قطر کے دارالحکومت دوحہ میں طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے برطانوی خبر رساں ادارے سے فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کی پاکستان نے دورے کی دعوت دی تو اسے قبول کرلیں گے، دورےکی دعوت ملی تووزیراعظم عمران خان سےبھی ملیں گے۔
ترجمان افغان طالبان کا کہنا تھا وزیراعظم نےامریکی دورے میں کہا تھاطالبان سےملیں گے اور طالبان کوکہیں گےافغان حکومت سےمذاکرات کریں ، ہم تو خطے اور ہمسایہ ممالک کے دورے وقتاً فوقتاً کرتے ہیں تو اگر ہمیں پاکستان کی طرف سے رسمی دعوت ملتی ہے، تو ہم جائیں گے کیونکہ پاکستان بھی ہمارا ہمسایہ اور مسلمان ملک ہے۔
افغان حکومت سے مذاکرات کے بارے میں سہیل شاہین نے کہا کہ بیرونی قوتوں کے ساتھ مذاکرات کی کامیابی کے بعد طالبان تمام افغان فریقین کے ساتھ ساتھ افغان حکومت سے بھی ملیں گے، ہم نے افغانستان کے مسئلے کو بیرونی اور اندرونی دو مرحلوں میں تقسیم کیا ہے، بیرونی مرحلے کے مذاکرات اب مکمل ہونے والے ہیں جن کی کامیابی کی صورت میں پھر دوسرے مرحلے میں تمام افغان فریقین سے بات چیت کی جائے گی، جس میں افغان حکومت بھی ایک فریق کی حیثیت سے شامل ہوسکتی ہے۔
یاد رہے کہ دورہ امریکہ میں وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ اُن سے کچھ ماہ قبل بھی طالبان وفد ملنا چاہتا تھا لیکن افغان حکومت کی تشویش کی وجہ سے اُنہوں نے ملنے سے انکار کیا۔
افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اس سال فروری میں میڈیا کو جاری کئے گئے ایک بیان میں کہا تھا کہ اُن کا ایک وفد پاکستان کا دورہ کرے گا اور وزیراعظم عمران خان سے ملیں گے۔
اُس وقت اسلام آباد میں افغان سفارتخانے کے بعض ذرائع نے نشریاتی ادارے کو بتایا تھا کہ اُنہوں نے فیصلہ کرلیا تھا کہ اگر وزیراعظم عمران خان طالبان وفد کے ساتھ ملتے ہیں، تو وہ پاکستان کے ساتھ سفارتی تعلقات موخر کرلیں گے۔
تاہم وزیراعظم عمران خان کے مطابق اس بار وہ افغان حکومت کی رضامندی سے مل رہے ہیں، تاکہ اُن کو افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات کے لیے آمادہ کرلیں اور آنے والے انتخابات میں حصہ لیں۔