Get Alerts

جنگلی حیات پر 20 دستاویزی فلمیں بنا کر پاکستانی شہری نے ریکارڈ بنا دیا

بدر منیر کے مطابق دستاویزی فلمیں بنانے کا مقصد دنیا کو یہ دکھانا ہے کہ پاکستان کی سرزمین وائلڈلائف سے مالامال ہے۔ لیکن بدقسمتی سے موسمیاتی تبدیلیوں، بڑھتی ہوئی انسانی سرگرمیوں، جنگلات اور قدرتی مساکن میں کمی کے باعث ہم دن بدن جنگلی حیات سے محروم ہوتے جا رہے ہیں۔

جنگلی حیات پر 20 دستاویزی فلمیں بنا کر پاکستانی شہری نے ریکارڈ بنا دیا

ایک پاکستانی شہری نے جنگلی حیات سے متعلق آگاہی اور ان کے تحفظ سے متعلق 20 دستاویزی فلمیں بنانے کا منفرد اعزاز حاصل کر کے ریکارڈ قائم کر دیا۔

لاہور سے تعلق رکھنے والے بدر منیر کئی برسوں سے جنگلات اور جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے سرگرم ہیں۔ وہ پنجاب وائلڈ لائف کے سابق اعزازی گیم وارڈن رہنے اور ٹاسک فورس کی سربراہی سمیت مختلف اعزازی عہدوں پر کام کر چکے ہیں

انہوں نے انفرادی طور پر مختلف جنگلی انواع خاص طور پر ناپید ہونے کے خطرات سے دوچار انواع سے متعلق آگاہی اور ان کے تحفظ کے لئے 20 دستاویزی فلمیں تیار کی ہیں۔

بدر منیر اب تک سالٹ رینج کا حیاتیاتی تنوع، جنگل کا محافظ، صحرائی ٹڈی دل، ماربلڈ بطخ، زندگی کا دریا، سٹیپ ایگل، گریٹ انڈین تلور، دی ڈنگ بیٹل، بھیڑیا سانپ، صاف پانی کی شہزادی، معاون مکڑی، بلیک ونگ سٹیلٹ، ہڑیال، جامنی سن برڈ، منگوز کی دکھ بھری کہانی، سکیلڈ وائپر، اورینٹل میگپی رابن، درزی پرندہ، وائٹ آئیڈ بزارڈ اور گرے ہارن بل سے متعلق دستاویزی فلمیں بنا چکے ہیں۔

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

بدر منیر کے مطابق دستاویزی فلمیں بنانے کا مقصد دنیا کو یہ دکھانا ہے کہ پاکستان کی سرزمین وائلڈلائف سے مالامال ہے۔ لیکن بدقسمتی سے موسمیاتی تبدیلیوں، بڑھتی ہوئی انسانی سرگرمیوں، جنگلات اور قدرتی مساکن میں کمی کے باعث ہم دن بدن جنگلی حیات سے محروم ہوتے جا رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ یہ دستاویزی فلمیں کسی حکومتی ادارے یا این جی او کی مدد کے بغیر تیار کی گئی ہیں۔ وہ کینیڈا اور امریکہ سمیت مختلف ممالک میں ان دستاویزی فلموں کی نمائش کر چکے ہیں جبکہ پاکستان میں کئی بڑے تعلیمی اداروں میں طلبہ وطالبات کی آگاہی کے لئے بھی ان فلموں کی نمائش کی جا چکی ہے۔

انہوں نے کہا وزارت موسمیاتی تبدیلی خاص طور پر پنجاب وائلڈ لائف کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس حوالے سے اپنا کردار ادا کریں۔ ان دستاویزی فلموں کی سرکاری سطح پر نمائش کی جا سکتی ہے، وہ اس کام کا کوئی معاوضہ نہیں لیں گے۔ ان کا مقصد صرف اتنا ہے کہ نوجوان نسل کو جنگلی حیات سے متعلق زیادہ سے زیادہ آگاہی دی جائے تاکہ ہم اپنی آنے والی نسلوں کے لیے ان انواع کو بچا سکیں۔

واضح رہے پنجاب وائلڈ لائف نے آج تک صوبے میں پائی جانے والی کسی بھی جنگلی انواع سے متعلق کوئی دستاویزی فلم تیار نہیں کی۔ انفرادی طور پر کسی شہری نے دستاویزی فلمیں تیار کر کے ایک منفرد ریکارڈ قائم کیا ہے۔

آصف محمود براڈکاسٹ جرنلسٹ اور فری لانسر ہیں۔ وہ ایکسپریس نیوز کے ساتھ بطور رپورٹر وابستہ ہیں۔