ایک ہندو ذاکر جس نے اپنی ساری جمع پونجی ایک امام بارگاہ بنانے پر لگا دی

ایک ہندو ذاکر جس نے اپنی ساری جمع پونجی ایک امام بارگاہ بنانے پر لگا دی
پاکستان کے صوبہ سندھ کے علاقے تھرپارکر میں ایک ہندو ذاکر نے اپنی ساری جمع پونجی ایک امام بارگاہ بنانے پر لگا دی۔

سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹویٹر پر کپل دیو نامی صارف نے ٹویٹ کرتے ہوئے بتایا کہ تھرپارکر سے تعلق رکھنے والے ایک ہندو ذاکر نے سرکاری ملازمت سے ریٹائرمنٹ کے بعد ملنے والی تمام رقم سے تھرپارکر میں ایک امام بارگاہ تعمیر کروائی ہے۔

کپل دیو نے مزید بتایا کہ ہندو ذاکر 10 محرم الحرام کو مجلس بھی پڑھتے ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے اپنی ٹویٹ میں امام بارگاہ تعمیر کروانے والے ہندو ذاکر کی تصویر بھی شئیر کی۔



خیال رہے کہ ہندو مذہب میں بھی ایک گروہ ایسا ہے جو غم حسین میں ہر سال اشک بار ہوتا ہے اور شہدا کربلا کی عظیم قربانیوں کو یاد کرتا ہے۔ ہندوؤں کے اس گروہ کا کہنا ہے کہ ہمارا حسین سے عشق ہے۔ محبت ہے۔ حسین صرف مسلمانوں کے رہنما نہیں۔ وہ انسانیت کے لیے محبت کا پیغام لائے تھے۔

مذہبی نفرتوں اور دوریوں کے باوجود ہندوؤں کا یہ گروہ محرم کی رسموں میں حصہ لیتا ہے اور خود کو حسینی برہمن کہتا ہے۔ یہ حسینی برہمن سندھ اور پورے بھارت میں پائے جاتے ہیں اور کئی نسلوں سے اپنے طریقوں سے غم حسین منا رہے ہیں۔

حسینی برہمنوں کی روایات سے پتا چلتا ہے کہ ان کے اجداد عرب سے تجارتی تعلق رکھتے تھے۔ دور نبوت سے پہلے جو تجارتی قافلے سندھ سے مکے جاتے تھے، ان میں یہ ہندو برہمن بھی گئے تھے۔ جب سانحہ کربلا پیش آیا تو ان دنوں ہندو برہمن خاندان کا ایک تجارتی قافلہ دشت نینوا کے قریب سے گزر رہا تھا۔ اس کی منزل مقصود ملک شام تھی۔ جب اس تجارتی قافلے کو یہ علم ہوا کہ کربلا کے مقام پر اموی بادشاہ کی ایک بڑی فوج کسی باغی کی سرکوبی کے لئے اتری ہے۔ مزید پوچھنے پر یہ پتہ چلا کہ یہ باغی کوئی اور نہیں نبی کریم ﷺ کے نواسے سیدنا حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں جو اپنے خاندان اور چند ساتھیوں کے ہمراہ مکے سے کوفہ جا رہے تھے، اور اموی بادشاہ کے ایک بھاری لشکر نے انہیں گھیر لیا ہے۔ یہ باتیں سن کر ایک ہندو برہمن راہیب دت اور اس کے سات بیٹوں اور دو ساتھیوں نے تجارتی قافلے میں اپنے ساتھیوں کو اپنا سامان دیا اور خود سیدنا حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ملاقات کے لئے کربلا تشریف لے گئے۔ ان لوگوں نے سیدنا حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ملاقات کی اور ان کی طرف سے اس جنگ میں شرکت کی۔

راہیب دت کے ساتوں بیٹے بوگندر سکند، راکیش شرما، شاس رائے، شیر خا، رائے پن، رام سنگھ، دھارو اور پورو اور دونوں ساتھی کربلا میں قربان ہوگئے جبکہ راہیب دت کو گرفتار کیا گیا اور بعد میں رہا کر کے قافلے والوں کے سپرد کردیا گیا جو اس وقت وہیں موجود تھا۔

حسینی برہمن کی روایات میں ہے کہ راہیب دت کربلا سے نکل کر امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے خاندان کے لوگوں سے بھی ملا تھا۔ جب اس نے انہیں بتایا کہ میں اصل میں برہمن ہوں۔ تو انہوں نے کہا کہ تم اب حسینی برہمن ہو اور ہم تمہیں یاد رکھیں گے۔