الیکشن کمیشن نے پنجاب اور خیبر پختونخوا میں انتخابات کی تاریخیں تجویز کرتے ہوئے صوبائی گورنرز کو خطوط ارسال کردیئے۔
الیکشن کمیشن نے خط کا متن ہے کہ پنجاب اسمبلی 14 جنوری کو تحلیل کی گئی. اسمبلی تحلیل کی صورت میں الیکشن کمیشن 90 روز میں انتخابات کرانے کا پابند ہے. آرٹیکل 105 کے تحت انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرنا گورنر کا آئینی اختیار ہے. انتخابات کی تاریخ کیلئے الیکشن کمیشن سے مشاورت ضروری ہے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق پنجاب اسمبلی کے 90 روز 14 جنوری سے شروع ہوتے ہیں اس لیے پنجاب اسمبلی کے لئے 13 اپریل کے بعد پولنگ کی تاریخ نہیں رکھی جا سکتی ۔
پنجاب میں انتخابات 13 اپریل سے پہلے کرانے لازمی ہیں.اس لیے انتخابات کیلئے 9 سے 13 اپریل کی تاریخ موزوں ہے. گورنر پنجاب 9 سے 13 اپریل کے درمیان کی تاریخ الیکشن کیلئے اعلان کریں۔
اس کے علاوہ گورنر کے پی کو بھیجے گئے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ 15 سے 17 اپریل کے درمیان خیبر پختونخوا میں پولنگ کی تاریخ مقرر کریں۔کے پی اسمبلی کے 90 روز 18 جنوری سے شروع ہوتے ہیں اور کے پی اسمبلی کے لیے 17 اپریل کے بعد پولنگ کی تاریخ نہیں رکھی جا سکتی۔
سیکرٹری الیکشن کمیشن عمر حمید کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کو الیکشن پروگرام مکمل کرنے کے لیے 54 دن درکار ہیں۔
واضح رہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی نے 11 جنوری کو رات گئے اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کے بعد اگلے روز صوبائی اسمبلی تحلیل کرنے کے لیے سمری پر دستخط کردیے تھے جس کے 48 گھنٹے بعد 14 جنوری کو صوبائی اسمبلی از خود تحلیل ہوگئی تھی۔
بعد ازاں الیکشن کمیشن نے اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز شریف کی جانب سے نامزد محسن رضا نقوی کو نگران وزیر اعلیٰ پنجاب تعینات کردیا تھا۔
اس کے علاوہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے 17 جنوری کو اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری گورنر کو ارسال کی جس کے اگلے روز ہی گورنر نے اس پر دستخط کردیے جس کے بعد صوبائی اسمبلی تحلیل ہوگئی۔
بعد ازاں وزیراعلیٰ محمود خان اور اپوزیشن لیڈر اکرم درانی کی جانب سے متفقہ امید وار اعظم خان کو نگران وزیراعلٰی مقرر کردیا گیا۔