'گرفتاریاں علامتی تھیں، سچ مچ پکڑ لیا'، پی ٹی آئی وکیل کی عدالت میں دہائی

'گرفتاریاں علامتی تھیں، سچ مچ پکڑ لیا'، پی ٹی آئی وکیل کی عدالت میں دہائی
پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کی جیل بھرو تحریک میں پہلے روز گرفتاری دینے والے رہنماؤں کی بازیابی کے لئے ہونے والی سماعت میں پی ٹی آئی وکیل نے لاہور ہائیکورٹ میں بیان دیا ہے کہ ہم علامتی گرفتاری کیلئے گئے تھے لیکن انہوں نے سچ مچ گرفتار کرلیا۔ رہنماؤں رہا کرنے کا حکم دیں۔

لاہور ہائیکورٹ جسٹس شہرام سرور  نے جیل بھرو تحریک میں گرفتار شاہ محمود قریشی، اسدعمر، اعظم سواتی اور ولید اقبال کی بازیابی کے لیے درخواستوں پر سماعت کی۔ شاہ محمود قریشی کے بیٹے زین قریشی بھی عدالت میں پیش ہوئے۔

پی ٹی آئی وکیل کا کہنا تھا کہ پولیس کی جانب سے تحریک انصاف کے رہنماؤں کو غیر قانونی حراست میں رکھا ہوا ہے۔ فاضل جج نے کہا کہ آپ تو خود گئے کہ ہمیں گرفتار کرلیں بتائیں کہ آپ لوگ خود نہیں گاڑی میں بیٹھے؟ آپ کو دکھ اس بات کا ہے کہ گرفتار رہنماؤں کو لاہور سے باہر لے کر گئے۔

زین قریشی نے اپنے بیان میں کہا کہ مجھےگرفتار نہیں کیا لیکن میرے والد کو گرفتار کرلیا گیا۔ مجھے ان سے ملاقات نہیں کرنے دے رہے۔

شاہ محمود کے بیٹے کے مؤقف پر جسٹس شہرام  نے کہا کہ جہاں دفعہ 144 ہے وہاں چلے جائیں۔ آپ کو پکڑ کر لے جائیں گے اور ملاقات بھی ہوجائے گی۔

جسٹس شہرام  کے ریمارکس پر کمرہِ عدالت قہقہوں سے گونج اٹھا۔

وکیل درخواست گزار نے کہا کہ پی ٹی آئی رہنماؤں کی گرفتاریاں علامتی تھیں۔ انہیں سچ مچ پکڑ لیا۔ عدالت نے کہا کہ پہلے خود گرفتاریاں دیں اب آپ عدالتوں پر بوجھ ڈالنے آگئے ہیں۔ یہ کہاں لکھا ہےکہ پلیز مجھےگرفتار کر لیں۔

جسٹس شہرام نے ریمارکس دیے کہ پی ٹی آئی والے ہوم سیکرٹری کو کہہ دیں وہ آپ کو گھر میں نظر بند کردیں جہاں ساری سہولیات ہوں۔

وکیل پی ٹی آئی نے کہا کہ  عدالت سے استدعا ہے کہ عدالت آج ہی جواب طلب کرلے۔ عدالت نے اسی روز کیس دوبارہ فکس کرنے کی استدعا مسترد کر دی.

فاضل جج نے سرکاری وکیل کو 27 فروری تک رپورٹ جمع کر وانے کا حکم دیا۔

واضح رہے کہ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے بدھ 22 فروری سے جیل بھرو تحریک لاہور سے شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔ تحریک کے پہلے روز شاہ محمود قریشی اور اسدعمر سمیت دیگر کئی رہنماؤں کو گرفتار کیا گیا تھا تاہم اگلے ہی روز ان کی بازیابی کے لئے لاہور ہائیکورٹ میں درخواستیں دائر کر دی گئیں۔