اسلام آباد:مارگلہ پہاڑوں میں ہر سال لگنے والی آگ پھر بے قابو، جنگلات اور جنگلی حیات شدید متاثر

اسلام آباد:مارگلہ پہاڑوں میں ہر سال لگنے والی آگ پھر بے قابو، جنگلات اور جنگلی حیات شدید متاثر
وفاقی دارلحکومت اسلام آباد میں مارگلہ کے پہاڑوں پر وقفے وقفے سے تین جگہوں پر آگ لگ گئی جس کی وجہ سے  کئی ایکڑ پر محیط جنگلات، پرندے اور جانور  متاثر ہوئے مگر وفاقی ترقیاتی ادارے (سی ڈی اے) کے مطابق اسلام آباد وائلڈ لائف انتظامیہ اور ضلعی انتظامیہ کی مدد سے تقریباً نوے فیصد آگ پر قابو پالیا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق پیرسوہاوا کے مقام پر25 ایکٹر رقبے پر آگ لگی ، سید پور کے مقام پر12ایکٹر رقبہ پر آگ لگی جبکہ  تلہاڑ ویلیج پر15ایکڑ رقبہ پر آگ لگی جس میں زیادہ تر آگ کو کنٹرول کیا گیاہے۔ آگ لگنے کے بعد مارگلہ ہلز کو جانے والی تمام سیاحتی ٹریکس کو بند کیا گیا ہے اور علاقے میں غیر متعلقہ افراد کا داخلہ ممنوع ہے۔

اسلام آباد وائلڈ لائف انتظامیہ کے مطابق آگ بجھانے کے آپریشن کے دوران عملے کے کئی ارکان کے معمولی جھلسنے کے واقعات بھی سامنے آئے ہیں۔

اسلام آباد وائلڈ لائف مینیجمنٹ کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق  جمعرات اور جمعے کے روز اسلام آباد کے نیشنل پارک میں واقع ٹریل تھری، ٹریل 5 اور ٹریل 6 پر آگ لگی جس کے بعد آگ نے اردگرد کے جنگل کو بھی لپیٹ میں لیا  ۔ ادارے کی پریس ریلیز کے مطابق مارگلہ کے پہاڑوں پر آگ لگنے کی بنیادی وجہ پہاڑوں میں سیگریٹ نوشی، کھانا پکانے کے پروگرام اور اس کے ساتھ ساتھ کچھ عناصر جان بوجھ کر آگ لگاتے ہیں تاکہ اُن کو اپریل سے جون تک کے سیزن میں آگ بجھانے کی زمہ داری دیکر بھرتی کیا جائے۔

مارگلہ کے پہاڑوں پرلگنے والی آگ کا سراغ بھی لگایا گیا ہے جبکہ ایک شخص کو دو کلومیٹر دور سے دیکھاگیا ہے جو مارگلہ کے پہاڑوں میں آگ لگارہا تھا تاہم تحقیقات جاری ہے ۔ پولیس نے مقامی بستی میں ضلعی انتظامیہ کے تعاون سے تحقیقات شروع کی اور ذمہ داروں کو جلد ہی قانون کے کٹھہرے میں لایا جائے گا۔ پریس ریلیز کے مطابق  200 سکوائر کلومیٹر پر واقع اسلام آباد کےمارگلہ کے پہاڑیوں میں گزشتہ تیرہ سالوں میں 26 ہزار ایکڑ کا علاقہ متاثر ہوا اور 85 فیصد آگ انسانوں کی غلطیوں یا جان بوجھ کر لگائی جاتی ہے۔

واضح رہے کہ مارگلہ ہلز نیشنل پارک کے ساتھ قائم دیہات میں سینکڑوں نوجوان  بے روزگار ہیں اور آگ لگنے کے موسم، یعنی عموماً مئی سے جولائی کے درمیان ان میں سے 300 سے 400 نوجوانوں کو فائر فائٹر کے طور پر بھرتی کیا جاتا ہے لیکن  انتظامیہ کی جانب سے ان کی بھرتیوں  میں تاخیر کی جاتی ہے  کیونکہ  اس پر کافی اخراجات آتے ہیں جبکہ مبینہ طور پر ان میں سے کچھ نوجوان جان بوجھ کر موسم کے اوائل میں ہی آگ لگاتے ہیں تاکہ روزگار جلد سے جلد شروع ہوسکے یا جن نوجوانوں کو بھرتی نہیں کیا جاتا وہ زیادہ تر کیسز میں آگ لگاتے ہیں تاکہ اُن کو بھی بھرتی کیا جائے اور اسلام آباد وائلڈ لائف انتظامیہ اس  حقیقت کو تسلیم کرتی ہے۔

بعض رپورٹس کے مطابق اسلام آ باد کی مضبوط ٹمبر مافیا کے لوگ اکثر اوقات ان جنگلات میں درختوں کی کٹائی شروع کردیتے ہیں اور بعد میں آگ لگالیتے ہیں تاکہ قانونی طریقے سے ان درختوں کو منتقل کیا جاسکے۔

سی ڈی اے ترجمان کے مطابق  سیاحتی مقام نیشنل پارک مارگلہ ہلز کے 2مقامات سید پور اورپیر سوہاوہ پرلگی آگ پر مکمل کنٹرول کرلیا گیا ہے اور ایک مقام تلہاڑپر 90فیصدآگ کو کنٹرول کرلیاگیا ہے۔ ترجمان کے مطابق چیئرمین سی ڈی اے عامر علی احمد خودتمام آپریشن کی نگرانی کررہے ہیں۔

سی ڈی اے ملازمین کی انتھک کوششوں سے آگ کوکنٹرول کرلیا گیا۔ایک سوال کہ کیا آگ بجھانے کے آپریشن میں کوتاہی برتی گئی؟ انھوں نے جواب دیا کہ سی ڈی اے انتظامیہ نے بروقت کارروائی کی جبکہ آگ بجھانے کے عمل میں کوئی کوتاہی نہیں برتی گئی۔

اسلام آباد وائلڈ لائف انتظامیہ کے مطابق مارگلہ کے پہاڑوں پر لگنے والی آگ نے ثابت کیا کہ ہمارے پاس آگ بجھانے کے جدید آلات اور فنڈز کی کمی ہے جن کی وجہ سے آگ مزید پھیلتی رہتی ہے جبکہ اس آگ کے باعث جنگلات اور جنگلی حیات کی افزائش نسل بہت زیادہ متاثرہوئی ہے، لاکھوں پرندے اور جانور اس سے شدید متاثر ہوئے ہیں۔

 

عبداللہ مومند اسلام آباد میں رہائش پذیر ایک تحقیقاتی صحافی ہیں۔