ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں مسلسل آٹھویں ہفتے اضافہ، ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 10 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئے۔
سٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق گزشتہ ہفتے کے دوران مرکزی بینک کے ڈالر ذخائر28 کروڑ ڈالر بڑھ کر4 ارب 60 کروڑ ڈالر ہوگئے۔
اعداد شمار کے مطابق سٹیٹ بینک کے ذخائر 27 کروڑ 96 لاکھ ڈالر بڑھ کر 4 ارب 59 کروڑ ڈالر رہے جبکہ کمرشل بینکوں کے ذخائر ایک کروڑ 28 لاکھ ڈالر بڑھ کر 5 ارب 54 کروڑ ڈالر رہے۔جبکہ پاکستان کے ذخائر کا مجموعی مالی حجم 10 ارب 14کروڑ ڈالر ہے۔
ترجمان کے مطابق چین سے 50 کروڑ ڈالر کا قرضہ ری شیڈول ہونے سے زرمبادلہ ذخائر مستحکم ہوئے۔
https://twitter.com/StateBank_Pak/status/1639270659980251139?s=20
تاہم پاکستان کے کل زرمبادلہ کے ذخائر ایک ماہ کی درآمد کے لیے بمشکل کافی ہیں جو اس وقت 10.1 بلین ڈالر ہیں۔ مقروض جنوبی ایشیائی ملک اپنے اخراجات کو پورا کرنے کے لیے جدوجہد کر رہا ہے کیونکہ وہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے معاہدے کے لیے دوست ممالک اور کثیر جہتی قرض دہندگان سے 200 فیصد ضمانتیں حاصل کرنے کے لیے مایوس کن مذاکرات میں مصروف ہے۔
واضح رہے کہ چین نے پاکستان کے ذمہ دو ارب ڈالر قرض کی ادائیگی رول اوور کر دی۔ ذرائع وزارت خزانہ کےمطابق2 ارب ڈالرکےچینی سیف ڈیپازٹس کی واپسی ایک سال کیلئے مؤخرکی گئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے بھی فنانسنگ کی امید ہے۔
ذرائع کے مطابق اسی ماہ چین سے مزید 30 کروڑ ڈالر بھی پاکستان آنے ہیں جبکہ اسی ماہ زرمبادلہ کے ذخائر 5 ارب ڈالر سے تجاوز کرنے کی امید ہے۔
بیرونی مالیاتی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے چینی سیف ڈپازٹس کا رول اوور حاصل کرنا آئی ایم ایف کی لازمی شرائط میں سے ایک تھی تاکہ اسٹاف لیول معاہدے کی جانب بڑھا جاسکے۔
اقتصادی اور مالیاتی پالیسیوں کی یادداشت کے تحت نو نکات ہیں جس کو سرکاری اعداد و شمار سے پورا کرنے کی ضرورت ہے اور ان میں سے ایک فہرست نیٹ انٹرنیشنل ریزرو (این آئی آر) کو اشارے کے ہدف کے طور پر تصور کرنے سے متعلق ہے جو جون 2023 کے آخر تک پروگرام کی مدت کی بیرونی مالیاتی ضروریات کو شامل کیے بغیر پورا نہیں کیا جا سکتا۔