وزیراعظم کی معاون خصوصی ثانیہ نشتر سمیت 8 خواتین پاکستان کے 81 ریسرچرز کی فہرست میں شامل ہیں۔ اسٹینفورڈ یونیورسٹی کی جانب سے دنیا کے بہترین 2فی صد محقیقین کی جاری کردہ فہرست میں ثانیہ نشتر کا نام بھی شامل ہے۔
اس فہرست کو اسٹینفورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر جان پی اے لونیڈس اور ان کی ٹیم نے مرتب کیا ہے۔
اسٹینفورڈ یونیورسٹی کی جاری کردہ مکمل فہرست میں مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے دنیا کے 159683 ٹاپ 2٪ ریسرچرز شامل ہیں۔ فہرست سائیٹیشنز اور ایچ انڈیکس کے اعداد و شمار کی بنیاد پر بنائی گئی ہے۔ سائنسدانوں کو 22 سائنسی شعبوں اور 176 ذیلی شعبوں میں درجہ بند کیا گیا ہے۔ کم از کم 5 مقالے شائع کرنے والے تمام سائنسدانوں کے لئے فیلڈ اور سب فیلڈ سے متعلق مخصوص فیصد بھی مہیا کیے گئے ہیں۔ اعداد و شمار کو 2019 کے آخر تک اپ ڈیٹ کیا گیا ہے۔
اس فہرست میں پاکستان کی 38 مختلف یونیورسٹیوں کے 81 ریسرچرز موجود ہیں ، جن میں کامسیٹ یونیورسٹی (COMSATS) ، جامعہ کراچی (UoK) ، نیشنل یونیورسٹی آف سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی (NUST)، قائداعظم یونیورسٹی (QAU) ، یونیورسٹی آف ایگریکلچر فیصل آباد (UAF) اور یونیورسٹی آف پنجاب (PU) شامل ہیں۔ جو کے ریسرچر کے مختلف 31 شعبوں میں کام کر رہی ہے جیسے Artificial intelligence and Image Processing، Applied Physics، Environmental sciences، Mechanical engineering and Transport، Medicinak ans Biomolecular chemistry، اور Plant Biology and Botany شامل ہیں۔
اس لسٹ میں شامل ریسرچرز پاکستان کے مختلف صوبوں میں یونیورسٹیوں سے وابستہ ہیں۔ اسلام آباد میں ریسرچرز کی سب سے زیادہ تعداد (34) ہے جن میں بڑی تعداد QAU ، COMSATS ، NUST ، اور انٹرنیشنل اسلامی یونیورسٹی (IIU) سے ہے ، اس کے بعد پنجاب (23) – زیادہ UAF، PU اور گورنمنٹ کالج یونیورسٹی (GCU) لاہور اور فیصل آباد سے ہے۔ اس فہرست میں 15 ریسرچرز کے ساتھ سندھ بھی پیچھے نہیں ، ان میں سے بیشتر یونیورسٹی آف کراچی اور آغا خان یونیورسٹی (AKU) کے ہیں۔ صوبہ خیبر پختون خواہ (KPK) کے 9 ریسرچرز بھی اس فہرست میں شامل ہیں جو عبد الولی خان یونیورسٹی مردان (AWKUM) اور سرحد یونیورسٹی آف سائنس اینڈ انفارمیشن ٹکنالوجی (SUIT) کی نمائندگی کرتے ہیں۔
ان ریسرچرز میں 8 خواتین بھی شامل ہیں۔ جن میں ثانیہ نشتر (Heartfile Pakistan) ،جو وزیر اعظم پاکستان کی معاون خصوصی ہیں اور ان کا عہدہ وفاقی وزیر کی برابر ہے بھی شامل ہیں۔ دیگر خواتین ریسرچرز مین نورین شیر اکبر (NUST) ، خالدہ عنایت نور (COMSATS) ، درخشان جبین حلیم (UOK) ، عائشہ کوثر (QAU) ، بینا شاہین صدیقی (UOK) ، تسنیم گل قاضی (یونیورسٹی آف سندھ) ، اور اصغری مقصود(ایئر یونیورسٹی اسلام آباد) شامل ہیں۔
یونیورسٹیوں / انسٹی ٹیوٹ کی شراکت کو مدنظر رکھتے ہوئے ، COMSATSکے فہرست میں زیادہ سے زیادہ ریسرچرز (9) ہیں ، اس کے بعد QAU اور UOK کے 8 ہیں، NUST اور UAF کے 5 ریسرچرز ہیں ، IIU کے 4 ہیں، جبکہ PU اور AKU کے تین تین لوگ فہرست میں شامل ہیں۔
10 بہترین ریسرچرز ایسے ہیں جنہوں نے اپنے اپنے شعبوں میں دنیا کی ٹاپ 200 کی فہرست میں بھی جگہ بنائی ہے۔ محمد اسلم نور (COMSATS) پانچویں پوزیشن حاصل کی Numerical and computational mathematics میں، محمد اشرف (UAF) اور ایم یاسین اشرف (NIAB) نے بالترتیب 54 اور 72 پوزیشن حاصل کی Plant Biology and Botany میں، رحمت الٰہی (IIU) اور نورین شیر اکبر (NUST) مکینیکل انجینئرنگ اینڈ ٹرانسپورٹ میں 66 اور 115 نمبر پر ہیں، محمد زمان (QAU) ، انور حسن گیلانی (AKU) ، اور خالد محمود (PU) بھی اپنے اپنے شعبوں کی ٹاپ 200 کی فہرست میں شامل ہیں۔
آٹھ بہترین ریسرچرز ایسے ہیں جنہوں نے 500+ مقالہ جات (پبلیکیشنز) شائع کی ہیں۔ ان میں کراچی یونیورسٹی کے محمد اقبال چوہدری اور خالد محمود خان 1028 اور 641 کے ساتھ شامل ہیں۔ کامسیٹ (COMSATS) کے محمد اسلم نور اور ندیم جاوید 615 اور 589 کے ساتھ فہرست پر موجود ہیں۔ باقی میں محمد شریف (PU) 552، عبدالوحید (NUST) 522، اور محمد اشرف (UAF) 502 پبلیکیشنز کے ساتھ فہرست میں شامل ہیں۔ ان میں سے محمد اسلم نور سب سے زیادہ Citation Score (4.33) حاصل کر کے نمایاں ہیں۔
مصنف جرمنی کی ٹیکنیکل یونیورسٹی میونخ میں پی ایچ ڈی کے طالب علم ہیں ۔ علاوہ ازین ریسرچ، سائنس، حالات حاضرہ پر لکھتے ہیں۔