلوچستان کو سمجھیں گے نہیں، 70 سال کے مسائل حل نہیں ہوں گے۔ بلوچستان کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنا چاہیے۔ ہم نے 6 نکات رکھے ہیں، اور خان صاحب نے ہمیں یقین دہانی کرائی اور ہم نے موقع دیا ہے۔ 70 سال سے کسی نے ہمیں حق اور حاکمیت کا اختیار نہیں دیا۔ بلوچستان کے لوگوں نے کرسی کے لئے جدوجہد نہیں کی بلکہ بلوچستان کے لوگوں نے اختیارات کے لئے جدوجہد کی ہے۔ بلوچستان میں جس زمین پر جو آباد ہے اس کا وہی مالک ہونا چاہیے۔ بلوچستان کے وہ علاقے جو ایک زمانہ میں بلوچستان کا حصہ تھے وہ اب پنجاب کا حصہ بن گئے ہیں۔ سردار اختر مینگل نے کہا کہ لاپتہ افراد نے کوئی جرم کیا ہے تو انہیں عدالت میں پیش کیا جائے۔ اسلام آباد میں بیٹھے لوگ لاپتہ افراد کے ٹربیونل کی باتیں کرتے ہیں، یہ لوگ کبھی بلوچستان میں کسی کے گھر گئے ہیں؟ عمران خان ہمارے 6 نکات پر بےبس ہوئے تو ہمیں صاف صاف بتا دیں کہ لاپتہ افراد کہاں ہیں۔ مار دیئے گئے ہیں تو بھی بتا دیں تاکہ ان کے ورثاء کو ہم یہ بات بتا دیں کہ ان کے لئے نوافل ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی ارکان کو اچھے ماحول کی طرح کی اسمبلی چلانا چاہیے۔ عمران خان کو بلوچستان میں رابطوں کا سلسلہ تیز کرنا چاہیئے اور بلوچستان کے بارے معلومات بھی ہونی چاہیئے۔ ایک دن میں بلوچستان کا مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ نیک نیتی اور سنجیدگی شامل ہوتو ہم مسائل حل کرلیں گے۔ ہم نے ٹائم فریم دیا ہے کہ ایک سال تک آزاد بنچوں پر ہونگے۔ ہم مثبت اقدام دیکھنا چاہتے ہیں۔






پشتونخوامیپ میں اختلافات شدید، اکرم شاہ نے حامیوں کا اجلاس طلب کر لیا


پچھلے سالوں کے دوران کرپشن کمیشن میں ملوث نہ رہنے والے دوست پارٹی کو بچانے کے لئے متحد ہوں، اکرم شاہ


اجلاس میں پشتونخوامیپ کو جمہوری، نظریاتی اور سماجی انصاف کی جدوجہد کی راہ پر گامزن کیا جائے گا، مرکزی سیکرٹری جنرل


پشتونخواملی عوامی پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور سابق سینیٹر اکرم شاہ نے ستمبر کے پہلے ہفتے میں پارٹی کے ان تما م عہدے داروں اور کارکنوں کو جو کہ پچھلے پانچ سالوں کے دوران کرپشن اور کمیشن میں ملوث نہیں رہے ہیں اور اس دوران پارٹی اور ساتھیوں کو کرپشن اور کمیشن کے ناسور سے پاک رکھنے کی جدوجہد میں مسلسل مصروف رہے ہیں کا ایک مشاورتی اجلاس طلب کیا ہے جس میں تمام کارکن اور عہدے دار پارٹی کے گذشتہ پانچ سالوں کی سیاست اور کارکردگی کا جائزہ لیں گے، موجودہ صورتحال پر غور و فکرکریں گے اور اس کی روشنی میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے۔ اجلاس میں کوشش کی جائے گی کہ پشتونخوامیپ کو ایک بار پھر اپنے بنیادی اصولوں یعنی قومی، جمہوری، نظریاتی اور سماجی انصاف کی جدوجہد کی راہ پر گامزن کیا جا سکے جو کہ پشتونخوامیپ کا روز اول سے بنیاد رہی ہے اور اسی طرح کوشش کی جائے گی کہ پارٹی کے تمام مخلص، بے لوث اور پاک کارکنوں کو متحرک کر کے پارٹی میں جو مختلف قسم کے ناسور پیدا کیے گئے ہیں ان کارکنوں کی مدد سے پارٹی کو ان بیماریوں سے پاک کر کے ایک بار پھر حقیقی معنوں میں قومی، جمہوری اولسی اور سماجی انصاف کے نظریات پر قائم کر کے اپنی قوم، وطن اور اولس کو موجودہ مشکلات سے نجات دلائی جا سکے۔