اسلام آباد: مریم اورنگزیب نے صوبائی سیکرٹری اطلاعات ملک احمد خان کے بیان سے لاتعلقی کا اظہار کر دیا اور کہا چیئرمین نیب سے استعفیٰ کے مطالبے اور ان کے خلاف اندراج مقدمہ کا بیان ملک احمد خان ذاتی رائے ہے پارٹی موقف نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پارٹی کاباضابطہ موقف پارٹی صدراورقائد حزب اختلاف شہباز شریف بیان کرتے ہیں، پارٹی صدرکے بعد شاہدخاقان عباسی اورمرکزی سیکرٹری اطلاعات پارٹی پالیسی کےبیان کےمجازہیں، اس موقف کے علاوہ کسی رائےکی صورت میں پارٹی کی سطح پر تصدیق کی جاسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے جو چیئرمین نیب کے سارے معاملے کی تحقیقات کرے۔
اس سے قبل ملک احمد خان نے چیئرمین نیب سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا، ملک احمد خان نے کہا کہ کالم کے بعد چیئرمین نیب کی پوزیشن کمزور ہوگئی ہے،انہوں نے کالم نویس اور چیئرمین نیب کے خلاف مقدمہ دائرکرنے کا اعلان کردیا۔
لیگی رہنما ملک احمد خان نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا شہباز شریف کی ذات پر بغیر ثبوت الزامات لگائے گئے، صاف پانی کیس، آشیانہ میں شہباز شریف کی گرفتاری نہیں ہونی چاہیے تھی، شہباز شریف نے پارلیمانی کمیٹی کا مطالبہ کیا ہے، بے بنیاد، من گھڑت الزامات پر شہباز شریف کو گرفتار کیا گیا، چیئرمین نیب کے خلاف کیس فائل کریں گے، نیب کے نوٹسز نے لوگوں کو خودکشی کرنے پر مجبور کیا، کیا نیب ماورائے قانون ادارہ ہے ؟۔
ملک احمد خان کا کہنا تھا کیا نیب والے یہ سمجھتے ہیں ان کو کوئی پوچھنے والا نہیں ؟ نیب سے گرفتاری کی وجہ پوچھو تو کہتے ہیں خفیہ دستاویز ہیں، کیا رمضان شوگر ملز کے پیسے شہباز شریف نے بیرون ملک بھیجے ؟ نیب قانون میں کہاں لکھا ہے کہ چیئرمین نیب خود سوالنامہ ترتیب دیں، نیب چاہتا ہے جس کی چاہے گردن پکڑے اور کوئی پوچھنے والا نہ ہو، ملکی مفادات کی تشریح نیب نے کرنی ہے تو پارلیمنٹ کو تالا لگا دیں۔