آصف علی زرداری کا قصور سندھ سے تعلق

آصف علی زرداری کا قصور سندھ سے تعلق
سابق صدر پاکستان اور پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کے صدر آصف علی زرداری صاحب 10 جون سے زیر حراست ہیں۔ انکی گرفتاری کو 5 ماہ سے زائد عرصہ گزر گیا مگر اب تک ان کے خلاف ٹرائل شروع نہیں کیا گیا جو غیر قانونی ہے۔

سابق صدر آصف علی زرداری شدید علیل ہیں اور پمز ہسپتال میں زیر علاج ہیں مگر انکی فیملی اور پارٹی کے بار بار مطالبے پر بھی انہیں انکے ذاتی معالج تک رسائی نہیں دی جا رہی جو کہ صرف غیر قانونی ہی نہیں بلکہ غیر انسانی عمل بھی ہے۔

میں یہ لکھنے پر مجبور ہوں کہ آصف علی زرداری کا قصور صرف اتنا ہے کہ ان کا تعلق سندھ سے ہے۔ ماضی میں جو لاڈلے رہے ان کے ساتھ نیب سمیت تمام اداروں کے رویے مختلف ہیں اور سندھ سے تعلق رکھنے والے ملک کے جمہوری منتخب صدر آصف علی زرداری کے لئے رویے بھی الگ اور شاید قانون بھی الگ۔

دو نہیں ایک پاکستان کا نعرہ لگانے والے عمران خان نے عادت سے مجبور ہو کر ایک مرتبہ پھر یوٹرن لے لیا اور پھر دو قانون بنا دیئے۔ پنجاب کے لیڈروں کے لئے الگ قانون اور سندھ کے لیڈروں کے الگ قانون۔ پیپلز پارٹی کی جگہ اگر کوئی دوسری جماعت کے ساتھ ایسا ہوتا تو شاید نتیجہ مختلف ہوتا مگر پیپلز پارٹی نے ہر ظلم و ستم برداشت کیا اور وفاق کی علامت بنی رہی-

پاکستان کے پہلے جمہوری منتخب صدر اور بانی چیئرمین پی پی پی شہید ذوالفقار علی بھٹو کو پنجاب میں پھانسی دی گئی اور پی پی پی کی چیئرپرسن، مسلم دنیا کی پہلی خاتون وزیراعظم محترمہ بینظیر بھٹو کو بھی پنجاب میں ہی قتل کیا گیا۔ اب آئینی طور پر اپنی مدت مکمل کرنے والے پاکستان کے پہلے منتخب صدر آصف علی زرداری کو بھی قتل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ جی ہاں زرداری صاحب کے ذاتی معالج کو ان تک رسائی نا دینا اور کیا سمجھا جائے؟


عمران نیازی اپنے مستقبل سے ڈریں جو سیاسی اختلافات کو ذاتی دشمنی پر لے آئے ہیں۔ اگر عمران نیازی نے آصف علی زرداری کو انکی فیملی کے مطالبے کے مطابق مکمل طبی سہولیات فراہم نا کیں تو خدانخواستہ کسی بھی نقصان کے ذمہ دار وہ خود ہوں گے۔

اگر آصف علی زرداری کا تعلق بھی پنجاب سے ہوتا تو شاید انہیں اتنی تکالیف کا سامنا نا کرنا پڑتا۔ ماضی میں ساڑھے گیارہ سال جعلی مقدمات میں اپنی جوانی جیل کی سلاخوں میں گزارنے والے شخص ایک مرتبہ پھر جعلی مقدمات کا سامنا کرتے ہوئے غیر قانونی طور پر حراست میں ہیں۔


پیپلز پارٹی نے کسی سیاسی مخالف کی صحت پر کبھی سیاست نہیں کی۔ جب تحریک انصاف والے بیگم کلثوم نواز (مرحومہ) کی بیماری کو ڈرامہ قرار دیتے تھے تب بھی پیپلز پارٹی نے تحریک انصاف کے رہنماؤں کے ایسے بیانات کی مذمت کی اور آج بھی ہم نواز شریف کی صحت کے لئے دعاگو ہیں لیکن اگر نواز شریف صاحب اور آصف علی زرداری صاحب کی میڈیکل رپورٹس کا موازنہ کیا جائے تو آپ کو معلوم ہوگا کہ زرداری صاحب کی طبیعت زیادہ خراب ہے اور انکی صحت تیزی سے بگڑ رہی ہے- عمران نیازی سے کوئی امید ہے نا مطالبہ لیکن عدالت کو چاہیے کہ وہ آصف علی زرداری کی بگڑتی صحت کو مدنظر رکھتے ہوئے انہیں انکی فیملی اور ذاتی معالج کی مرضی کے مطابق علاج کی سہولیات فراہم کرنے کا حکم دے ورنہ سندھ کا ہر ایک شہری یہی سمجھے گا کہ آصف علی زرداری کا قصور صرف یہ ہے کہ ان کے شناختی کارڈ پر سندھ کا پتہ درج ہے۔